اخلاق و کردار

  سیدہ تبسم منظور ناڈکر

” مومن بندہ حسن اخلاق سے وہی درجہ حاصل کر لیتا ہے جو دن کے روزوں اور رات کی نمازوں سے حاصل ہوتا ہے۔ (ابو داؤد رقم ۴۷۹۸)

  اسلام  میں اخلاق و کردار کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔کیونکہ اسلام نام ہی حسن اخلاق کا ہے اور یہ سب سے افضل عمل ہے۔حسن اخلاق اور سخاوت سے ایمان پختہ ہوتا ہے۔ انسان اپنے تن کو ڈھانپ نے کے لئے لباس یعنی کپڑا استعمال کرتا ہے۔ اسی طرح اندرونی لباس حسن اخلاق ہے۔ اخلاق سے ہی آدمی کی پہچان بنتی ہیں۔ قیامت کے روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب وہ شخص ہوگا جو خوش اخلاق ہوگا۔ اخلاق کے بغیر انسانی زندگی میں ہم آہنگی و ایک جہتی پیدا نہیں ہوسکتی۔اخلاق کے بغیر انسان، انسان نہیں بلکہ حیوان یا پھر شیطان کہلائے گا۔ زندگی کے کسی بھی شعبے کی ترقی کرنے کے لئے اخلاق کا ہی سب سے بڑا دخل ہے۔ اخلاق و کردار کا انسانی زندگی کے ساتھ بڑا ہی گہرا تعلق ہے۔انسان کا جسم اخلاق کے بغیر بے جان ہے۔ ہزاورں ڈگریاں لے لی جائے، اگر اس انسان میں یہ صفت نہیں ہے تو ڈگریاں کچھ نہیں۔

 

   ہمارے اسلام میں انسان کی روحانی تربیت اس کی تعلیمات کا لازمی حصہ قرار دیا گیا ہے۔ اخلاق و کردار انسانی تربیت کا ایک ایسا حصہ  ہے کہ جو انسان میں آپسی محبت وقربت پیدا کرتا ہے. ایک دوسرے کے قریب کرتا ہے۔ ایک دوسرے کے لئے ہمدردی کا جذبہ ایثار و قربانی پیدا کرتا ہے۔اخلاق وکردار کی تربیت ہر انسان کے لئے ضروری ہے کوئی بھی اخلاق و کردار کی تربیت کے بغیر پروان نہیں چڑھ سکتا اور جہاں اخلاق وکردار کی تربیت کو اہمیت نہیں دی جاتی ہے وہ دنیا میں ہمیشہ نا کام رہتا ہے۔

   اخلاق و کردار کو پروان چڑھانےکا سب بہترین وقت بچپن ہوتا ہے جب ایک بچہ بالکل نازک اور کوڑے کاغذ کی مانند ہوتا ہے۔ اس میں جو لکھنا چاہو لکھ سکتے ہو جیسے موڑنا چاہو موڑسکتے ہیں۔ اسی عمر میں جسمانی نشونما کے ساتھ ساتھ انسانی کردار بھی تشکیل پاتا ہے۔ والدین پر یہ بڑی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بھلائی کی باتیں سکھائیں اخلاق کی باتیں ان کے دل و دماغ میں بٹھائیں بچپن ہی سے انہیں ایثار، ایمانداری اور سچائی، لوگوں کی مدد کرنا، پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا، بڑوں کی عزت واحترام کرنا اپنے سے چھوٹوں سے پیار کرنا اور مہمانوں کی خاطر تواضع کرنا سکھائیں۔بچوں کو بڑے ماحول بری صحبت گالی گلوچ اور بڑا کہنے سے بھی روکیں۔ کیونکہ یہی باتیں اخلاق کو بنانے اور بگاڑنے کا سبب بنتی ہیں۔ اگر اس عمر میں بچے کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو یہ غلطی عمر بھر کے لئے اس بچے کو ایک ناکام شخصیت بنا دیتی ہے۔ کیونکہ اخلاق وکردار ہی انسان کا ایک انمول سرمایہ ہے۔ جس کے بغیر کوئی بھی انسان کامیابی نہیں پا سکتا۔ کبھی بھی قومیں تعداد کی بنیاد پر نہیں اخلاق و کردار اور قابلیت کی بنیاد پر سرفراز ہوتی ہیں۔ بچوں کی تربیت صحیح طرح سے کریں ان کے کردار نکھارنے اور سنوارنے کی ذمہ داری والدین کے ہاتھ میں ہے۔ اگر چاہتے ہو کہ دنیا میں نام باقی رہے تو اپنی اولاد کو اچھے اخلاق سیکھاؤ۔

    اخلاق و کردار سے بولے گئے میٹھے بول پھولوں کی خوشبو سے بڑھ کر پورے ماحول کو معطر کرتے  ہیں۔ اخلاق سے جو خوشبو آتی وہ کسی عطر میں نہیں۔ جیسے پھول اپنی خوشبو سے پہچانے جاتے ہیں اسی طرح انسان کا اخلاق و کردار بھی اس کی پہچان ہوتا ہے۔ اچھے اخلاق و کردار والے لوگوں کی صحبت سے ہمیشہ بھلائی ملتی ہے۔

کیونکہ ہوا کا خوشبو دار خوشگوار جھونکا جب پاس سے گزرتا ہے تو سامنے والے کو بھی مہکا دیتا ہے۔ اچھے اخلاق اور کردار سے ہی بلند مقام حاصل ہو سکتا ہے۔ دولت اور عہدے سے انسان صرف وقتی طور پر بڑا بنتا ہے۔ لیکن اچھے اخلاق و کردار والے لوگ ہمشیہ بلند ہی رہتے ہیں۔ اللہ تعالی نے انسان کو دنیا میں اس لئے بھیجا کے وہ حسن اخلاق سے احترام آدمیت کا سبق حاصل کرے۔  جب کوئی مر جاتا ہے تو ماتم کرتے ہیں۔ لیکن جب کسی کا اخلاق و کردار ہی مر جائے تو کیا کریں؟ اچھے اخلاق و کردار والے لوگ اس روشنی کی مانند ہوتے جو ہمیشہ دوسروں کو اجالا دیتے ہیں۔ اگر دنیا و آخرت میں سرخرو ہونا چاہتے ہو تو اپنے اخلاق و کردار کو بلند کرو۔ یہی بھلائی کا راستہ ہے۔

رابطہ : 9870971871 

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں