مدرسہ اشاعت العلوم میں یوم جمہوریہ تقریب کا انعقاد

سمستی پور ( نیوز 26 جنوری 2019)
آزادہندوستان کی تاریخ میں دودن انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ، ان میں سے ایک یومِ جمہوریہ ہے،اس دن کی اہمیت یہ ھیکہ، دستورہند کا نفاذ عمل میں آیا،اور دستور ہندکی عمل آوری ہوی،دستور ساز اسمبلیوں نے دستورہند کو26 نومبر(1949) ءکو اخذکیا،اور 26 جنوری (1950) ءکو تنفیذ کی اجازت دے دی ،دستور ہند کی تنفیذ سے بھارت میں جمہوری طور پر حکومت کا آغاز ہوا ،جسکی تقریب کا جشن تقریباً ہندوستان کے سبھی مدارس و مکاتب ، اسکول و کالج اور یونیورسٹی میں بڑے ہی تزک و احتشام کے ساتھ اظہارِ آزادئ رائے کے طور پر منایا جاتاہے ،ان تعلیم گاہوں اور سنستھاؤں کے ساتھ جامعہ اشاعت العلوم سمستی پور ۔ کرہوا برہیتا، کلیان پو ،سمستی پور کی درودیوار بھی ترانہ ہند اور ہندوستان زندہ آباد کے نعروں سے گونج اٹھی ۔آغازِ تقریب پرچم کشائی سے ہوا جسکی عمل آوری جناب حضرت مولانا احسان قاسمی صاحب  کے ہاتھوں ہوئی ، متصلا جامعہ کی طالبات زہرہ پروین ، چاندنی بیگم ، نے سنہرے انداز میں ترانہ ھند پیش کیا ،اس کے معا بعد خطیبانہ انداز میں آفتاب عالم ،چاندنی بیگم اور جویریہ پروین نے یکے بعد دیگرے مجاھد آزادی کے کارناموں پر مختصر لب کشائی کی ،اس موقع پر مہمان خصوصی جناب ابوبکر عرف صوفی صاحب، محمد مشتاق عرف گلاب  ،شمس الدین نداف ،شمس عالم ، محمد مستقیم ، اور موجود اساتذہ میں مولانا جسیم الدین قاسمی،قاری اخلاق صاحب ،قاری خلیق الرحمان،  ماسٹر دیپک کمار کی شرکت باعثِ سعادت رہی ۔آخر میں جامعہ کے بانی وناظم قاری ممتاز احمد جامعی جنرل سکریٹری الامدادایجوکیشنل اینڈ ویلفئر نے تاثرات پیش کئے اور آبدید ہوتے ہوئے کہا کہ اس وقت میرے استعجاب کی انتہاء ہوجاتی ہے جب کوئی کہتا ہے کہ اربابِ مدارس اور طالبان علومِ نبوت کو دیش سے کوئی سروکار نہیں ،جبکہ حقیقت یہ ھیکہ ان ہی مدارس مکاتب کے جیالون کی قربانی سے یہ ملک آزاد ھوا ورنہ لفظ آزادی نام تک سے واقف نہیں تھے برادران وطن۔ ہاں بقول شاعر میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر ،لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا ،آج میں خود اور بچوں میں یومِ جمہوریہ کو سیلیبریٹ کرنے کا اشتیاق اسی وقت سے شروع ہوا جب لوگوں کی زباں پر پہلی جنوری کی آمد کاتذکرہ سننے کو ملا ،خود کا مشاھدہ ہیکہ اسی وقت سے مشہور ترانہ ہند ۔سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا۔کی گنگناہٹ بچوں کی زباں سے گاہے بگاہے سننے کو ملتی رہی ،بہرحال ہم سب کے لیئے یہ موقع ہے خوشی منانے کے ساتھ اپنا اپنا احتساب کریں کہ ہم نے آزادیِ ھند اور ایک عہد و پیمان کےبعد کیا پایا اور کیا کھویا۔

SHARE