کراچی: (ایم این این) کراچی میں آج تقی عثمانی کے قافلے پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی بال بال بچ گئے ۔ فائرنگ کا پہلا واقعہ گلشن اقبال میں نیپا چورنگی کے فلائی اوور پر پیش آیا جہاں نامعلوم موٹر سائیکل سوار افراد نے ایک کار پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 افراد موقع پر دم توڑ گئے جبکہ ایک شخص کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق گاڑی دارالعلوم کراچی کی ملکیت ہے اور اس میں دارالعلوم کراچی کے مفتی شہاب اللہ اور ان کے گارڈ کانسٹیبل صنوبر سوار تھے، واقعہ میں دونوں جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک راہگیر زخمی ہوگیا جس کی فوری شناخت نہ ہوسکی۔ آئی جی سندھ کلیم امام نے میڈیا کو بتایا کہ مفتی شہاب اللہ گلشن اقبال میں واقع بیت المکرم مسجد میں نماز جمعہ پڑھانے جارہے تھے۔ اس واقعہ کی خبر سن کر مفتی تقی عثمانی اپنے گھر سے نکلے تو شاہراہ فیصل پر نامعلوم ملزمان نے ان کی کار پر فائرنگ کردی جس میں مفتی تقی عثمانی محفوظ رہے مگر ان کا سیکیورٹی گارڈ جان سے چلا گیا جبکہ ان کا ڈرائیور اور ان کی اہلیہ زخمی ہوگئیں۔ شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ’میری گاڑی پر چاروں طرف سے فائرنگ ہوئی لیکن خدا نے مجھے اور میرے اہل خانہ کو معجزانہ طور پر محفوظ رکھا‘۔ شیخ الاسلام پر قاتلانہ حملے کی جیسے ہی خبر عام ہوئی ہندو پاک سمیت پوری دنیا کے مسلمان تڑپ اُٹھے کراچی کی مساجد سمیت پبلک پلیٹ فارم سوشل میڈیا پر ان کی اور ان کے اہل خانہ کے لیے دعائے صحت کی اپیل کی جانے لگی اور قاتلوں کی مذمت اور لاء اینڈ آرڈر پر سوال اُٹھایاجانے لگا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے فائرنگ کے مقامات کو گھیرے میں لیکر تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔ مفتی تقی عثمانی کے بیٹے عمران تقی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مفتی تقی عثمانی محفوظ ہیں جبکہ ان کا گارڈ شہید اور ڈرائیور زخمی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی نے خود کو ملنے والی دھمکیوں سے آگاہ کیا تھا مگر انہوں نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ دھمکیاں کہاں سے ملیں۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ نے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات میں ملزمان نے 15 سے زائد گولیاں چلائی ہیں۔ گاڑی میں مفتی صاحب کی اہلیہ اور دو پوتے بھی سوار تھے جو باحفاظت ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ یہ کراچی کا امن خراب کرنے کی سازش ہے۔ واضح رہے کہ چند روز پہلے ہی مفتی تقی عثمانی نے دارالعلوم کراچی میں ختم بخاری شریف کےموقع پر طلباء سے مخاطب ہوکر کہا تھا کہ شائد آئندہ مجھ سے ملاقات نہ ہو ۔ اور میں رہوں تو میرے لیئے دعاءکرنا۔