لہو پکارے گا آستیں کا ۰۰۰!

ابو معاذ ندوی   

ہندوستانی مسلمان اور مختلف OBC طبقات پچھلے پانچ سالوں سے انتہائی کرب و آزمائش میں مبتلا ہیں باطل کے ٹھیکیداروں نے ان پاتچ سالوں میں ظلم و ستم تعصب و تشدد وحشت و بربریت خوں ریزی و خوں آشامی کی بھیانک داستان رقم کی ہے کم و بیش سو سے زائد مسلمانوں کو پیٹ پیٹ کر جان سے مار دیا گیا بنگال کے ستر سالہ ضعیف و نحیف مسلمان سے لے کر ۱۴ سال کے حافظ جنید تک سب کی روح قاتلوں سے خوں بہا مانگتی ہے اور قانون کے رکھوالوں سے انصاف کا تقاضہ کرتی ہے دادری سے گجرات تک اور بنگال سے آسام تک ہندو فرقہ پرستی کا عفریت رقص کرتا رہا اور ارباب سیاست ہوا کے دوش پر ملکوں ملکوں کی سیر کرتے رہے غریبوں کو غریب اور امیروں کو امیر ترین بنانے کی ذاتی خدمت انجام دیتے رہے لیکن اب موقعہ آ گیا ہے کہ وقت کے ان دیوتاؤں کا تانڈو ناچ بندکیا جائے اور امن و سکون کی گمشدہ

فضا تلاش کی جائے اور قانون کی حکمرانی بحال کی جائے ۔

ہندوستان میں الیکشن کا صور پھونکا جا چکا ہے یہی وقت ہے کہ حکمران وقت کا گریبان تنگ کر دیا جائے اتنا تنگ کہ دم گھٹ جائے ! لٹیروں کی گردن ناپ دی جائے ،ظلم کی کلائی مروڑ دی جائے اور قاتلوں سے قصاص لیا جائے ۔ یہ وقت ہے محنت کا جد و جہد کا بیداری کا انتقام کا اور مظلوموں کی پکارپر لبیک کہنے کا دادری کے اخلاق کی روح پکارتی ہے راجستھان سے افروز الاسلام کی زندہ جلتی ہوئی لاش صدائیں دے رہی ہے حافظ جنید کا معصوم خون آواز دے رہا ہے کہ اٹھو ! اور ظلم و ستم کی سیاہ رات کا خاتمہ کردو ہمارا خون رائیگاں نہ جائے ! مظلوموں کا خون انصاف مانگتا ہے ؟؟! ملک و قوم کے انصاف پسند طبقہ کا ضمیر ابھی زندہ ہے ، صداقت ابھی مری نہیں ہے ! انسانیت کے علمبردار ابھی بیدار ہیں ہندوستان کا سیکولرزم اور جمہوری نظام تجدید کا طلبگار ہے !!!

تاریخ نے فاشزم اور فسطائیت کے ظالمانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا ایک موقعہ فراہم کیا ہے وقت ہم سے ہمت حوصلہ اور دانشمندانہ فیصلہ طلب کر رہا ہے کیا ہم اس تاریخی موقعہ کا صحیح استعمال کریں گے؟! کیا ظلم و ناانصافی قتل و غارتگری اور لا قانونیت کے خلاف ’’ جہاد ‘‘ کریں گے ؟ جی ہاں ! جہاد ۰۰۰!! جہاد اب صرف ووٹ کے اسلحہ سے ہو گا ! ووٹ اب بندوق بھی ہے اور تلوار بھی ، توپ بھی ہے اور گولہ بارود بھی ، اپنے ووٹ کی طاقت کا صحیح استعمال کر کے ایسا دھماکہ کیجئے کہ باطل طاقتوں کے ہوش اڑ جائیں ظلم و ستم کا اقتدار ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے اور صاحب اقتدار کا کاسۂ گدائی ریزہ ریزہ ہو کر بکھر جائے اب جہاد کا اسلوب بدل چکا ہے باطل طاقتوں کی شکست فاش کے لئے اب صرف ٹھپہ لگانا جہاد ہے جہاد کیجئے ! باطل کے خلاف ،ظلم کے خلاف، نا انصافی کے خلاف، جھوٹ کے خلاف، لوٹ کے خلاف، لا قانونیت کے خلاف، اندھی فرقہ پرستی کے خلاف ، یہ ایک آخری موقعہ ہے باطل کی شکست کا ،شیطانی غرور و تمکنت کو چور چور کرنے کا !! خوف و دہشت کی فضا سے باہر آئیے نکلئے ! محراب و مسجدسے ،مدرسوں سے، خانقاہوں سے، انجمنوں اور تنظیموں کے حصار سے ملت کے بقا و تحفظ کی خاطر میدان جہاد میں اترئیے فکری یلغار کا مقابلہ کیجئے یہ افکار و نظریات کی جنگ ہے خوب سوچ سمجھ کر ملک و ملت کی بقا و تحفظ کے لئے پوری تیاری کے ساتھ اپنی طاقتور رائے کا استعمال کیجئے جو تکلیف و پریشانی ہو اسے برداشت کیجئے اور اپنا فرض ادا کیجئے ووٹ ڈالنا ایک فریضہ ہے اس فریضہ کو ادا کیجئے آپ کا ووٹ باطل کے خلاف جہاد ہے ،قاتل کے خلاف شہادت ہے، قانون کی حمایت ہے، جمہوریت کی حفاظت ہے ملک کا تحفظ ہے عملی طور پر خود اپنا ووٹ ڈالئے اور دوسروں کو بھی اس پرآمادہ کیجئے کار ثواب سمجھ کر اس فریضہ کو ادا کیجئے بھر پور ووٹنگ کیجئے سو فیصد مسلم ووٹ کی ادائیگی ان شاء اللہ نتائج پر ضرور اثر انداز ہو گی اسی کے ساتھ ساتھ رب ذو الجلال کے حضور دعاؤں کا بھی اہتمام کیجئے کہ دعا ء مومن کا ہتھیار ہے اس سے غفلت نہ ہو کہ نتائج اللہ کے اختیار میں ہیں اور اللہ تعالی انسان کی کوششوں کو ضائع نہیں فرماتا ۔ اللہ امت مسلمہ ہندیہ کا حامی و ناصر ہو۔

  ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو گھٹ جاتا ہے 

   خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں