بڑاساجد،داعش اور بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر

Zakirمکرمی!
بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے اب بٹلہ ہاؤس سانحہ میں فرار ملزم بڑا ساجد کو داعش سے منسلک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔میڈیا کے مطابق محمد ساجد عرف بڑا ساجدان پانچ داعش کے دہشت گردوں میں سے ہے جنہیں حال ہی میں داعش کی جانب سے جاری ویڈیو میں دکھایاگیا ہے ۔مانا جاتاہیکہ بڑا ساجد انڈین مجاہدین کا سرگرم رکن تھااور اس کے تار اعظم گڑھ ماڈیول سے جڑے ہوئے تھے اور وہ نیپال کے راستے دبئی فرار ہو گیا تھا۔ابھی تک قومی جانچ ایجنسی( این آئی اے )کے افسران یہ مان رہے تھے کہ بڑا ساجد لگ بھگ 10 ماہ قبل ایک امریکی حملے میں ہلاک ہو گیاتھا۔اب خبر آرہی ہیکہ تفتیشی ایجنسیوں نے داعش کی جانب سے جاری ویڈیو میں چار مشتبہ دہشت گردوں کی شناخت کر لی ہے جن میں سے دو کے تار اعظم گڑھ ماڈیول سے جڑے بتائے جا رہے ہیں ۔ حالات کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتاہیکہ ایک بار پھر تفتیشی ایجنسیوں کادائرہ اعظم گڑھ تک محدود ہونے جا رہا ہے ۔اگر تفتیشی ایجنسیاں بڑا ساجد کی گتھی سلجھانا چاہتی ہیں تو انہیں چاہیے کہ پہلے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی جوڈیشیل انکوائری کے کر کے تفتیش کی راہ کو آسان بنائیں ۔کیونکہ جب تک بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی حقیقت سامنے نہیں آئے گی تب تک تفیتیش کے مر حلے کو آگے بڑھانااندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہوگا ۔واضح ہوکہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کو مسلمانانِ ہنداور ملک کے انصاف پسند طبقے فرضی مانتے ہیں ۔ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کو کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ بھی فرضی بتا چکے ہیں انہوں نے گزشتہ روز اپنے پرانے موقف کو دہراتے ہوئے کہاکہ میں نے ہمیشہ کہاتھا کہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر فرضی تھااور اس بات کو تحقیقاتی ایجنسیوں کو ثابت کرنا ہے انہوں نے اپنی بات پر زوردیتے ہوئے کہاکہ میں اب بھی اپنے بیان پر قائم ہوں ۔کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ میرا اس حادثے کا فرضی قرار دینے کی وجہ یہ ہیکہ کسی کے سر کے اوپر سے پانچ گولی نہیں ماری جا سکتی ہے۔ حلانکہ ان کے اس بیان سے سیاسی مفاد کی بو آتی ہے لیکن ان کابٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کو فرضی بتانا بہت سے سوال پیدا کرتا ہے۔لیکن سانحہ کی حقیقت کیا ہے ؟اس پرابھی پردہ پڑا ہوا ہے ۔اس حادثے میں فرار ملزم شہزاد احمد کو دہلی کی نچلی عدالت ساکیت کورٹ سے عمر قید کی سزا ہوچکی ہے ۔شہزاد احمد کے بارے میں دہلی پولس کا کہنا ہیکہ پولس آپریشن کے دوران ملزم شہزاد احمد پولس کو چکمہ دے کر جائے واردات سے فرار ہو گیا تھا ۔