خالد انور پونوری المظاہری
سال کے ۱۲؍مہینے میں رمضان المبارک کا مہینہ سب سے افضل ،سب سے بہتر اور سب سے بلندوبالااور شان والاہے ،مومنوں کے لئے موسم بہاراور گنہگاروں کے لئے رحمت ومغفرت کا مہینہ ہے ،یہ وہ مہینہ ہے جسے حدیث پاک میں اللہ کا مہینہ کہاگیاہے ،وہ انسان خوش نصیب ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا،اورنیکیوں سے اپنے دامن کو سمیٹ لیا۔رب کو بھی راضی کیااور اپنی بخشش بھی کروالی۔
مرحبا،صدمرحباپھر آمد رمضان ہے
ہم گنہگاروں کے لئے یہ کتنابڑااحسان ہے
کھل اٹھے مرجھائے دل،تازہ ہواایمان ہے
یاخدا!تو نے عطاپھر کردیارمضان ہے
رمضان کا مہینہ رحمت الہیٰ کے نزول کا مہینہ ہے ،یہ وہ مہینہ ہے جس میں تورات،انجیل، زبوراور دیگر آسمانی کتابیں نازل ہوئیں،اور سب سے بڑھ یہ کہ خالق کائنات ،اور پروردگار وپالنہار کی کتاب قرآن کریم بھی اسی مہینے میں نازل ہوئی ،جو کتاب نہ صرف بابرکت کتاب ہے،جس میں دستور بھی ہے ،آئین بھی ہے ،ہدایت بھی ہے ،سیاسی ،سماجی اور عملی زندگی کا پورانقشہ بھی ہے۔
اس مہینہ کے آتے ہی جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں ،جہنم کے دروازے بندکردئے جاتے ہیں،اور سرکش شیاطین زنجیروں سے باندھ دئے جاتے ہیں ، رمضان کی ہررات ایک پکارنے والاپکارتاہے :اے خیر کے طلب کرنے والو!آگے بڑھو،مغفرت الٰہی کے بادل چھائے ہوئے ہیں ،رحمت الہٰی کی برسات ہورہی ہے ،اے برائی اور گناہ کرنے والو!گناہ سے رک جاؤ ،اللہ کی طرف سے اعلان کرنے والااعلان کرتاہے ،ہے کوئی توبہ کرنے والااس کی توبہ قبول کی جائیگی ؟ ہے کوئی مانگنے والااس کی مانگ پوری کی جائے گی؟ہے کوئی اپنی مغفرت کی بخشش چاہنے والا؟اس کی مغفرت کی جائیگی۔
جب رجب کا مہینہ �آتاتو اللہ کے رسول ،آقائے مکی ومدنی سرکاردوعالم ﷺ دعاء فرماتے:اللھم بارک لنافی رجب و شعبان و بلغنا رمضان ، اے اللہ رجب اور شعبان میں ہماری برکت عطافرما،اوررمیری عمر کو رمضان تک دراز کردے،آپ شعبان کے مہینے سے ہی رمضان کی تیاری میں لگ جاتے،اور مکمل طورپر کمرکس لیتے تھے ،اور جب رمضان آتا،تو حضرت عائشہ کہتی ہیں،آپ کا رنگ بدل جاتا،نمازمیں اضافہ ہوجاتا،اللہ کا خوف غالب آجاتا،اور دعاؤں میں بھی عاجزی فرماتے۔
حضرت سلمان فارسی کہتے ہیں :کہ ماہ شعبان کے آخری دنوں میں ایک بار آپ ﷺ نے تمام صحابہ کرام کو جمع کیااور ماہ رمضان کی فضیلت کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:کہ اے لوگو! تمہارے اوپر ایک ایسا مہینہ آپہونچاہے جو بہت ہی مبارک اور بہت ہی عظیم الشان ہے،اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اللہ تعا لی نے اس مہینہ کے روزے فرض کئے اور اس کی راتوں کے قیام یعنی تراویح کو نفل قرار دیا ۔جو شخص اس مہینہ میں ایک نفل عبادت کرے گا وہ ایسا ہے جیسے اس نے غیر رمضان میں فرض ادا کیا ،اور جس نے ایک فرض ادا کیا وہ ایسا ہے جیسے غیر رمضان میں ستر فرض ادا کیا ،یہ مہینہ صبر کاہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور غمخواری کرنے کا ہے۔اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے،جوشخص کسی روزہ دار کو افطار کرائے تو اس کی مغفرت کا اوردوزخ سے آزادی کاسامان بن جائیگااوراس کواسی قدرثواب ملے گا،جیساکہ روزہ دارکوملے گا،مگرروزہ دارکے ثواب میں کچھ بھی کمی نہ ہوگی۔اور اگر کسی نے روزہ دار کو پیٹ بھر کھاناکھلایا تو حوض کوثر سے اسے سیراب کیاجائیگاکہ جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی،آپ نے فرمایا:سا مہنے کا پہلاحصہ رحمت ہے،دوسراحصہ مغفرت،اورتیسرادوزخ سے آزادی کاہے۔جس نے رمضان کامہینہ پایا،اسے رحمت الٰہی بھی ملی، مغفرت بھی ہوئی،اوردوزخ سے آزادی کاپروانہ بھی۔
ایک صحابی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ہم میں سے ہر شخص تو اس لائق نہیں کہ وہ روزہ دار کو روزہ افطار کرائے،تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ پیٹ بھر کر کھلانا کوئی ضروری نہیں، یہ ثواب تو اللہ تعا لی ایک کھجور کھلانے،یا ایک گھونٹ لسی پلانے یا ایک گھونٹ پانی پلانے پر بھی دے دیتا ہے۔ یہ مہینہ سراپا رحمت ومغفرت اور جہنم سے خلا صی کا مہینہ ہے،وہ شخص کتنا ہی بدنصیب اور محروم القسمت ہے جو اس مبارک مہینہ کے فیوض وبرکات سے محروم رہا اور اپنے آپ کو جہنم سے خلاصی اور جنت کا مستحق نہ بنا سکا۔
رمضان کا مہینہ خداکی رحمتوں ،برکتوں اور نیکیوں کا موسم بہار ہے،رب کائنات کی طرف سے اس مہینے میں خصوصی الطاف وعنایات کی بارش ہوتی ہے، جس طرح خزاں کے بعدبہار کا موسم آتا ہے کھیتیاں لہلہا اٹھتی ہیں ،درختوں میں قوت وتوانائی آجاتی ہے ،پتے ہرے بھرے نظر آنے لگتے ہیں ،کلیاں چٹخنے لگتی ہیں،طرح طرح کے پھول کھلتے ہیں ،قسم قسم کے پھل اگتے ہیں،ہر طرف شادابی وہریالی نظر آنے لگتی ہے۔ اسی طرح جب انسان کا دل گناہوں میں زنگ آلود ہوجاتا ہے تو سال میں ایک بار رمضان المبارک کا مہینہ سایہ فگن ہوتا ہے۔اسی لئے ایک موقع پر اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:اے لوگو!رمضان تمہارے اوپر آگیاہے،جو برکت والامہینہ ہے ،اس میں اللہ رب العزت تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں،اور تم پر رحمتیں نازل فرماتے ہیں،تمہاری خطاؤں کو معاف کرتے ہیں ،دعائیں قبول کرتے ہیں،اور تمہارے تنافس یعنی ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کو دیکھنے ہیں۔
ماہ رمضان نیکیوں کاایک سیزن ہے،ایساموسمِ بہار جس میں چیزوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں،رمضان میں نفل کاثواب عام مہینے میں فرض کے برابر،اورایک فرض کاثواب سترفرائض کے برابر،عام دنوں میں روزہ رکھا،اس کے اورجہنم کے درمیان سترسال کی دوری ہوجاتی ہے،اورجب رمضان کاروزہ رکھاتواس کی ساری خطائیں معاف ہوگئیں،اوراگربلاعذرایک دن بھی روزہ چھوڑدیا،تواللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:زندگی بھرقضاکریگاپھربھی اس کابدل نہیں ہوسکتاہے۔
رمضان کا مہینہ مسلمانوں کے لیے اللہ کی طرف سے بڑاانعام ہے ۔ ایک حدیث میں ہے کہ اگر لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ رمضان کیا چیز ہے تو میری اْمت تمنا کرنے لگے گی۔کہ سارا سال رمضان ہوجائے۔ ابوہریرہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ میری اْمت کو رمضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی اْمتوں کو نہیں ملی ہیں، ان کے منہ کی بدبو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے، ان کے لیے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطارکے وقت تک کرتی رہتی ہیں۔ جنت ان کے لیے ہر روز آراستہ کی جاتی ہے پھر حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے دنیا کی مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آویں۔
ابن ماجہ کی حدیث ہے ؛دوشخص اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت میں حاضرہوئے،اورایک ساتھ مشرف باسلام ہوئے،ان میں سے ایک بڑازاہدوعابدتھا،وہ جہادمیں شریک ہوااورشہیدہوگیا،دوسرااس کے ایک سال کے بعدتک زندہ رہا،پھرانتقال کرگیا،حضرت طلحہ ایک صحابی رسول ہیں کہتے ہیں کہ میں نے رات میں خواب دیکھا: میں جنت کے دروازہ کے پاس کھڑاہوں،وہ شخص جوبعدمیں انتقال ہواتھاوہ پہلے جنت میں داخل ہوا،اورجوشخص پہلے شہیدہوااسے بعدمیں جنت میں داخلہ کی اجازت ملی،صبح ہوئی تو میں نے لوگوں کویہ خواب سنایا،لوگوں کو بڑاتعجب ہوا،رسول اللہ ﷺ کومعلوم ہواتوآپ نے فرمایا:تعجب کی کیابات ہے!دوسراشخص جوپہلے جنت میں داخل ہوا،کیااس نے رمضان کا مہینہ نہیں پایا،اس نے روزہ بھی رکھا،اور سجدہ بھی زیادہ کیا۔
شہید جس کے خون کا آخری قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے اس کی معافی ہوجاتی ہے ،مگر اس سے بھی بڑاوہ انسان خوش نصیب ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا،اور اپنے ایمان کو رمضان کے تقاضوں پر ڈھال دیا،اور کیوں نہ ہو؟رمضان کی یہ فضیلت؟اس لئے کہ اسی مہینے میں ایک رات ایسی آتی ہے جو ہزارراتوں اور پزاردنوں سے نہیں ،ہزار مہینوں سے بہترہے ۔
