پاکستان اور افغانستان کو ایک جیسے چیلنجز کا سامنا ہے:محمود قریشی

کابل(ایم این این )
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابل میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات میں خطے میں قیام امن کی خاطر مذاکرات کیے ہیں۔ وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد قریشی کا سرکاری طور پر یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہفتے کے دن کابل پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ قریشی نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے علاوہ دیگر کئی اعلیٰ سرکاری عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔افغان صدر دفتر کی طرف سے جاری ہوئے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صدر اشرف غنی سے ملاقات میں خطے میں قیام امن کی خاطر مختلف پہلوو¿ں اور امور پر تبادلہ خیال کیا۔ افغان صدر کی کوشش ہے کہ ملک میں امن قائم کرنے کی خاطر جاری کوششیں میں تیزی لائی جائے۔
کابل حکومت کے بیان کے مطابق اشرف غنی نے قریشی سے ملاقات میں اصرار کیا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا تعاون اور مدد انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی۔ پاکستانی وفد نے افغان حکام سے ملاقاتوں میں علاقائی سطح پر دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔
پاکستانی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیر خارجہ قریشی نے کابل میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا، ”ہمیں ایک جیسے چیلنجز کا سامنا ہے اور ہمیں ان سے نمٹنے کی خاطر مل جل کر ہی کام کرنا ہو گا۔“ یہ امر اہم ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دہشت گردی کے تعاون کے لیے ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے ہیں۔
ریڈیو پاکستان نے بتایا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک روزہ دورہ افغانستان کے دوران افغان حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں باہمی تعلقات میں مزید بہتری پیدا کرنے کے علاوہ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی بات چیت کی۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی سے بھی خصوصی ملاقات کی۔ اس موقع پر قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے حوالے سے بہت سے امکانات ہیں۔
پاکستانی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ کے اس دورہ افغانستان کا مقصد دونوں ممالک کے مابین رابطہ کاری میں بہتری پیدا کرنا ہے۔ مقامی میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا، ”وزیر خارجہ کے اس دورے کا بنیادی مقصد سکیورٹی سے جڑے مسائل کے حوالے سے دونوں ممالک میں رابطہ کاری کو زیادہ بہتر بنانا ہے۔“

SHARE