خبر در خبر (595)
سرحدوں پر بہت تناﺅ ہے کیا
کچھ پتہ کرو چناﺅ ہے کیا
راحت اندوری کا یہ شعر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہاہے ۔موجوہ حالات میں اس شعر کو پوسٹ کرنے اور اس کے وائرل ہونے کی وجہ کیا ہے اس بارے میں کچھ بھی کہنا مشکل تھا ۔یقینی طور پر ہر گزکوئی یہ نہیں کہ سکتاتھا کہ سرحدوں پر ہندوپاک کے درمیان جو کشیدگی چل رہی ہے اس کا کسی بھی طرح سے عام انتخاب 2019 سے کوئی تعلق ہے ۔بی جے پی لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے اس معاملہ کو آج سلجھادیاہے ۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پاکستان کے خلا ف ہندوستان کے ایئر اسٹرائک سے عام انتخاب میں بی جے پی کو فائدہ ہوگا اور ہماری لوک سبھا سیٹ 22 سے بڑھ کر کرناٹک میں 28 ہوجائے گی۔ یدی یورپا کا یہ بیان صاف ہے اس پر کوئی تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
آج کی سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ پاکستان نے ہندوستان کے گرفتار فضائیہ آفیسر ابھے نند ن کو رہا کرنے کا اعلان کردیاہے ۔کل جمعہ کو وہ ہندوستان واپس آجائیں گے ۔وزیر اعظم عمران خان کے اس اعلان کے بعد پورے ملک میں خوشی کی لہر ہے اور اس کا خیر مقدم کیا جارہاہے ۔عمران خان نے پاکستان کی مشترکہ پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعلان کیا اور کہاکہ ہم جنگ نہیں چاہتے ہیں ۔ہندوستان کے ساتھ دوستی اور امن کے خواہاں ہیں ۔ امن کے پیامبر کے طور پر ابھے نند ن کو رہا کررہے ہیں ۔پاکستان کے اس فیصلے کا ہندوستان کی اپوزیشن جماعتوں نے خیر مقدم کیا ہے اور اسے عمران خان کا بہتر فیصلہ بتایا ہے۔اس میں سر فہرست ان کے دوست نوجوت سنگھ سدھو بھی شامل ہیں ۔بہت ممکن ہے اس وجہ سے بھی ایک مرتبہ پھر وہ ہماری میڈیا کے نشانے پر آجائیں ۔ ہندوستان کی حکومت کا ابھی تک اس معاملے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیاہے ۔
14 فروری کو پلوامہ میں ایک خود کش حملہ ہواجس میں 40 سے زائد فوجی شہید ہوگئے ۔ہندوستان نے اس کیلئے پاکستان اور جیش محمد کو ذمہ دار ٹھہر ایا ۔حالاں کچھ صحافیوں اور لیڈروں نے اسے خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی بھی بتایا ۔کچھ نے سوال کیا کہ خود کش بمبار ہندوستانی تھا ۔ 300 آر ڈی ایکس بھی ہندوستان کے بنے ہوئے تھے ۔مطالبہ کے باوجود فوج کوجہاز کے بجائے سڑک کے راستہ لے جایاگیا ۔کانگریس نے بھی حکومت سے پانچ سوال کیا لیکن کسی کا جواب نہیں دیا گیا اور سوال کرنے والوں کو ہی دیش دروہی بتایاگیا۔
