رائے دہندگان کا دانشمندانہ فیصلہ

ڈاکٹر محمد منظور عالم
پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج حوصلہ افزا ہیں ۔ملک کے سیکولر عوام اور انصاف پسند شہریوں نے اپنی حق رائے دہی کا مثبت استعمال کیاہے ۔ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے جس میں واضح طور پریہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک کے عوام خواہ ہندو ہوں یا مسلمان وہ ذات ،مذہب سے اوپر اٹھ کر سوچتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ا س مرتبہ بھی بی جے پی نے ماحول کو مکمل طور پر فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش کی تھی ۔رام مندر کی تعمیر کو انتخابی ایجنڈا بنایا،گؤ تحفظ کی بات کی ۔حیدرآباد سمیت مختلف شہروں کا نام تبدیل کرنے کا وعدہ کیا ۔وزیر اعظم مودی سے لیکر یوپی کے و زیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سمیت سبھی لیڈروں نے اشتعال انگیز تقریر کی ۔انہیں امید تھی کہ عوام ان باتوں پر ان کے فریب میں آجائیں گے اور ان کی جیت ہوجائے گی لیکن ایسا نہیں ہوسکا ۔
عوام نے گذشتہ ساڑھے چار سالوں میں دیکھ لیاہے کہ مودی سرکار کے پاس ترقی کا کوئی ٹھوس ایجنڈا نہیں ہے ،ان کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے ،انہوں نے جتنے بھی وعدے 2014 کی انتخابی مہم کے دوران کئے تھے اسے پورا نہیں کرپارہے ہیں ۔ملک کی معیشت بحران کا شکار ہوگئی ہے ،روزگار کے مواقع ختم ہوچکے ہیں،کسان پریشان ہوکر خود کشی پر مجبور ہیں ،خواتین کے خلاف کرائم اور جرائم میں بے پناہ اضافہ ہوگیاہے ۔مسلمانوں ،دلتوں اور پسماندہ طبقات کو مختلف بہانوں سے مارا جارہاہے ۔ امن وامان کی صورت حال افسوسناک ہے ،ریپ ،کرائم اور لائن اینڈ آڈ ر ملک سے ختم ہوگیا ۔ مجرموں کی حوصلہ افزائی جاتی ہے۔ ہندتوا ،پاکستان ،گائے ،رام مندر اور مسلمانوں کے خلاف تقریر کرے ہندوعوام کا جذباتی استحصال کرنے کے علاوہ دوسری کوئی تدبیر ان کے پاس نہیں ہے اس لئے انہوں نے ہوش مندی اور دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے بی جے پی کو مسترد کردیاہے اور ان کے علاوہ دیگر پارٹیوں کو عوام نے اقتدار تک پہونچایا ہے ۔مدھیہ پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس پر عوام نے بھروسہ کیاہے ۔تلنگانہ میں عوام نے ٹی آر ایس اور مجلس اتحاد المسلمین پر اعتماد ظاہر کیاہے اور میزروم میں عوام نے میزرو نیشنل فرنٹ (ایم این ایف) کو اقتدار سونپاہے ۔
پانچ ریاستوں کے انتخابی نتائج پر تجزیہ کرنے اور لکھنے کیلئے بہت کچھ ہے ،مختلف انداز سے لو گ لکھ رہے ،بول رہے ہیں لیکن اس کا واضح اور سب سے کلیئر پیغام یہی ہے کہ بی جے پی کے ایجنڈا کو عوام نے مستردکردیاہے ۔اس کی جگہ انہوں نے دوبارہ کانگریس پر بھروسہ کیاہے یہ بعد کی بات ہے پہلی بات یہی ہے کہ بی پی جے عوام کیلئے اب قابل قبول نہیں ہے ،نفرت اور انتہاء پسندی کی سیاست کرنے والی پارٹی کو یہاں کی عوام نے بتادیاہے کہ ہندوستان ایک جمہوری اور سیکولر ملک ہے ،بنیادی مسائل کی جگہ آپسی بھائی چارہ ختم کرکے ہندو مسلم کے ایجنڈے پر الیکشن میں کامیابی نہیں مل سکتی ہے ۔
