مولانا شہنواز عالم رضوی
علم دین کا سیکھنا ہرمسلمان پر فرض ہے۔ علم انبیائے اکرام کی وراثت ہے۔ علم لوگوں کیلئے زندگی و روشنی ہے۔حصولِ علم خیر و بھلائی ہے۔علم کی وجہ سے اللہ تعالی کا ڈر پیدا ہوتا ہے اور بندہ گمراہی سے بچتا ہے۔علم فلاح و بہبود اور کامیابی کا ذریعہ ہے۔ علم انسان کو پستی سے بلندی کی طرف لے جاتاہے-علم ادنیٰ کو اعلیٰ بناتا ہے۔
علم غیر تہذیب یافتہ اقوام کو تہذیب کی دولت سے مالا مال کر تا ہے۔علم کی وجہ سے اعمال میں بہتری اور عمدگی پیدا ہوتی ہے۔علم کی وجہ سے زندگی اور موت کے بعد بھی بلند درجات ملتے ہیں۔
اللہ تعالی نے اہل علم اور جاہلوں میں برابری کو مسترد فرمایااور اس لیے ان دونوں میں برابری نہیں ہوسکتی ہے جیسا کہ زندہ اور مردہ میں بینا اور نابینا میں برابری نہیں ہو سکتی ہے۔جب تک روئے زمین پر علم باقی رہے گا لوگ ہدایت پر قائم رہیں گے۔علم کے بغیر اللہ تعالی کی عبادت کرنے والا فائدے کی بجائے نقصان زیادہ کرتا ہے۔ شرک و بدعات علم کی کمی اور اہل علم سے دوری کے باعث پیدا ہوتیں ہیں، گمراہی اور جہالت لا علمی کی پیداوار ہیں۔
ہمارے لئے بیحد ضروری ہے کہ علم دین، علم قرآن، نماز و روزہ، فرض و واجب، سنت و مستحب اور نفل وغیرہ کے علم سے واقف ہونا۔ لیکن افسوس!! صد بار افسوس!!آج ہم علمِ دین سے ناواقف ہیں۔آج ہم علمِ قرآن سے ناواقف ہیں۔آج ہم نماز پڑھنے کا طریقہ نہیں جانتے ہیں۔
کلمہ، روزہ، غسل، وضو، تیمم، طہارت و ناپاکی، نمازِ جنازہ، نمازِ عیدین، فرض و واجب، سنت و مستحب اور نفل وغیرہ کے علم سے ناواقف ہیں اور اس کی وجہ ہم خود ہیں۔
کچھ لوگ ایسے ہیں جو کم عمری میں پڑھیں نہیں یا کسی وجہ سے پڑھ نہیں پائیں اور اب شرم سے نہیں پڑھتے ہیں۔
کیسی شرم؟ کس بات کی شرم؟
جب کہ رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ”تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ” پتہ چلا کہ علمِ دینِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا سیکھنے والا محبوبِ خدا کی نظر میں محبوب ہے۔
کچھ لوگ ایسے ہیں جو پڑھنے کے خواہش مند ہیں،لیکن وقت کی قلت وکمی کا بہانا کر کے خود کو معذور سمجھتے ہیں۔
جب کے ہمیں اپنے دوستوں سے ملاقات کرنے کیلئے کافی وقت ہے، شوشل میڈیا کے استعمال کیلئے کافی وقت ہے، کھیل و تماشہ کیلئے کافی وقت ہے لیکن جس دین کے حصول کو اللہ رب العزت نے فرضِ عین قرار دیا اس علمِ دین کے حصول کیلئے ہمارے پاس وقت نہیں یہ کتنی غیرت کی بات ہے – قسم خدا کی مسلمانوں!! ہم اپنی بے حسی کی وجہ سے حصولِ علمِ دین سے دور ہوتے جا رہے ہیں ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر سوچو ہم کیسے مسلمان ہیں؟ جو اللہ و رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین پر عمل پیرا نہیں ہیں۔ہم ڈنکے کی چوٹ پر خود کو مسلمان ثابت کرتے ہیں لیکن احکامِ خدا، احکامِ رسول، احکامِ قرآن، احکامِ شریعت سے ناواقف ہیں۔
ہمارے پاس دنیاوی امور کیلئے وقت کا ذخیرہ ہے لیکن عبادتِ خداوندی کیلئے وقت نہیں۔
ہم اپنی ضروریات کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں لیکن حصولِ علمِ دین کیلئے وقت کی قربانی نہیں دے سکتے ہیں۔
اب بھی وقت ہے اپنے اعمال کا محاسبہ کر لیں۔اب بھی وقت ہے علمِ دین حاصل کر لیں۔اب بھی وقت ہے اللہ عزوجل کی رضا اور رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی حاصل کر لیں۔
جان و دل سے کر خدا کی بندگی
اور حکمِ مصطفی کی پیروی
ہے دعا عالم کی پہنچے ہر جگہ
علمِ دینِ مصطفیٰ کی روشنی