اروناچل پردیش میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کو زور کا جھٹکا لگا ہے، اس کے دو وزراء اور 12 ممبران اسمبلی سمیت کل 15 رہنماؤں نے پارٹی چھوڑ کر نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔
اروناچل پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی طرف سے پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری جارپوم گاملن، وزیر داخلہ کمار وائی، وزیر سیاحت جاركر گاملن اور کئی ممبران اسمبلی کو ٹکٹ نہ دینے کے بعد بڑے پیمانے پر پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، گزشتہ منگل کے روز پارٹی کے دو وزراء اور 12 ممبران اسمبلی سمیت 15 رہنماؤں نے پارٹی سے کنارہ اختیار کر لیا۔
ریاست کی 60 اسمبلی سیٹوں میں سے 54 امیدواروں کے ناموں پر بی جے پی کے پارلیمانی بورڈ نے اتوار کو مہر لگائی تھی، ریاست میں 11 اپریل کو لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی انتخابات بھی ہو رہے ہیں۔
پیر کو جارپوم گاملن نے بی جے پی کی اروناچل یونٹ کے صدر تاپر گاؤ کو اپنا استعفی بھیجا تھا، وہ پیر کی صبح سے ہی گوہاٹی میں ہیں، جہاں میگھالیہ کے وزیر اعلی کون راڈ سنگما سے انہوں نے ملاقات کی ہے۔
این پی پی کے ایک سینئر رہنما نے کہا، “جارپوم، جاركر، کمار وائی اور بی جے پی کے 12 موجودہ ممبران اسمبلی نے این پی پی کے جنرل سکریٹری تھامس سنگما سے منگل کے روز ملاقات کی اور این پی پی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا”، انہوں نے کہا کہ ان لیڈروں کے آنے سے این پی پی اور زیادہ مضبوط ہوگی۔
دریں اثنا، این پی پی نے شمال مشرقی ریاستوں کی تمام 25 پارلیمانی سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارنے کا فیصلہ کیا ہے، پارٹی نے میگھالیہ کے امیدواروں کی فہرست جاری کر دی ہے، این پی پی دیگر نشستوں کی بھی فہرست جلد جاری کرے گا۔