گجرات میں یوپی بہار والوں پر تشدداب بھی جاری ۔لنگی پہنے سات لوگوں کی شدید پٹائی

تازہ معاملہ وڈودرا کے سامان علاقہ کا ہے۔ پیر کی شام ایک سول انجینئر اور 6 پلمبروں پر کچھ لوگوں نے حملہ کر دیا جس میں وہ زخمی ہو گئے۔ یہ سبھی لوگ بہار کے مدھوبنی ضلع کے رہنے والے ہیں۔
احمد آباد (ایم این این )
گجرات حکومت اور پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندی بولنے والے لوگوں پر حملے رک گئے ہیں۔ لیکن ان کے دعووں کے برعکس اب بھی گجرات کے کئی حصوں میں بہار اور یو پی کے لوگوں پر حملے جاری ہیں۔ تازہ معاملہ وڈودرا کے سامان علاقہ کا ہے۔ پیر کی شام ایک سول انجینئر اور 6 پلمبروں پر کچھ لوگوں نے حملہ کر دیا جس میں وہ زخمی ہو گئے۔ یہ سبھی لوگ بہار کے مدھوبنی ضلع کے رہنے والے ہیں۔خبروں کے مطابق سول انجینئر شتروگھن یادو اور 6 پلمبر وڈودرا میونسپل کارپوریشن کے ایک پرائمری اسکول کے کنسٹرکشن سائٹ پر کام کر رہے تھے۔ پیر کی شام کو جب یادو اور دیگر لوگ زیر تعمیر عمارت کے باہر بیٹھے تھے تبھی تین مقامی شخص وہاں پر پہنچے اور ان کے لباس کے بارے میں پوچھ تاچھ کرنے لگے۔ اس دوران یادو اور باقی کام کرنے والے ملازمین نے لنگی پہن رکھی تھی۔ اس کے بعد تینوں ملزمین اور یادو کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی جو مار پیٹ میں بدل گئی۔خبروں کے مطابق شتروگھن یادو نے مدد کے لیے پولس کوکنٹرول روم فون کر کے بلایا۔ جیسے ہی پی سی آر وین آئی تینوں ملزم انھیں شہر چھوڑ کر چلے جانے کی دھمکی دیتے ہوئے وہاں سے بھاگ نکلے۔ اس کے بعد شتروگھن یادو سمیت سبھی لوگ ملزمین کے خلاف معاملہ درج کرانے ساما پولس تھانہ چلے گئے۔ جب وہ وہاں سے لوٹے تو شتروگھن یادو کی بائیک جو انھیں کانٹریکٹر نے دی تھی وہ جلی ہوئی حالت میں ملی۔ ساتھ ہی وہاں رکھی دو کرسیاں بھی جلی ہوئی تھیں۔
حالانکہ پولس یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ حملے کے پیچھے متاثرین کا مقامی نہ ہونا سبب نہیں ہے۔ حملے کے تین ملزمین میں سے ایک کیور پرمار کو پولس نے منگل کے روز گرفتار کر لیا۔ اس معاملے پر پولس کمشنر انوپم سنگھ گہلوت نے بتایا کہ ”کچھ دنوں سے مقامی لوگ انھیں لنگی پہن کر بیٹھنے سے متعلق متنبہ کر رہے تھے، لیکن انھوں نے دھیان نہیں دیا۔ پیر کی شب پھر سے مقامی لوگوں اور مہاجرین کے درمیان تلخ کلامی کے بعد ہاتھا پائی ہو ئی۔“بتا دیں کہ گجرات کے سابرکانٹھا ضلع کے ہمت نگر میں گزشتہ 28 ستمبر کو 14 مہینے کی بچی کے ساتھ عصمت دری کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ پولس نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے عصمت دری کے ملزم بہار کے رہنے والے رویندر ساہو نام کو گرفتار کر لیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد مقامی لوگوں میں شمالی ہندوستانیوں کے تئیں غصہ بھڑک اٹھا تھا۔ انھوں نے خصوصاً بہار اور یو پی سے وہاں کام کرنے گئے لوگوں کو اپنا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔ تشدد کے بعد دہشت میں آئے شمالی ہند کے لوگ اپنی اپنی ریاستوں کے لیے واپس ہونا شروع ہو گئے تھے۔

SHARE