ننھے روزے دار کا اپنے والدین کے نام فرمان جاری

احتشام الحق آفاقی
اور بھائی خورشید آجکل تم بہت خوش و خرم نظر آرہے ہو کیا بات ہے اور تمہاری چھٹیاں کیسے گزر رہی ہے ، ارے ماموں میں خوش و خرم کیوں نہ لگوں،ایک تو ہماری چھٹیاں چل رہی ہیں اور دوسری طرف رمضان المبارک کا مہینہ آرہا ہے ، “مما ” مجھ سے آجکل رمضان المبارک کی فضیلتیں اور اس ماہ مبارک کی برکتیں بیان کر رہی ہیں ، تو میں بھی ارادہ کر رہا ہوں ، کہ میں بھی اس ماہ مبارک کے انوار وبرکات سے خوب سیراب ہو جاؤں اور اپنے دوستوں کی طرح میں بھی روزہ رکھوں ، ماموں! ایک دن میرا دوست رفیق مجھ سے بتا رہا تھا اس مہینہ میں مجھے بہت مزہ آتا ہے ، پتہ ہے مامو ں جب میں نے اس سے کہا بھئی تم کیسے مزہ لیتے ہو ، تو اس نے مجھے بتایاکہ جب وہ روزہ رکھتا تھا تو اس کو بہت ساری سہولتیں ملتی تھی وہ اس دن کوئی بھی کام نہیں کرتا تھا ، نہ اس دن اسکول جاتا تھااور نہ کوئی ہوم ورک کرتا تھا ، ماموں اور تو اورجب میں نے یہی باتیں لطیف سے پوچھا تو اس نے جواب دیا ،بھئی ! مجھے تو اس مہینہ میں کھانے پینے میں بہت مزہ آتا ہے،سب کے ساتھ مل کر افطار کرتا ہوں ،ابو جب تراویح پڑھ کر آتے ہیں تو ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتا ہوں اور پھر صبح سحری کے وقت اٹھ جاتا ہوں اور پھر دن بھر کچھ نہ کچھ کھاتے ہی رہتا ہوں ،ابو امی کے ساتھ مل کر عید کی شاپنگ کرتا ہوں اور مجے پورے سال کے بالمقابل رمضان کے مہینہ میں سب سے زیادہ گفٹ ملا کرتا ہے، ماموں میں نے تو اس سال ضرور روزہ رکھوں گا اور مجھے بھی بہت سارے گفٹ ملیں گے ، ماموں میرے بہت سارے دوست ایسے ہیں جو اس سال رمضان میں پہلی بار روزہ رکھں گے ، ماموں مجھ سے حمید کہہ رہا تھا ، حمید کی ماں نے اس سے کہا ، بیٹا ! حمید اگر تو اس سال روزہ رکھے گا تو میں تمہارے تمام دوستوں کو اپنے گھر دعوت پر بلاؤں گی اور تمہارے دوست اور ان کے والدین تمہیں ڈھیر ساری دعائیں دیں گے ۔ ماموں میں جب روزہ رکھوں گا نا تو آپ کوبھی اپنے گھر دعوت پر بلاؤں گا آپ بلا ل اور احمد کو لیکر ضرور آئے گا اور ہاں ساتھ میں نانا ، نانی اور ممانی کوضرور لائیں گے ، ماموں ! بلال اور احمد بھی اس سال روزہ رکھے گا اور ان دونوں کے روزہ رکھنے پر آپ بھی ہمیں اپنے گھر دعوت پر بلائیں گے ، ماموں ! اس سال عید پر میں نے تو اپنے لئے لال والی شیر وانی خرید دوں گا پھراس کو پہن کر عیدگاہ جاؤں گا اور عید والے دن ڈھیر ساری خوشیاں مناؤں گا ۔ (ملت ٹائمز)