2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے اب تک ہندو کش کی اس ریاست میں امریکا سمیت بین الاقوامی امن دستے مختلف اوقات میں تعینات رہے ہیں تاہم امریکی فوجی تعیناتی افغانستان میں ایک خاص اہمیت کی حامل رہی ہے۔
کابل(ملت ٹائمزایجنساں)
افغانستان سے امریکی دستوں کی کمی کے اعلان پر کابل نے انتہائی پرسکون ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ افغان صدر کے ایک ترجمان کے مطابق، ”امریکی افواج کا انخلاءجنگ سے متاثرہ اس ملک کی سلامتی پر کوئی اثرات مرتب نہیں کرے گا۔
شام سے فوج کو مکمل طور پر واپس بلانے کے اعلان کے بعد امریکا افغانستان سے بھی بڑی تعداد میں اپنے فوجیوں کے انخلا کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس تناظر میں افغان صدر کے ایک ترجمان ہارون چکنسوری نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا، ”اگر انہوں نے افغانستان سے انخلاءکیا تو اس کے اثرات اس ملک کی سلامتی پر بالکل نہیں ہوں گے کیونکہ گزشتہ ساڑھے چار سال سے افغان دستوں نے کنٹرول سنبھالا ہوا ہے“۔
جمعرات کو امریکی اہلکاروں کی طرف سے میڈیا نمائندوں کو یہ بتایا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد کو واپس بلا لیں گے۔
2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے اب تک ہندو کش کی اس ریاست میں امریکا سمیت بین الاقوامی امن دستے مختلف اوقات میں تعینات رہے ہیں تاہم امریکی فوجی تعیناتی افغانستان میں ایک خاص اہمیت کی حامل رہی ہے۔ اس وقت بھی قریب چودہ ہزار امریکی فوجی افغانستان میں تعینات ہیں۔
انیس سو اسی کی دہائی میں سوویت فورسز کے خلاف لڑائی میں ملا داد اللہ کی ایک ٹانگ ضائع ہو گئی تھی۔ مجاہدین کے اس کمانڈر کو طالبان کی حکومت میں وزیر تعمیرات مقرر کیا گیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ملا محمد عمر کا قریبی ساتھی تھا۔ داد اللہ سن دو ہزار سات میں امریکی اور برطانوی فورسز کی ایک کارروائی میں مارا گیا تھا۔
واشنگٹن انتظامیہ کے اہلکاروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز اور اے ایف پی کو بتایا ہے کہ امریکی صدر اپنے ہزاروں فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ دریں اثناﺅال اسٹریٹ جرنل نے عندیہ دیا ہے کہ غالباً 7000 امریکی فوجی افغانستان سے واپس بلا لیے جائیں گے۔
روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے ایک سینیئر افغان اہلکار نے کہا کہ اس امریکی انخلائ سے لازمی طور پر آپریشن پر اثر پڑے گا تاہم یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ پہلے کون سا یونٹ واپس جاتا ہے۔سترہ سال سے جاری افغان جنگ میں اب تک دو ہزار چار سو سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یہ تنازعہ تقریباً ایک لاکھ افغانوں کی جان لے چکا ہے۔