پہلے زمانہ کے لوگ پیدل یا گھوڑاکے ذریعہ سفر کرتے تھے ،اور اب تیز رفتار ہوائی جہاز ،راکٹ کے ذریعہ ایک دن میں ،بلکہ ایک گھنٹہ میں اس سے زیادہ مسافت طے ہوجاتی ہے ،جتنی پرانے میں زمانے میں سیکڑوں سال لگتے تھے ،اسی طرح لیلہ القدر میں قرب الہیٰ اور رضائے الہیٰ کی رفتار اتنی تیز کردی جاتی ہے ،کہ جومسافت سینکڑوں مہینوں میں حاصل نہیں ہوسکتی تھی وہ اس مبارک رات میں حاصل ہوجاتی ہے ۔
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ راوی ہیں وہ فرماتے ہیں :کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ ہردن اور ہر رات بہت سے لوگوں کو جہنم سے آزادکرتاہے اور ہررات مسلمانوں کی دعاء قبول کی جاتی ہے ،ام سنان نامی ایک انصاری خاتون سے اللہ کے رسول نے پوچھاتم نے ہمارے ساتھ حج کیوں نہیں کیا؟انصاری خاتون نے جواب دیا:میرے خاوندکے پاس دواونٹ تھے ،ایک پر وہ حج کو گئے تھے ،اور دوسرازمین کو سیراب کرتاہے ،سواری کو نظم نہیں ہوسکا،تو آپ نے فرمایا:رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب میرے ساتھ حج کرنے کے برابرہے،ایک موقع پر رمضان کی فضیلت کو بتاتے ہوئے یہاں ارشادفرمایا:جس نے اس مہینے میں عمرہ کیا،اس کا اجر وثواب حج کرنے کے برابرہے۔
رمضان المبارک کے مہینے کی جتنی بڑی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں ،اور اجروثواب کا وعدہ کیاگیاہے ،اتنی ہی وعیدیں بھی ہیں اس کے لئے جس نے نیکیوں کے اس سیزن میں بھی رمضان المبارک کی خیروبرکات سے محروم رہا،ایک صحابی رسول بیان کرتے ہیں: کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے گئے ، جب پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا : آمین ، پھر دوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا : آمین ، پھر تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا :آمین ۔صحابی رسول نے پوچھایارسول اللہ !اس سے پہلے ہم نے کبھی آپ کو ایساکہتے ہوئے نہیں دیکھاہے ،آپ نے فرمایا:میرے پاس حضرت جبریل علیہ السلام تشریف لائے تھے،جب میں نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو جبرئیل نے کہا:ہلاکت اور بربادی ہو اس شخص کی جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنی مغفرت نہ کروالی، میں نے کہا : آمین ،اے اللہ قبول فرما ۔ دوسری سیڑھی پر قدم رکھا تو حضرت جبریل نے فرمایا : ہلاکت اور برباد ہو وہ شخص جو اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو پالے ،اور ان کی خدمت کرکے اپنی مغفرت نہ کروالی ، میں نے کہا : آمین ، تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو حضرت جبریل نے فرمایا: ہلاکت اور بربادی ہو اس شخص کی جس کے پاس آپ کا نام لیا جائے پھر وہ آپ پر درود نہ بھیجے ،میں نے کہا : آمین ،اے اللہ قبول فرما ۔
اس شخص سے بڑا بد نصیب انسان اور کون ہوگا جس پر سب سے افضل فرشتہ بد دعا کرے اور سب سے افضل نبی جو لوگوں کے لئے رحمت بن کر آیا تھا، اس پر آمین کہے ، ایسی دعا کی قبولیت میں شک بھی نہیں کی جاسکتی ہے ۔
اس لئے ہر مومن کو چاہئے کہ اس ماہ کی آمد پر وہ اپنا محاسبہ کریں ، اپنی گزشتہ کوتاہیوں سے توبہ کریں ، عمل خیر کے لئے کوشاں رہیں، اس مبارک ماہ کی مبارک گھڑیوں کو نیک عمل میں صرف کریں اور خصوصی طور پر وہ اعمال جو اس مبارک ماہ میں محرومی اور حضرت جبریل امین علیہ السلام اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی بد دعاؤں کا سبب بنیں ان سے پرہیز کریں۔ رمضان المبارک کے روزے اخلاص و احتساب کی نیت سے رکھیں ، اس کا خصوصی اہتمام کریں:اور یہ سوچیں کہ رمضان المبارک کا روزہ دین کا ایک اہم رکن ہے۔
تیز دھوپ کی تپش تم کو ستائے گی
بھوک پیاس کی شدت تمہیں آزمائے گی
مومنوں تم ہر حال میں صبر رکھنا
یہ آزمائش ہے تمہیں جنت میں لے جائیگی