شروع سے ہم یہ بات لکھتے اور بولتے رہے ہیں ۔متعدد کالمز میں ہم اس بات کا تذکرہ کرچکے ہیں کہ ہندوستان کی طرح یہاں کے عوام کا مزاج بھی سیکولر ہے، 2014 اور اس کے بعد الیکشن میں عوام نے بی جے پی بھروسہ کرتے ہوئے ووٹ دیاتھا کچھ تبدیلی آئے گی ،ملک کی تقدیر مزید بہتر ہوگی اور رائے دہندگان صحیح سیاسی شعورکا استعمال کریں گے ۔سوچ سمجھ کر بٹن دبائیں گے ۔اس کے بعد بھی کئی ریاستوں میں ہوئے انتخابات میں بی جے پی کوووٹ دیکر جتایاگیا محض اسی امید پرکہ ابھی اور وقت دینا چاہئے ،کا کرنے کیلئے بی جے پی کو مزید موقع ملنا چاہئے لیکن جب انتظا ر گھڑی طویل ہوگئی ۔ساڑھے چار سال کی مدت گزر جانے کے باوجود وزیر اعظم موی نے کچھ کام نہیں کیا ۔بی جے پی لیڈورں نے متعدد ایجنڈے بارے میں خود اقرار کرلیاکہ وہ سب انتخابی جملہ تھا ۔بی جے پی حکومت میں عوام کو کوئی فائدہ نظر نہیں آیاتو بالآخر نے انہوں نے اسے اقتدار سے باہر کرنے کا فیصلہ کیا جس کا ثبوت پانچ ریاستوں کا نتیجہ ہے ۔
حالیہ الیکشن کے نتائج سے ملک کی سیکولر پارٹیوں کو حوصلہ ملاہے ۔حالات کا صحیح تجزیہ کرنے کا موقع ملاہے ۔ملک کے موڈ کابھی انہیں اندازہ ہوگیا ہے ۔انتخابی نتائج نے بی جے پی کے اس غرور کوبھی چکنا چور کردیاہے کہ پی ایم مودی ناقابل شکست ہیں ،ان کی لہر کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتاہے ۔ اب 2019 کا عام الیکشن دلچسپ اور اہم ہوگا ۔کانگریس سمیت تمام سیکولر پارٹیوں کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہے ۔تینوں ریاستوں میں جیت حاصل کرنے کے بعد کانگریس صدر راہل گاندھی کا قد اوربلند ہواہے ۔اس لئے اب ان کی ذمہ داری ہوگی کہ اپنی محنت اور لگن جاری رکھیں ۔تینوں ریاستوں میں انہوں نے انتخابی مہم کے دورا ن جو وعدہ کیاتھا اسے عملی جامہ پہنانے کیلئے غور وخوض شرو ع کردیں ۔2019 کے تناظر میں تمام سیکولر پارٹیوں کو ساتھ لیکر چلیں ،مضبوط سیکولراتحاد یقینی بنائیں ۔اس خوش میں مبتلاہونا بہت مضر ہوگا کہ پانچ ریاستوں میں بی جے پی کی شکست کے بعد اب آئند ہ وہ کہیں اور بھی نہیں جیت پائے گی ،عوانے بالکلیہ انہیں مستر دکردیاہے ۔بی جے پی کاا بھی ابھی اثر روسوخ ہے ۔ووٹ فیصد کے اعتبارسے دیکھاجائے تو مدھیہ پردیش اورراجستھان میں کانگریس اور بی جے پی تقریبا برابر ہے ۔ اسلئے سیکولر پارٹیو ں کو اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہوگی ۔ مضبوط اتحاد کے بعد ہی 2019 میں کامیابی مل پائے گی ورنہ معاملہ بہت مشکل ہوگا کیوں کہ یہ ابھی بی جے پی کی ہار ہے کانگریس کی جیت نہیں ۔جیت حاصل کرنے کیلئے ابھی اور جدوجہد کرنی ہوگی عوام کا مکمل اعتما حاصل کرناہوگا ،ان کے درمیان سے انتہاء پسندی اور مذہب کے نام پر ووٹنگ کے مزاج کو مکمل طور پر ختم کرناہوگا ۔
برسبیل تذکرہ کانگریس سمیت ملک کی تمام سیکولر پارٹیوں سے ہماری اپیل ہوگی کہ وہ ای و ی ایم پرصاف رخ اپنائے یا تو مکمل طور پر اس کا بائیکاٹ کرے یا بغیر چوں چراں کے اسے قبول کرے ، اگر مشین اب بھی اعتماد متزلزل ہے ،یہ مشکوک ہے نز کم ازکم کانگریس اور دیگر سیولر پارٹیاں کو چاہیئے کہ وہ اپنے ایجنڈہ میں یہ شامل کرے کہ حکومت بننے کے بعد ای وی ایم ختم کرکے بیلٹ پیپرس سے انتخابات کرائیں جائی گے۔
(مضمون نگار آل انڈیاملی کونسل کے جنرل سکریٹر ی ہیں)

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں