مولانا زبیر احمد قاسمی فقیہ ، دورس اور سنجیدہ مزاج کے حامل عالم دین تھے: ڈاکٹر محمد منظور عالم 

نئی دہلی: (پریس ریلیز) مولانا زبیر احمد قاسمی سنجیدہ مزاج، دور رس اور باصلاحیت عالم دین تھے ۔ مولانا مرحوم سے میرے گہرے روابط اور تعلقات تھے ۔ متعدد مرتبہ میرا جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنہواں جاناہوا ۔گھر پر بھی مولانا سے کئی مرتبہ ملاقات ہوئی ۔ان خیالات کا اظہار مولانا زبیر احمد قاسمی کی وفات پر معروف بین لاقوامی اسکالر ڈاکٹر محمد منظور جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل وچیرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نے کیا ۔

اپنے تعزیتی پیغام میں ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ مولانا زبیر احمد قاسمی کی تعلیمی ،تدریسی اور علمی 60 سال سے زائد کے عرصہ پر مشتمل ہیں جو ناقابل فراموش ہیں ۔اشرف العلوم کنہواں کی تعمیر وترقی ،ملک گیر شہریت ، معیاری نظام تعلیم کیلئے وہ ہمیشہ یاد کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ مدرسہ بہار کا معتبر اور اہم ادارہ ماناجاتاہے جہاں کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد اس مدرسہ کو مزید بہتر بنانے اور تعلیمی نظام معیاری بنانے میں انہوں نے اپنی صلاحیت کا بھرپور استعمال کیا ۔ ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ مولانا زبیر احمد قاسمی فقہی امور پر دسترس رکھتے تھے اور بہت گہرائی میں جاکر سوچتے تھے ۔ فقہ اکیڈمی کے سمیناروں میں مولانا کی رائے کو حضرت قاضی مجاہد الاسلام صاحب رحمۃ اللہ بہت اہمیت دیتے تھے اور ان پر بہت زیادہ بھروسہ کرتے تھے ۔

مولانا زبیر احمد قاسمی نے قوم وملت کے مفاد اور علوم اسلامیہ کی ترویج میں کارہائے نمایاں انجام دیا ہے ۔ وہ بے پناہ صلاحیتوں کے حامل، باکمال منتظم اور گوناگوں صفات کے حامل تھے ۔ متقی پرہیز گار اور ملت بہی خواہ تھے ۔ 

ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا مولانا زبیر احمد قاسمی کی وفات سے میرا ذاتی خسارہ ہواہے ۔ ایسے دوست اور ملت کے بہی خواہ بہت کم ملتے ہیں ۔ انہوں نے علم حدیث ، فقہ اور مدارسِ اسلامیہ کی ترویج واشاعت کیلئے جو کارنامہ انجام دیاہے وہ ہمیشہ یادرکھے جائیں گے۔ اپنی خدمات کے انہوں نے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں ان کے شاگرد دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں ۔

اللہ تعالی مولانا مرحوم کے درجات کو بلند فرمائے اور اہل خانہ ک صبر جمیل دے (آمین )

مت سہل ہمیں جانوں پھرتاہے فلک برسوں 

تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں