آج سپریم کورٹ ایک اہم فیصلہ دینے والا ہے جس میں وہ طے کر ے گا کہ کیا آدھار کو ہر چیز کے ساتھ جمع کرانا لازمی ہوگا یا نہیں اس میں موبائل سم اور بینک کھاتے بھی شامل ہیں۔
پانچ ججوں کی آئینی بینچ آج یہ فیصلہ سنا سکتی ہے کہ آدھار کا لازمی کروانا کیا پرائیویسی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کرتاہے یا نہیں ۔ واضح رہے سپریم کورٹ نے اس سے قبل یہ کہہ دیا تھا کہ حتمی فیصلہ آنے تک مرکز اور ریاستی حکومتوں کے منصوبوں میں آدھار لازمی نہیں ہے ۔
سپریم کورٹ کی جو آئینی بینچ اس معاملہ کی سنوائی کر رہی ہے وہ چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت میں تشکیل دی گئی تھی اور اس بینچ میں جسٹس سیکری، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ اور جسٹس اشوک بھوشن شامل ہیں ۔اس سے قبل سپریم کورٹ نے اس سال مئی ماہ میں آدھار اور اس سے جڑی سال 2016 کے قانون کی آئینی ولیڈٹی کو چیلینج کرنے والی درخواستوں پر سنوائی پوری کر لی تھی ۔ 38 دن تک چلی سنوائی کے بعد 10 مئی کو اس بینچ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا ۔
واضح رہے اس معاملہ میں کورٹ کا رخ سخت ہے اور اس نے کہا تھا کہ حکومت آدھار کو لازمی کرنے کے لئے عوام پر دباؤ نہیں بنا سکتی ہے ۔ آج کے فیصلہ پر پورے ملک کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں اور عوام سے جڑا یہ اہم فیصلہ ثابت ہوگا۔
(بشکریہ قومی آواز)