پی ایم مودی کی طرف سے فوجی کاروائی کے سیاسی استعمال پر سابق افسران سخت برہم ۔ صدر جمہوریہ کو لکھا خط

۔گذشتہ دنوں خود مودی نے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والا اپنا ووٹ پلوامہ کے شہیدوں اور بالاکوٹ ایئر اسٹرائک کے نام پر دیں۔

نئی دہلی (ایم این این )
انتخابی تشہیر کے دوران ’فوجی کارروائی کے سیاسی استعمال نے سابق فوجی افسران میں بے چینی پیدا کر دی ہے اور انہوں نے صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر گزارش کی ہے کہ وہ اس کو فوری روکنے کے لئے حکم دیں۔
ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے فوج کے تینوں ونگ کے سابق سینئر فوجی افسران نے صدر جمہوریہ کو تحریر کیا ہے کہ وہ سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ لو ک سبھا انتخابات میں فوجی کارروائی کے سیاسی استعمال کو فوری طور پر روکیں کیونکہ وہ ہندوستانی فوج کے سپریم کمانڈر ہیں۔ بری ، بحری اور فضائی فوج کے 150 سے زائد سابق سنیئر افسران نے صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر اپنی اس تشویش کا اظہار کیا ہے۔
صدر جمہوریہ کو جو خط تحریر کیا گیا ہے اس کا عنوان ہے ’سینئر افسران کے گروپ کی جانب سے اپنے سپریم کمانڈر کے لئے ‘۔ ان فوجی افسران نے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے اس بیان کا سخت نوٹس لیا ہے جس میں یو گی آدتیہ ناتھ نے فوج کے لئے ’مودی جی کی سینا ‘ جملے کا استعمال کیا تھا۔گذشتہ دنوں خود مودی نے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والا اپنا ووٹ پلوامہ کے شہیدوں اور بالاکوٹ ایئر اسٹرائک کے نام پر دیں۔
خط میں تحریر ہے ”ہم ہندوستانی فوج کے سپریم کمانڈر کی توجہ اپنی اس تشویش کی جانب دلانا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے ریٹائرڈ اور موجودہ فوجیوں میں کافی بے چینی ہے “۔ خط میں آگے تحریر ہے کہ ”ہم آپ کی توجہ اس ناقابل قبول اور غلط عمل کی جانب دلانا چاہتے ہیں جس میں سیاسی رہنما سرحد پار کی جانے والی اسٹرائک جیسی فوجی کارروائیوں کا سہرا اپنے سر لے رہے ہیں اور اس حد تک گزر گئے ہیں کہ فوج کو وہ ’مودی جی کی سینا ‘ بتا رہے ہیں “۔ اس خط میں فوجی لباس ، تصاویر اور ائیر فورس کے پائلٹ ابھینندن ورتمان کی تصویر کے سیاسی استعمال کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
صدر جمہوریہ کو لکھے گئے اس خط پر جن 150 فوجی افسران نے دستخط کئے ہیں ان میں سابق فوجی سربراہ سنیتھ فرانسس روڈریگس، شنکر رائے چودھری، دیپک کپور، چار بحریہ کے سابق سرباررہ لکشمی نرائن رامداس، وشنو بھاگوت، ارون پرکاش، سریش مہتا اور فضایہ کے سابق سربارہ این سی سوری بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اس تعلق سے شکایات کا فوری نوٹس لیا اور الیکشن کمیشن کے اس قدم کو سراہا ضرور ہے لیکن ان سابق فوجی افسران نے اس افسوس کا اظہار بھی کیا ہے کہ ”اس قدم کا زمین پر کوئی اثر نہیں دکھائی دے رہا ہے “۔ ان افسران نے صدر جمہوریہ پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر تمام سیاسی پارٹیوں کو فوج، فوجی لباس اور فوج کے کسی بھی قدم یا کارروائی کے سیاسی استعمال سے روکیں۔

SHARE