غزل

غزل
کاشف شکیل

صنم کا‌ آستانہ دیکھتا ہوں
ولایت کا زمانہ دیکھتا ہوں

خزاں آلود پتوں کی رگوں میں
بہاروں کا فسانہ دیکھتا ہوں

تمھارے ہجر کے لمحوں میں جاناں
زمانے کا زمانہ دیکھتا ہوں

ہزاروں حسن کے مالک یہاں ہیں
مگر تم کو یگانہ دیکھتا ہوں

سہام دید کو پہلو بدل کر
میں سوئے دل روانہ دیکھتا ہوں

وطن عشاق کا ہوگا تبھی تو
تمھیں قومی ترانہ دیکھتا ہوں

میں جب سے وصل کا طالب ہوا ہوں
بہانے پر بہانہ دیکھتا ہوں

تمھاری بے وفائی کی زمیں میں
محبت کا خزانہ دیکھتا ہوں

تصور میں تمھارے بازؤں کو
میں اپنا آشیانہ دیکھتا ہوں

میں دیوانہ ہوں کاشف شاعری کا
حقیقت میں فسانہ دیکھتا ہوں

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں