کشن گنج لوک سبھا سیٹ پر کانگریس کا تذبذب اب تک برقرار ۔ ان چار ناموں میں سے کسی ایک پر لگ سکتی ہے مہر 

نئی دہلی: (ایم این این ) کشن گنج کا شمار ہندوستان کے اہم ترین لوک سبھاحلقہ میں ہوتاہے ۔یہ واضح مسلم اکثریتی علاقہ ہے ۔68 فیصد یہاں مسلم ووٹرس ہیں۔31 فیصد ہندو ہیں بقیہ دیگر مذاہب کے ووٹرس ہیں ۔ شروع سے اس سیٹ پر مسلمانوں کو جیت ملتی رہی ہے ۔ ایم جے اکبر ، سید شہاب الدین ۔ سید محمد شہنواز ۔الحاج محمد تسلیم الدین اور مولانا اسر ارالحق قاسمی یہاں کے ایم پی رہ چکے ہیں ۔کانگریس کی یہ اہم ترین سیٹ بھی مانی جاتی ہے۔مولانا اسر ارالحق قاسمی کے بعد اس سیٹ کے امیدوار کا اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے ۔ مولانا اسرارالحق قاسمی رحمة اللہ علیہ کی وفات کے بعد یہ سیٹ خالی ہے اور دسیوں علاقائی وقومی سیاست داں کانگریس سے ٹکٹ لینے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔

کانگریس کی ریاستی کمان سے لیکر اعلی کمان تک دسیوں لوگ کانگریس کا ٹکٹ لینے کی کوششوں میں شب وروز ایک کرچکے ہیں ۔ لیکن اب تک کسی کے بھی بارے میں کوئی اشارہ نہیں مل سکاہے کہ کس کو یہاں سے ٹکٹ ملے گا ۔ علاقے کے متعدد لیڈروں اور کانگریسی کارکنا ن کے علاوہ کئی بڑے چہر ے بھی کانگریس سے ٹکٹ لینے کیلئے تگ ودو کررہے ہیں ۔ کشن گنج سے ٹکٹ لینے کی کوشش اس لئے بھی زیادہ ہوتی ہے کہ ایک طرح سے یہ مسلمانوں کی ریضرب سیٹ مانی جاتی ہے۔ماناجارہاہے کہ یہ سیٹ کانگریس کیلئے بہت اہم ہے۔حالیہ انتخاب میں وہاں کے معروف لیڈر اختر الایمان بھی مجلس اتحاد المسلمین کے ٹکٹ پر لوک سبھا کا الیکشن لڑرہے ہیں جس کی وجہ سے یہ مقابلہ بہت سخت ماناجارہاہے ا س لئے اس مرتبہ کشن گنج کے امیدوار کا فیصلہ بھی ہائی کمان سے ہی ہوگا ۔

کانگریس ہائی کمان میں جن ناموں پر بحث اور گفتگو ہورہی ہے ان میں ڈاکٹر شکیل احمد ۔ عبید اللہ خاں اعظمی ۔ پروین امان اللہ اور مفتی اعجاز ارشد قاسمی کے نامل نمایاں طور پر شامل ہیں ۔

ذرائع کے مطابق انہیں چاروں میں سے کسی ایک کو ٹکٹ مل سکتاہے۔ زیاہ غالب گمان یہی ہے کہ مفتی اعجاز ارشدقاسمی کو کانگریس یہاں سے اپنا امیدوار بنائے کیوں کہ مفتی اعجاز ارشد قاسمی نامور اسلامی اسکالر ،دارلعلوم دیوبند کے فاضل اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے رکن ہیں ۔ وہ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی آفس میں بھی کچھ دنوں تک بطور مشیر کے کام کرچکے ہیں ۔سماجی اور سماجی مسائل پر ان کی گہری نظر ہے ۔ ان کا تعلق بہار سے بھی ہے۔ ایسے میں وہ حصول ٹکٹ کے مضبوط دعویدا ر مانے جارہے ہیں کیوں کہ کانگریس کی بھی پہلی کوشش یہی ہے کہ وہاں کوئی عالم دین الیکشن لڑے ۔

ڈاکٹر شکیل احمد بھی مضبوط امیدوار ہیں اور کہاجارہاہے کہ دربھنگہ اور مدھوبنی لوک سبھا حلقہ آر جے ڈی کے پاس جانے کی وجہ سے ڈاکٹر شکیل احمد کو کشن گنج لوک سبھا سیٹ پر الیکشن لڑنے کیلئے بھیجاجاسکتاہے لیکن اس کے آثار کم ہی دکھ رہے ہیں ۔ پروین امان اللہ مضبوط امیدوار ہے اور ہائی کمان میں ان کے نام کو لیکر بحث بھی ہورہی ہے لیکن علاقے میں کوئی خدمات نہ ہونے کی وجہ سے عوام ان کے خلاف ہے اور ایسے امیدوار کو کانگریس ٹکٹ دینے سے گریز کرے گی۔ مولانا عبید اللہ خاں اعظمی کے بارے میں بھی اب کہاجارہاہے کہ وہ کانگریس سے ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اگر انہیں ٹکٹ مل جائے گا تو و ہ وہاں سے میدان میں اتریں گے لیکن مولانا عبید اللہ خاں اعظمی کے بیرون ریاست سے تعلق رکھنے کی بنیاد پر ممکن ہے کہ عوام کی حمایت انہیں نہ مل سکے ۔

 

واضح رہے کہ گذشتہ دس سالوں تک مولانا اسرارالحق قاسمی کے وہاں ایم پی رہنے کے بعد وہاں کی عوام ایک عالم دین اور اسلامی اسکالر کو ہی اپنا ایم دیکھنا چاہتی ہے ۔ اسی وجہ سے کانگریس بھی مسلسل کشمکش کی شکار ہے اور امیدوار طے کرنے میں فیصلہ نہیں کرپارہی ہے ۔اس معاملے پر ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کشن گنج میں واقع ٹھاکر گنج کے منے عالم نے بتایاکہ مفتی اعجا ز ارشد قاسمی کا نام آنے کے بعد ہم لوگوں کو تسلی ملی ہے اور کانگریس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مفتی اعجاز ارشد قاسمی کویہاں سے امیدوار بنائے ۔کشن گنج کے ہی رہائشی افضل امام نے بتایاکہ اگر کسی عالم دین اور بہار سے تعلق رکھنے والے کو یہاں سے امیدوار بنایاجاتاہے تو یہ زیادہ بہتر ہوگا ۔