جھار کھنڈ: پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر ایک بار پھر لگائی پابندی، مسلم رہنماوں کا شدید ردعمل

پابندی کو لے کر ریاست کے محکمہ داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں پی ایف آئی کو ریاست اور ملک کی سیکورٹی کے لئے خطرناک بتایا گیا ہے۔

جھارکھنڈ کی بی جے پی حکومت نے ایک بار پھر پاپولر فرنٹ آف انڈیا( پی ایف آئی) پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ پابندی کریمنل لا امینڈمینٹ ایکٹ 1908 کی دفعہ 16 کے تحت لگائی گئی ہے۔ پابندی کو لے کر ریاست کے محکمہ داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں پی ایف آئی کو ریاست اور ملک کی سیکورٹی کے لئے خطرناک بتایا گیا ہے۔ ساتھ ہی اسے ریاست اور ملک میں امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے اور سیکولر ڈھانچہ کو پارہ پارہ کرنے والی طاقت سے تعبیر کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے گزشتہ سال فروری میں بھی جھارکھنڈ کی حکومت نے پی ایف آئی پر پابندی لگائی تھی جسے جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے اگست مہینہ میں کالعدم قرار دیتے ہوئے حکومت کو بہت بڑا جھٹکا دیا تھا۔ اب تقریبا چھ ماہ بعد حکومت نے پی ایف آئی پر ایک بار پھر پابندی لگا دی ہے۔

پی ایف آئی پر عائد پابندی پر مسلم رہنماوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے اپنے ایک ٹویٹ میں بی جے پی کی جھارکھنڈ حکومت کے ذریعہ پی ایف آئی پر لگائی گئی پابندی کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے لکھا’’ عام انتخابات 2019 سے پہلے پی ایف آئی پر پابندی کے ساتھ نفرت کی سیاست کا کھیل شروع ہو گیا ہے۔ یہ پابندی غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے کیونکہ انہی وجوہات پر اس سے پہلے بھی لگائی گئی پابندی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ختم کر دیا تھا‘‘۔

وہیں، معروف سماجی کارکن اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ( ایس ڈی پی آئی) کے قومی سکریٹری ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے بھی پی ایف آئی پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے جھارکھنڈ حکومت کے ذریعہ جمہوریت کی آواز کو دبائے جانے کی کوشش سے تعبیر کیا ہے۔ نیوز 18 اردو کے ساتھ بات چیت میں ڈاکٹر رحمانی نے کہا کہ پی ایف آئی پر ایک سال میں دو بار پابندی لگائی گئی ہے۔ حالانکہ، اس سے پہلے فروری 2018 میں جو الزامات لگا کر اس پر پابندی عائد کی گئی تھی اور جن کے بارے میں جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے واضح کر دیا تھا کہ ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے اور پابندی ہٹالی تھی، اب ایک بار پھر یہی الزامات دہرا کر اس پر پابندی لگا دی گئی ہے جو لائق مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ حکومت نے اپنے الزام میں یہ بھی کہا تھا کہ پی ایف آئی آر ایس ایس اور بی جے پی کے خلاف ہے۔ اس پر انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی تنظیم جو کسی سیاسی پارٹی یا تنظیم کے خلاف ہو، کیا صرف اسی بنیاد پر کسی جمہوری ملک میں اس پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے؟

Loading…

دوسری طرف پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے بھی جھارکھنڈ حکومت کے اس اقدام کو غیر جمہوری اور غیر آئینی بتایا ہے۔ میڈیا کو جاری کردہ اپک پریس ریلیز میں پی ایف آئی نے کہا ہے کہ ہم جھارکھنڈ حکومت کے اس غیر جمہوری فیصلہ کی شدید مذمت کرتے ہیں جس نے پاپولر فرنٹ پر دوسری بار پابندی عائد کر دی ہے۔ ریاست کے محکمہ داخلہ کے نوٹس میں جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ بے بنیاد اور گمراہ گن ہیں۔ ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ تنظیم دباو والے ان اقدامات کے آگے جھکنے والی نہیں ہے اور آئینی اور جمہوری ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے اس ناانصافی کے خلاف لڑائی لڑے گی۔

بتا دیں کہ پی ایف آئی سب سے زیادہ کیرالہ میں سرگرم ہے اور اسی کے ساتھ جنوب کی کئی دیگر ریاستوں میں بھی اس کا کافی اثر ہے۔ دو سال پہلے قومی جانچ ایجنسی، این آئی اے نے اپنی ایک جانچ رپورٹ میں تنظیم پر دہشت گردانہ واقعات میں ملوث رہنے کا الزام لگایا تھا۔