افغان طالبان کا کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار ۔جنوری میں امریکی نمائندوںکے ساتھ ہوسکتی ہے ملاقات

Pakistani Sunni Muslim supporters of hard line pro-Taliban party Jamiat Ulema-i-Islam-Nazaryati (JUI-N) march as they shout slogans during a protest in Quetta on May 25, 2016, against a US drone strike in Pakistan's southwestern province Balochistan in which killed Afghan Taliban leader Mullah Akhtar Mansour. The Afghan Taliban announced Haibatullah Akhundzada as their new leader, elevating a low-profile religious figure in a swift power transition after officially confirming the death of Mullah Mansour in a US drone strike. / AFP / BANARAS KHAN (Photo credit should read BANARAS KHAN/AFP/Getty Images)

طالبان قائدین کی فیصلہ ساز کونسل کے اس رکن نے مزید بتایا کہ اگلے برس سعودی عرب میں ہونے والے امن مذاکرات میں ان موضوعات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو ابوظہبی بات چیت میں نا مکمل رہ گئے تھے۔
کابل(ایم این این )
افغان طالبان نے ایک مرتبہ پھر زور دے کر کہا ہے کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات نہیں کرنا چاہتے۔ بتایا گیا ہے کہ کابل حکام نے طالبان کو اگلے ماہ بات چیت کی دعوت دی تھی۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان طالبان کے ایک سینیئر رہنما نے کہا ہے کہ وہ جنوری 2019ءمیں سعودی عرب میں امریکی نمائندوں سے تو ملاقات کریں گے مگر کابل حکام سے نہیں، ”ہم نے تمام فریقین پر واضح کر دیا تھا کہ کابل حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔“
طالبان قائدین کی فیصلہ ساز کونسل کے اس رکن نے مزید بتایا کہ اگلے برس سعودی عرب میں ہونے والے امن مذاکرات میں ان موضوعات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو ابوظہبی بات چیت میں نا مکمل رہ گئے تھے۔
اس موقع پر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی کابل حکومت سے بات چیت نہ کرنے کے فیصلے کی تصدیق کی ہے۔ اسی برس طالبان کے نمائندوں کی امریکی خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد سے ملاقاتوں کے شروع ہونے کے بعد سے اس مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔ابھی تک اس طرح کے تین اجلاس ہو چکے ہیں، جس میں افغانستان سے بین الاقومی دستوں کا انخلاءاور 2019ئ میں فائر بندی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جا چکا ہے۔
امریکا کی جانب سے ابھی حال ہی میں افغانستان میں تعینات فوجیوں کی تعداد کم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ طالبان کا اصرار ہے کہ امریکا کے ساتھ معاہدہ ہونے کے بعد ہی بات چیت آگے بڑھے گی۔ تاہم امریکا کا موقف ہے کہ اس مسئلے کا کوئی حتمی حل افغانوں کی جانب سے سامنے آنا چاہیے۔طالبان کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک کے ستر فیصد حصے پر قابض ہیں۔ صدر اشرف غنی کے ایک قریبی ساتھی نے بتایا کہ حکومت طالبان کے ساتھ براہ راست رابطوں کی بحالی کی کوششوں میں ہے۔

SHARE