جالے ۔ دربھنگہ: ( پریس ریلیز ) مادر علمی دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز سپوت ،بہار کی عظیم دینی درسگار جامعہ اشرف العلوم کنہواں کے با وقار ناظم،اسلامک فقہ اکیڈمی کے رکن تاسیسی، درجنوں تعلیمی اداروں کے سرپرست اور اپنے علمی وقار سے کئی نسلوں کے شاندار مستقبل کی راہ آسان بنانے والے فقیہ زماں مولانا زبیر احمد قاسمی کو میں ان لوگوں میں سے ایک تصور کرتا ہوں جنہوں نے اپنی زندگی کے طویل سفر میں پوری خود اعتمادی اور احساس ذمہ داری کے ساتھ نسلوں کی تربیت اور انہیں سینچنے سنوارنے کا کام اس سلیقہ مندی سے انجام دیا ہے کہ اس کی یادیں برسوں تک نہ صرف انسانی دلوں میں انہیں پاکیزہ کردار کے ساتھ زندہ رکھیں گی بلکہ ان کے بنائے اور بتائے ہوئے اصول عملی زندگی میں آئندہ کی کئی نسلوں کے لئے مشعل راہ بنے رہیں گے یہ باتیں اسلامک مشن اسکول جالے کے ڈائریکٹر مولانا محمد ارشد فیضی قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہیں انہوں نے کہا کہ مولانا زبیر قاسمی اپنی ذات میں ایک ایسی انجمن تھے جن کے سائے میں بیٹھ کر بڑے بڑے اہل علم اپنے لئے سند اعتماد حاصل کرتے تھے اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ ان کے جانے سے علمی حلقے میں جو خلا کی صورت پیدا ہوئی ہے اس کی بھر پائی کے لئے ہمیں برسوں تک انتظار کرنا ہوگا مولانا فیضی نے کہا کہ مولانا زبیر احمد قاسمی ایک با صلاحیت عالم،بے مثال محدث اور صاحب بصیرت فقیہ ہی نہیں تھے بلکہ فقہی میدان میں انہیں قاضی مجاہد الاسلام قاسمی علیہ الرحمہ جیسے جبال علم وفقہ کا اعتبار بھی حاصل تھا اور یہی نہیں بلکہ اس حوالے سے علمی حلقے میں انہوں نے اپنی ایسی پہچان بھی بنائی تھی کہ آج کے وقت میں دور رود تک بھی کوئی ان کا ثانی دیکھائی نہیں دیتا کیوں کہ وہ صرف فقہ کی تمام باریکیوں سے اعتماد کی حد تک واقف ہی نہیں تھے بلکہ اپنے موقف کو پوری قوت کے ساتھ پیش کرنے کا ہنر بھی انہیں خوب معلوم تھا اور اسی وجہ سے وہ کسی بھی مسئلے کی گہرائی وباریکی تک بڑی آسانی سے پہنچ جایا کرتے تھے جس کے کئی نمونے میں نے خود اپنی آنکھوں سے بھی دیکھے ہیں مولانا فیضی نے کہا کہ مولانا زبیر قاسمی کی سادگی اور صاف گوئی بھی ضرب المثل تھی جس کی وجہ سے سماج کےہر طبقے میں ان کی یکساں پذیرائی ہوتی تھی وہ افراد سازی کے فن سے بھی اچھی طرح واقف تھے اور کب کس سے کیا کام لینا ہے اس کام میں وہ طاق تھے،جالے جامع مسجد کے امام وخطیب اور پیام انسانیت ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری مولانا مظفر احسن رحمانی نے بھی مولانا زبیر احمد قاسمی کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے ان کی رحلت کو علمی حلقے کا نا قابل تلافی نقصان قرار دیا ہے انہوں نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا جیسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ ان کی جدائی کے غم سے برسوں تک علمی حلقے میں ماتمی سناٹا چھایا رہے گا مولانا رحمانی نے کہا کہ موصوف جہد مسلسل اور بے لوفی وخودداری کی عملی تصویر تھے اور ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ اشرف العلوم کنہواں جیسے تعلیمی ادارے کی برسوں تک باگ ڈور سنبھالے رکھنے کے باوجود انہوں نے نہ تو انا کو اپنی فطرت کا حصہ بننے دیا اور نہ ہی کسی کی قدر دانی میں کبھی کمی آنے دی، مولانا رحمانی نے کہا کہ آج ایک ساتھ کئی نسلیں یتیم ہو گئیں جن کو مولانا زبیر قاسمی نے انگلی پکڑ کر چلنا سکھایا تھا دارالعلوم سبیل الفلاح جالے کے ناظم تعلیمات مولانا مفتی عامر مظہری نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ہم آج ایک ایسے سائے سے محروم ہوگئے ہیں جن میں بیٹھ کر نسلوں نے اپنی زندگی کی سمت متعین کی انہوں نے کہا مولانا زبیر احمد قاسمی اپنی علمی لیاقت کی وجہ سے علماء برادری میں امتیازی مقام رکھتے تھے اور ان کی ہدایات سے علمی دنیا استفادہ کرتی تھی ۔