پلوامہ کا بدلینے کیلئے 26 فروری کو ہندوستانی فضائیہ نے پاکستان کے تین مقامات پر ایئر اسٹرائک کیا ۔ پاکستان فوج کے ترجمان آصف غفور سب سے پہلے ٹوئٹ کرکے یہ جانکاری دی کہ ہندوستان نے لائن آف کنٹرول کو عبور کرکے تقریبا چار میل ہماری سرحد میں داخل ہوئے لیکن ہمارے طیارے کی جوابی کاروائی کے بعد وہ چلے گئے اور ایک خالی مقام پر ایسکٹر پے لوڈ گرادیا ۔ ہندوستان کے خارجہ سکریٹری نے پریس کانفرنس کرکے کہاکہ یہ غیر فوجی حملہ تھا ۔ جیش محمد اور مولانا مسعود اظہر پارلیمنٹ ،پٹھان کورٹ سمیت متعدد حملوں کا مجرم ہے اس لئے ہم نے اس کے خلاف غیر فوجی کاروائی کی اور بالاکوٹ میں اس کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا ۔ اس واقعہ کے بعد پورے ملک نے خوشیاں منائی ۔ ہندوستانی فضائیہ کی بہادری کو سلام کیا گیا ۔مین اسٹریم میڈیا نے بتایاکہ ہندوستانی فضائیہ نے 21 منٹ تک کی ایئر اسٹرائک کی تھی۔ جیش محمد کے 300 دہشت گرد مارے گئے ۔کسی نے کہاکہ 400 مارے گئے ۔پاکستان نے اس طرح کے کسی بھی نقصان کا انکار کیا اور کہاکہ ہمار ا کچھ بھی نقصان نہیں ہوا ۔ سوشل میڈیا پر اب ہندوستانی میڈیا سے ثبوت مانگے جارہے ہیں ۔ ایک شہید کی ماں نے بھی کہاہے کہ اس نے ہمارے جوانوں کو مارا تو پور ی دنیا نے لاش دیکھا اس کی لاشیں کہاں گئی ۔
27 فروری کی صبح دس بجے پاکستان نے بھی ایئر اسٹرائک کیا ۔تقریبا بارہ بجے ترجمان آصف غفور نے پریس کانفرنس کرکے بتایاکہ ہم نے اپنی فضائی حدود میں رہتے ہوئے ہندوستان کے چھ مقامات کو ٹارگٹ کیا ۔ تصادم میں ہندوستا ن کے دو جنگی طیارہ کو ما ر گرایا اور دو پائلٹ کو بھی گرفتار کیاہے ۔ ابھے نند ن کو میڈیا کے سامنے انہوں نے پیش بھی کیا بعد میں بیان بدلتے ہوئے کہاکہ صرف ایک پائلٹ گرفتار ہے ۔ ابھی نند ن کی ایک ویڈو بھی وائرل ہوئی جس میں دیکھاگیا کہ وہ اپنا نام بتارہے ہیں ۔ ہندوستانی فضائیہ کے آفیسر ہونے کے اعتراف کررہے ہیں اور اپنا سروس 27981 بتارہے ہیں ۔
دن کے دو بجے ہندوستانی وزرات خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پریس کانفرنس کر کے بتایاکہ پاکستان نے ہندوستان کے سرحدی حدود میں داخل ہوکر فوج کو نشانہ بنانے کی کوشش جس کا ہندوستانی فضائیہ نے فوری طور پر جواب دیا اورپاکستان کے جنگی طیارہ ایف 16 کو مار گرایا ۔ تصادم میں بدقسمتی سے ہندوستان کا بھی ایک جنگی طیارہ مگ 21 کریش ہوگیا ۔ ہمار ایک پائلٹ غائب ہے جس کی تلاش جاری ہے ۔پاکستان کا دعوی ہے کہ وہ اس کی گرفت میں ہے ۔
کل 27 فروری کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھی پاکستانی قوم سے خطاب کیا اور کہاکہ ہماری کاروائی کا مقصد ہندوستان کو اپنی طاقت بتاناتھا ہم امن اور مذاکرات چاہتے ہیں ۔
