امت شاہ نے ٹوئٹ میں کہا، ’’ گری راج سنگھ بہار کے بیگو سرائے سے لوک سبھا انتخاب لڑیں گے۔ ان کی تمام باتوں کو میں نے سنا ہے، تنظیم ان کے مسائل کا حل نکالے گا۔ ‘‘
پارلیمانی حلقہ بدلے جانے سے ناراض مرکزی وزیر گری راج سنگھ کو بیگو سرائے سے ہی الیکشن لڑنا ہوگا۔ بی جے پی کے صدر امت شاہ نے فرمان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گری راج سنگھ بیگو سرائے سے ہی بی جے پی کے امیدوار ہوں گے۔ گری راج سنگھ اس وقت بہار کی نوادہ سیٹ سے ایم پی ہیں۔ ریاست میں جے ڈی یو اور ایل جے پی سے اتحاد کے تحت نوادہ سیٹ لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کے کھاتے میں گئی ہے۔
واضح رہے گری راج سنگھ کو بیگو سرائے سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا ٹکٹ دیا گیا ہے اور وہ اس سیٹ سے الیکشن لڑنے کے خواہش مند نہیں ہیں۔ لیکن بی جے پی صدر امت شاہ نے بدھ کو کہا کہ گری راج سنگھ بیگو سرائے لوک سبھا سیٹ سے ہی پارٹی امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں گے۔
श्री @girirajsinghbjp बिहार के बेगूसराय से लोक सभा चुनाव लड़ेंगे। उनकी सारी बातों को मैंने सुना है और संगठन उनकी सभी समस्याओं का समाधान निकालेगा।
मैं चुनाव के लिए उन्हें शुभकामनायें देता हूँ।
— Amit Shah (@AmitShah) March 27, 2019
امت شاہ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’گری راج سنگھ بہار کے بیگو سرائے سے لوک سبھا الیکشن لڑیں گے۔ ان کی ساری باتوں کو میں نے سنا ہے اور تنظیم تمام مسائل کا حل نکالے گی۔ میں انتخاب کے لئے ان کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔‘‘
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی طلبا یونین کے سابق صدر کنہیا کمار اس بار كميونسٹ پارٹی (سی پی آئی) کے ٹکٹ پر بیگو سرائے سے قسمت آزما رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے بھومیہار اکثریتی اس سیٹ پر مقابلہ دلچسپ ہونے کا امکان ہے۔ بیگو سرائے سے 2014 میں بی جے پی کے بھولا سنگھ نے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے تنویر حسن کو شکست دی تھی۔ سی پی آئی کے راجندر پرساد تیسرے مقام پر رہے تھے۔
قبل ازیں گری راج سنگھ نے کہا تھا، ’’مجھے ایسی امید نہیں تھی۔ مجھے بی جے پی کے بہار صدر نتیانند رائے نے کہا تھا کہ آپ جہاں سے چاہیں گے وہاں سے لڑیں گے۔ ‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ اس کے لئے آپ کس کو ذمہ دار مانتے ہیں! انہوں نے کہا ، ’’ میں نہیں جانتا۔ اس کا جواب ریاستی صدر دیں گے۔ ‘‘
ادھر بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی نے منگل کے روز کہا کہ گری راج سنگھ کو بیگوسرائے سے ہی چناؤ لڑنا ہوگا۔ اب امت شاہ نے ٹوئٹ کر کے یہ تصدیق کر دی ہے کہ وہ بیگوسرائے سے ہی امیدوار ہوں گے۔ بعد ازاں گری راج سنگھ نے بھی اس ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کیا ہے جس سے یہ سمجھا جا رہا ہے کہ گری راج سنگھ بھی بیگو سرائے سے چناؤ لڑنے کے لئے تیار ہو گئے ہیں۔ دراصل ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور چارہ بھی نہیں تھا۔ ایسے میں شاہ کے ’شاہی فرمان‘ کے بعد گری راج کو لوٹ کر بیگو سرائے آنا ہی پڑا۔
(قومی آواز)