لیکن جس عمارت ) (L-18میں یہ حادثہ پیش آیا تھااس عمارت کا جائزہ لینے کے بعد احساس ہوتا ہیکہ پولس کی کہانی حیرت میں ڈالنے والی ہے کیونکہ دہلی کے جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤس کی عمارت ) L-18)چار منزلہ ہے اور پولس کے مطابق شہزاد احمد حادثے کے وقت عمارت کے چوتھے فلور سے کود کر فرار ہو گیا تھا ۔اب اس پر غور کرنے کی ضرورت ہیکہ کسی چار منزلہ عمارت کی بلندی بہرحال اتنی ہوتی ہیکہ اگر کوئی شخص اس بلندی سے چھلانگ لگائے تو پہلی بات تو اس شخص کا زندہ بچنا مشکل ہے اور اگر بچ بھی گیا تو جسم کے اعضاء کا صحیح سلامت رہنا ممکنات میں سے نظر نہیں آتا۔ذرائع کے مطابق شہزاد احمد نے فیصلے کے وقت ساکیت کورٹ سے بٹلہ ہاؤس کی عمارت (L-18)دورہ کرنے کی درخواست کی تھی شہزاد احمد کی خواہش تھی کہ جج خود اس جگہ کادورہ کرکے یہ دیکھ لیں کہ اتنی بلندی سے کسی کافرار ہونا کسیے ممکن ہے؟لیکن ساکیت کورٹ نے شہزاد احمد کی مانگ کو نظر انداز کرتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔شہزاد احمد کے فیصلے پر ٖغور کیا جائے توشاید یہ ایک غیر جمہوری فعل تھا کیونکہ تمام قسم کے نتائج اخذکئے بنا سزا سنانا جمہوری تقاضوں کی خلاف وارزی کا احساس دلاتاہے ۔اب میڈیا نے بڑاساجدکا شوشہ چھوڑ کر ملک کے مسلمانوں کو فکر مندی میں مبتلا کر دیاہے ۔میڈیا کی مانیں تو بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے وقت بڑا ساجد جائے واردات سے فرار ہو گیاتھا ۔اب ایک بار پھر بڑا ساجد کے نام کا سہارا لیکر تفتیشی ایجنسیاں مسلمانوں کو شک کے دائرے میں لاکھڑاکیا ہے ۔کیونکہ ملک کے مسلمان جانتے ہیں کہ اگر ملک کے کسی مسلمان کو کسی بھی دہشت گردی کے معاملے میں نام آتا ہے تواس کے بعد کتنے مسلم نوجوان دہشت گردی کے الزام کی زد میں آئیں گے اس کاندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔بار بار بٹلہ ہاؤس سانحہ کو مسائل کے فہرست میں لانے کے بجائے اربابِ ا قتدار کو اس سانحہ کی جوڈیشیل انکوائری کراکر معالے کو ختم کرنا چاہیے ،جیسا کہ اس حادثے کے بعدسے ہی علماء کونسل سمیت ملک کی انصاف پسند تنظیمیں مانگ کر ہی ہیں ۔بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی جوڈیشیل انکوائری مسلمانوں اور انصاف پسند طبقے کی مانگ سمجھ کر نظر اندازنہ کیا جائے کیونکہ آئین ہند بھی کسی بھی پولس ٹکراؤ کی جودیشیل انکوائری کا تقاضہ کرتا ہے ۔آئین ہند کی مروجہ کرمنل پروسیجر کوڈ (ضابطہ مجموعہء فوجداری)کی دفعہ 176 کے مطابق کسی بھی پولس ٹکراؤ کی مجسٹریٹ جانچ کروانالازمی ہے ۔امید کی جانی چاہیے موجودہ مرکزی حکومت بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹرکی جوڈیشیل جانچ کروا کرملک کے مسلمانوں اور جمہوری تقاضوں کو پورا کرے گی۔اور جہاں تک سوال ہے بڑا ساجد کا توتفتیشی ایجنسیوں کو مکمل طور سے اپنی تفتیش پوری کرنے کے بعد ہی کسی قسم کے ایکشن لینے چاہیئے ۔(ملت ٹائمز)
ذاکر حسین
الفلاح فرنٹ ، سیدھا سلطان پور ،اعظم گڑھ
hussainzakir650@gmail.com