ہندوستانی پائلٹ ابھے نند کی گرفتاری بہت اہم خبر بن گئی ۔ ہندوستان کی حکومت اور عوام سبھی نے ابھے نند ن سے اظہار یکجہتی کی ۔ صحیح سالم واپس کرنے کا مطالبہ کیا ۔ ٹوئٹر پر جنگ نہیں امن کا ٹرینڈ چل پڑا اور سبھی نے ایک زبان ہوکر ابھے نند ن کو واپس کرنے مطالبہ کیا ۔اس دوران پاکستان ابھے نندن کی ایک ویڈیو جار ی کی جس میں وہ چائے پی رہے ہیں او رکہ رہے ہیں کہ پاکستانی فوج کا برتاﺅ ہمارے ساتھ بہت اچھا ہے ۔ہندوستان میں جاکر بھی ہم یہی کہیں گے ۔اس ویڈیو میں ان سے یہ بھی پوچھاگیا کہ آپ ہندوستان میں کہاں سے ہے جسے بتانے سے ابھے نند ن انکار کردیا تاہم ہندوستانی میڈیا نے خبر چلائی بریکنگ نیوز ۔ابھی ہم چنئی میں ابھے نند ن کے گھر ہیں ۔ ان کے والد ایئر مارشل رہ چکے ہیں ۔یہ ان کی فیملی ہے ۔
آج شام سات بجے ہندوستانی افواج کے تینوں کمانڈر نے ایک پریس کانفرنس کر کے پاکستان کے کئی جھوٹ کو بے نقاب کیا ہے ۔ افواج نے کہاکہ ہم نے پاکستان کے ایف 16 کو مار گرایا جس کا پاکستان انکارکررہاہے ۔پریس کانفرنس کے دوران ثبوت بھی دکھائے گے ۔افواج نے یہ بھی کہاکہ بالاکوٹ میں جیش محمد کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا بھی ہمارے پاس مکمل ثبوت ہے اور سرکار جب چاہے اسے دکھاسکتی ہے ۔
ابھے نند ن کی رہائی یقینی ہوگئی ہے ۔جمعہ کو وہ ہندوستان پہونچ رہے ہیں ۔ ہندوستانی فوج کا کہناہے کہ ابھے نند ن کی گرفتاری جینوا کنونش کی وجہ سے پاکستان کررہاہے اور اس کے بغیر اس کیلئے کوئی چار ہ نہیں تھا ۔ادھر جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبد اللہ نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بیان پر ٹوئٹ کیا کہ کیا امریکہ نے ابھے نند ن کی رہائی کو یقینی بنایاہے ؟
اب ہندوستان کے ٹی وی چینلوں پر ایک مرتبہ پر بھی اینکروں نے جوش دکھانا شروع کردیاہے ۔ اینکروں کا مانناہے کہ یہ پاکستان کی شکست ہے ۔نریندر مودی کے 56 انچ کے سینہ کے سامنے پاکستان جھکنے پر مجبور ہوگیاہے ۔پاکستان رحم کی بھیک مانگ رہاہے ۔ ادھر پاکستان کی کچھ عوام بھی اسے عمران خان کی بزدلی قرار دے رہی ہے ۔ کہاجارہاہے کہ مودی سے خوف زدہ ہوکر عمران نے گرفتار پائلٹ کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
ہندوستان اور پاکستان دونوں پڑوسی ملک ہیں۔ دونوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہے۔تہذیب ،ثقافت سمیت بہت ساری چیزوں میں یکسانیت ہے۔ بدقسمتی کے بات یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تناو¿ اور کشیدگی بھی شروع دن سے جار ی ہے۔ کسی بھی ملک کیلئے اس طرح کی کشیدگی بہتر نہیں ہے۔جنگ سے کبھی مسئلہ حل نہیں ہواہے۔ اس لئے ہندوستان اور پاکستان کو بھی چاہیئے کہ وہ جنگ کے بجائے امن کی بات کریں۔ایک دوسرے پر حملہ کرنے کا منصوبہ کرنے اور طاقت کا مظاہرہ کرنے کے بجائے غربت کے خاتمہ ،تعلیم کے فروغ اور دیگر بنیادی مسائل پر توجہ دے۔یہی ملک کے مفاد اور عوام کے حق میں بہتر ہے ۔