مولانا فضیل احمد ناصری علامہ اقبال ایوارڈ سے سرفراز

دیوبند: ( پریس ریلیز) گزشتہ دنوں ممبئی کے حج ہاؤس میں جامعہ امام محمد انور شاہ، دیوبند کے استاذِ حدیث و نائب ناظم تعلیمات مولانا فضیل احمد ناصری کو شعر و ادب کے حوالے سے ان کی قابلِ رشک خدمات پر علامہ اقبال ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا ۔ یہ ایوارڈ ادارہ دعوۃ السنۃ مہاراشٹر کے زیراہتمام انعقاد پذیر کل ہند مسابقۃ القرآن الکریم میں علما و ادبا کی ایک با وقار موجودگی میں دیا گیا۔ اس ایوارڈ سے علمی و ادبی حلقوں میں خوشی کی لہر ہے اور ملک و بیرون ملک سے مولانا ناصری کے پاس مبارک بادیوں کے پیغامات آ رہے ہیں۔ اس مسرت بخش موقع پر دیوبند کی علمی و ادبی فضا بھی خوشی محسوس کر رہی ہے اور مولانا کو مبارکباد دے رہی ہے۔ مرکز نوائے قلم دیوبند کے بانی اور علم و ادب میں سنگِ میل کی حیثيت رکھنے والے جناب مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے کہا کہ علمائے دیوبند نے جہاں علمی موضوعات پر تاریخ ساز کارنامے انجام دیے ہیں، وہیں اردو زبان و ادب میں بھی انہوں نے اپنے نقوش چھوڑے ہیں۔ مولانا فضیل احمد ناصری علمائے دیوبند کا شعری و ادبی سفر علمائے دیوبند کی انہیں تابندہ روایات کا تسلسل ہے۔ وہ اپنے موئے قلم سے اردو زبان و ادب کی ادب کی آبیاری جس طرح کر رہے ہیں وہ بلاشبہہ قابلِ تحسین ہیں۔ ان کا پہلا مجموعۂ کلام *حدیثِ عنبر* کے نام سے ڈھائی سو صفحات پر آیا تھا، جسے کافی پذیرائی ملی۔ مولانا نے اس کے بعد بھی شعری سفر جاری رکھا اور الحمد للہ اس میں بڑے کامیاب بھی ہیں۔ مولانا نے اپنے اشعار میں اپنے عروج کے فن کا کمال مظاہرہ کیا ہے ۔ میں انہیں اس ایوارڈ پر مبارکباد دیتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ ان کا علمی و ادبی سفر اسی طرح جاری و ساری رہے۔ دیوبند اسلامک یونیورسٹی کے بانی و ڈائرکٹر مولانا زین الدین قاسمی نے کہا کہ اس ایوارڈ سے مجھے بڑی مسرت ہے۔ یہ ایوارڈ در اصل مولانا ناصری کو نہیں بلکہ پوری قاسمی برادری کو ملا ہے ۔ مولانا کی نظمیں آئے دن پڑھتا رہتا ہوں۔ میں نے ان میں فنی پختگی اور فکری بلندی اور ملت اسلامیہ کے تئیں ان کی جو بے قراری دیکھی ہے وہ یقیناً قابل ہیں کہ انہیں اس ایوارڈ سے سرفراز کیا جاتا۔ معروف صحافی جناب رضوان سلمانی صاحب نے کہا کہ اس خبر سے واقعی بڑی خوشی کا ماحول ہے اور سوشل میڈیا پر جس طرح مسرت کا اظہار کیا گیا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مولانا ناصری کو دیا جانے والا ایوارڈ یقینا حق بحقدار رسید کا مصداق ہے۔ ان کا نیا مجموعۂ کلام *آؤ کہ لہو رو لیں* کے نام سے جلد ہی منظرِ عام پر آرہا ہے، جو یقیناﹰ شعر و سخن کا ایک بڑا سرمایہ ثابت ہوگا۔ میں مولانا کو اس مسرت بخش موقع پر نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

مولانا ناصری جامعہ امام محمد انورشاہ دیوبند کے استاذِ حدیث ہیں اور ساتھ تعلیمات کی ذمے داریاں بھی سنبھال رہے ہیں۔ ان سب کے ساتھ ان کا قلم بھی الحمدللہ مسلسل رواں ہے۔