بی جے پی نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور ۔ رام مندر ،یکساں سول کوڈ اورآرٹیکل 35 اے اور 370 جیسے وعدوں کا اعادہ

نئی دہلی (ایم این این )
آج بی جے پی نے بھی اپنا انتخابی منشور جاری کردیاہے ۔2019 کے عام انتخابات کے لئے جاری کیے گئے انتخابی منشور میں جن باتوں کا ذکر بی جے پی رہنماوں یا خود وزیر اعظم مودی نے کیا اس میں کوئی بھی چیز نئی نظر نہیں آئی۔ سشما سواراج نے اپنے خطاب میں وزیر اعظم مودی کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری حکومت جاری ہے اس لئے ہم اس دستاویز کو اپنا انتخابی منشور نہیں کہہ رہے بلکہ اس کو حکومت کا ’سنکلپ پتر‘ کہہ رہے ہیں“۔ رہنماوں کے خطاب سے ایسا محسوس ہوا جیسے بی جے پی کی یہ تقریب مودی کی تعریف کے لئے منعقد کی گئی ہو کیونکہ ہر بی جے پی رہنما نے ان کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے۔
بی جے پی نے انتخابی منشور کے ذریعہ یہ واضح کر دیا کہ وہ 2019 کے عام انتخابات مدوں یا اپنی کارکردگی پر نہیں لڑنے جا رہی بلکہ وہ قوم پرستی (نیشنلزم) کے نام پر لڑنے جا رہی ہے۔ اس کی وضاحت وزیر اعظم مودی سمیت تمام بی جے پی رہنماوں کے خطاب سے صاف نظر آیا۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ویسے یہ انتخابی منشور 2024 تک کے لئے ہے اور اس کا سب سے اہم اور کلیدی مدا نیشنلزم ہے۔ انہوں نے کہا وہ درمیان میں یعنی 2022 میں اپنے اس ’سنکلپ پتر‘ پر غور ضرور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ2022 میں آزادی کی تحریک ’انگریزوں ہندوستان چھوڑو‘ (کوٹ انڈیا موومنٹ) کے 75 سال پورے ہو رہے ہیں اس لئے 2022 تک انہوں نے اپنی حکومت کے لئے 75 ہدف رکھیں ہیں جن کا وہ 2022 میں جائزہ لیں گے۔
وزیر اعظم نے سابقہ حکومتوں کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کو پانچ سال کے دور اقتدار میں وہ کرنا پڑا جو گزشتہ پچاس سالوں میں نہیں ہوا۔ وزیر اعظم کے اس جملہ کا صاف مطلب ہے کہ ان کی حکومت نے پچاس سال کا کام پانچ سال میں مکمل کیا یعنی بہت تیز کام کیا، لیکن اسی کے ساتھ انہوں نے ایک ایسا جملہ کہا جو اس سے میل کھاتا نظر نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی 100ویں سالگرہ کے موقع پر یعنی 2047 میں وہ چاہیں گے کہ ہندوستان ترقی پزیر ممالک کی صف سے باہر ہو کر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں آ جائے۔ اگر اتنا تیز کام کرنے والا وزیر اعظم جو پچاس سال کا کام پانچ سالوں میں نپٹا نے کی اہلیت رکھتا ہو اور ملک کو آج سے 28 سال بعد بھی ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہونے میں ان کو پورا یقین نہیں ہو تو اس پر سوال ضرور کھڑے ہوں گے۔
وزیر اعظم مودی نے انتخابی منشور جاری ہونے کے موقع پر بھی ایک لمبی انتخابی تقریر کی، لیکن ان کے کسی بھی جملہ سے بی جے پی کارکنان میں جوش نہیں پیدا ہو پایا۔ حسب عادت وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر کے بعدصحافیوں سے بات نہیں کی ۔
بی جے پی کے انتخابی منشور کے تعلق سے کہا جا سکتا ہے کہ اس میں کچھ نیا نہیں ہے۔ اس میں وہی پرانی باتیں ہیں جیسے یونیفارم سیول کوڈ کو لاگو کرنا، آرٹیکل 35 اے کا خاتمہ، آرٹیکل 370 کا خاتمہ، رام مندر تعمیر کرنے کی بات ضرور کی گئی ہے، لیکن یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کے لئے تمام امکانات تلاش کیے جائیں گے یعنی رویہ میں نرمی، صفائی تحریک، پانی کی قلت کے لئے نئی وزارت اور کسانوں کے کریڈٹ کارڈ پر ایک لاکھ روپے تک کوئی سود نہیں جیسی بات جو اپنے آپ میں متنازعہ ہے۔