کانگریس اقلیتی سیل کی ریلی میں راہل گاندھی کا خطاب ۔آر ایس ایس اور مودی پر زودارحملہ ۔مسلمانوں کے مفاد کی کوئی بات نہیں

نئی دہلی (ایم این این )
کانگریس اقلیتی سیل کے کنونش میں راہل گاندھی نے تقریبا آ ج آدھے گھنٹے تک ملک بھر جمع ہوئے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں سے خطاب کیا جس میں پی ایم نریندر مودی کو زبردست تنقید کا نشانہ بنایا اور انھیں ڈرپوک تک قرار دے دیا۔آر ایس ایس کو ملک کے لئے سنگین خطرہ اور دشمن بتایاتاہم مسلمانوں کے تئیں انہوں نے کوئی بات نہیں کی ۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ وہ پانچ منٹ بھی ان کے سامنے کھڑے نہیں رہ سکتے اور رافیل جیسے ایشوز پر کسی بھی سوال کا جواب دینے کی جرات ان کے اندر نہیں ہے۔ کانگریس صدر نے یہ بیان کانگریس کے اقلیتی سیل کے ذریعہ منعقد قومی کنونشن سے خطاب کے دوران دیا۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ”میں پی ایم مودی کو جان گیا ہوں، وہ ڈرپوک ہیں۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ بی جے پی کا کوئی بھی لیڈر ان کو میرے سامنے کھڑا کر دے۔ سوال سن کر وہ بھاگ کھڑے ہوں گے۔“ راہل گاندھی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پی ایم مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ ڈرپوک ہیں اور کبھی سوالوں کا جواب نہیں دیں گے۔ وہ صرف اپنے من کی بات کرنا چاہتے ہیں لوگوں کے من کی بات سننا نہیں چاہتے۔
دہلی کے جواہر لال نہرو اسٹیڈیم میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے آئندہ لوک سبھا انتخابات میں لوگوں کے ذریعہ بی جے پی کو مسترد کیے جانے کی بات بھی کہی۔ انھوں نے بی جے پی کی فرقہ واریت پر مبنی اور تقسیم کرنے والی سیاست کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ ”کانگریس پارٹی جوڑنے کا کام کرتی ہے، سب کو ایک ساتھ لے کر چلنے کا کام کرتی ہے۔ آپ لوگ اب یہ جان جائیے کہ پورا کا پورا اپوزیشن مل کر آر ایس ایس اور بی جے پی کو 2019 میں شکست دینے جا رہا ہے۔“ اس درمیان کانگریس صدر نے ہندوستانی اداروں پر آر ایس ایس کے قبضہ کا تذکرہ بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کے جو انسٹی ٹیوشن ہیں وہ کانگریس پارٹی کے نہیں ہیں بلکہ پورے ملک کے ہیں۔ اور ان سب کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ”مدھیہ پردیش میں کیا ہوا میں وہ آپ کو بتانا چاہتا ہوں۔ وہاں سبھی انسٹی ٹیوشن میں آر ایس ایس کے لوگ بھر دیے گئے۔ وہاں ایک وزارت بھی بنی جس کو 800 کروڑ روپے الاٹ کیے گئے، وہ سبھی پیسے آر ایس ایس کی جیب میں چلے گئے کیونکہ اس وزارت میں سبھی آر ایس ایس کے لوگ تھے۔ راجستھان میں بی جے پی کے لوگ ایسا بہت زیادہ نہیں کر پائے کیونکہ پانچ سال پہلے وہاں کانگریس کی حکومت تھی۔ اور اب جب کہ مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حکومت آگئی ہے تو میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آر ایس ایس کے لوگوں کو انسٹی ٹیوشنز سے نکالا جائے گا۔“

راہل گاندھی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کانگریس پارٹی نے ملک کو راستہ دکھایا ہے۔ جب بھی ملک کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو لوگ کانگریس کی جانب دیکھتے ہیں۔ کانگریس نے منریگا، کھانے کا حق، تعلیم کا حق، سفید انقلاب، آئی ٹی انقلاب وغیرہ دیا، لیکن مودی حکومت نے کیا دیا؟ کچھ نہیں۔ بغیر ایجنڈا کے مودی جی غیر ملکی دورہ کرتے ہیں۔ وہ چین بغیر ایجنڈا کے چلے جاتے ہیں اور وہاں کے لیڈروں کو پتہ چل جاتا ہے کہ ان کا سینہ 56 اِنچ کا نہیں بلکہ 4 اِنچ کا ہے۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے اپنی تقریر کی شروعات لوگوں سے کچھ سوالات پوچھ کر کی تھی۔ انھوں نے لوگوں سے پوچھا تھا کہ ”کیا آپ نے دھیان سے مودی جی کا چہرہ دیکھا ہے؟“ اس سوال کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ آپ ان کے چہرے کو دھیان سے دیکھیں گے تو پتہ چلے گا کہ ان کے اندر گھبراہٹ پیدا ہو چکی ہے۔ ان کے چہرے پر آپ ڈر دیکھیں گے کیونکہ وہ جان چکے ہیں کہ 2019 میں ان کا کیا حشر ہونے والا ہے۔ وہ جان گئے ہیں کہ ہندوستان میں نفرت پھیلا کر، یہاں کے لوگوں کو تقسیم کر کے راج نہیں کیا جا سکتا۔ وہ سمجھ گئے ہیں کہ ہندوستان کا وزیر اعظم لوگوں کو جوڑ کر ہی راج کر سکتا ہے۔
راہل گاندھی نے لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے آئندہ لوک سبھا انتخابات میں پی ایم مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس کو دھول چٹانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے پی ایم نریندر مودی کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ چاہے وہ کسانوں کی بات ہو، مزدوروں کی بات ہو، نوجوانوں کی بات ہو… جہاں بھی آپ دیکھیں نریندر مودی کی سچائی کانگریس کے کارکنان نے لوگوں کو بتا دی ہے۔ گھبرائیے مت۔ 2019 میں نریندر مودی، بی جے پی، آر ایس ایس کو کانگریس ہرانے جا رہی ہے۔

SHARE