اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال پانچویں روز میں داخل

A Palestinian demonstrator moves a burning tyre during a protest calling for lifting the Israeli blockade on Gaza and demanding the right to return to their homeland, at the Israel-Gaza border fence in Gaza. REUTERS/Mohammed Salem

رملہ 12اپریل ( آئی این ایس انڈیا )
اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کی جانب سے ’معرکہ الکرامہ‘ کے عنوان سے جاری بھوک ہڑتال میں دسیوں فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال پانچویں روز میں داخل ہو گئی۔گذشتہ روز مزید قیدیوں نے بھوک ہڑتال میں شرکت کی جس کے بعد 10 اپریل تک بھوک ہڑتالی فلسطینی قیدیوں کی تعداد 400 سے زیادہ ہو گئی۔اپنی سزا پوری کر لینے والے سابق قیدیوں اور موجودہ قیدیوں کے کمیشن کے مطابق اسرائیلی جیل حکام نے بھوک ہڑتالی قیدیوں کو النقب اور رامون جیل سے علاحدہ کوٹھڑیوں اور دوسری جیلوں میں منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔بھوک ہڑتال میں مزید قیدیوں کی شرکت متوقع ہے اور 17 اپریل کو بڑی تعداد میں فلسطینی قیدی بھوک ہڑتال میں شرکت کریں گے۔قیدیوں کے رہنماوں نے ایک اعلان میں بتایا کہ اسرائیلی جیل حکام کے ساتھ ان کے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں اور جیل حکام نے ان کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے جس میں خاص طور پر اسرائیلی جیلوں میں فون کا استعمال شامل ہے۔بھوک ہڑتالی قیدیوں کے چار اہم مطالبات ہیں۔ پہلا مطالبہ یہ ہے کہ فلسطینی قیدہوں کو اسرائیلی جیلوں میں ٹیلی فون کی سہیولت مہیا کی جائے تاکہ وہ اپنے خاندانوں سے بات کر سکیں۔ اسرائیلی جیلوں میں قتل اور گھناو¿نے جرائم کی پاداش میں قید کاٹنے والوں کے لئے تو فون سروس فراہم ہے مگر سیاسی قیدیوں کو اس سے محروم رکھا جاتا ہے۔دوسرا، فلسطینی بھوک ہڑتالی قیدیوں نے اسرائیلی جیل حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ جیلوں کے اندر سے موبائل فون جیمروں کو ہٹایا جائے جس کی وجہ سے قیدیوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔انہوں نے جیل حکام سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ تمام فلسطینی قیدیوں کو جس میں حماس سے تعلق رکھنے والے قیدی بھی شامل ہیں اپنے خاندانوں سے ملاقات کی اجازت دی جائے اور مغربی کنارے میں تمام خاندانوں کو اجازت دیں کہ وہ مہینے میں دو دفعہ جیل میں اپنے عزیزوں سے ملاقات کر سکیں۔چوتھا مطالبہ ، تمام فلسطینی قیدیوں کے خلاف سخت سزا کے نئے اور پرانے تمام احکامات کو ختم کیا جائے۔

SHARE