مدہوبنی: (نمائندہ) اس الیکشن میں ابھی تک مدھوبنی کی جو صورت حال ہے اس سے صاف ہے کہ بی جے پی بآسانی جیت جائے گی، زمینی حقائق کا انکشاف مدہوبنی حلقہ کے عالم دین مفتی اعجاز احمد قاسمی نے کیا ہے، مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ – میرا بھی خیال ہے اور ماننا ہے کہ فاطمی صاحب کو موجودہ صورت حال میں مدھوبنی سے نہیں آنا چاہئے، ان کو آئندہ کے لئے محنت کرنی چاہئے، کیونکہ ان کی پارٹی نے عین وقت میں ان کو دھوکہ دیا ہے تو ابھی اپنی نئی شناخت پر کام کرنا چاہئے۔ مگر اس دلیل میں کوئی دم نہیں کہ فاطمی صاحب باہر کے ہیں، شکیل صاحب مدھوبنی کے ہیں۔ اس لئے ڈاکٹر شکیل کو فوقیت حاصل ہے، کیونکہ عبد الباری صدیقی بھی دربھنگہ میں سرگرم تھے اور اچانک سے 2009 میں مدھوبنی آئے اور شکیل صاحب کے مقابلہ بہت زیادہ ووٹ لیکر آئے۔
اسی طرح ڈاکٹر شکیل صاحب کو کوشس کرکے گٹھبندھن سے ٹکٹ حاصل کرنا چاہئے تھا۔ وہ تو اپنے کو عظیم کانگریسی کہتے ہیں تو کیا راہل گاندھی ان کے لئے ایک سیٹ نہیں حاصل کر سکے؟ اگر وہ گٹھبندھن سے آتے تو شاید ان کے جیت کی امید کی جا سکتی تھی۔ مگر آزاد امیدوار کی حیثیت سے چاہے فاطمی صاحب آتے یا نہ آتے، ڈاکٹر شکیل نہیں جیت سکیں گے، کیونکہ ان کے کارناموں سے مدھوبنی کے مسلمانوں کی اکثریت نالاں ہیں، اور یادو نے ان کو کبھی ووٹ نہ کیا ہے اور وہ برہمن جس پر ان کو ناز تھا، اب وہ بھی بی جے پی کا ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2009 کے لوک سبھا الیکشن میں جب بی جے پی نے جیت درج کیا تھا اس الیکشن میں شکیل صاحب تیسرے نمبر پر تھے اور عبد الباری صدیقی صاحب کو کچھ ہزار ووٹوں سے شکست ملی تھی، اس لئے جو لوگ ڈاکٹر شکیل کو جیتنے والا امیدوار بتا رہے ہیں وہ یا تو صورت حال سے نا واقف ہیں یا پھر غلط بیانی کر رہے ہیں۔
مفتی اعجاز احمد قاسمی کا کہنا ہے فاطمی صاحب نے یوپی اے میں وزیر رہتے ہوئے ہندوستانی مسلمانوں کے لئے جو کام کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ سچر کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کرنے کے لئے بنی فاطمی کمیٹی نے جو کام کیا ہے وہ نا قابل فراموش ہے۔ مولانا آزاد یونیورسیٹی کو حقیقی معنی میں فنڈ، کمپیس اور جگہ جگہ برانچ کھول کر اسے زمین پر لانا، اے ایم یو کی شاخ ملک کے مختلف حصوں میں قائم کرنے کی شروعات، اقلیتوں کے لئے مختلف تعلیمی اسکالر شپ کی شروعات، اقلیتی اکثریتی علاقوں میں تعلیمی اداروں کے قیام کی شروعات، اس جیسے بہت سے کارنامے فاطمی صاحب کے نام ہیں۔
غور طلب بات یہ ہے ہے کہ ڈاکٹر شکیل صاحب تین بار بسفی سے ہمارے ایم ایل اے رہے ہیں، بہار سرکار میں ہیلتھ منسٹر رہے ہیں مگر انہوں نے بسفی کے لئے کچھ خاص نہیں کیا وہ ویسے ہی پچھڑا رہا ہے۔
ڈاکٹر شکیل کو مدھوبنی سے ایم پی بننے کا بھی شرف حاصل رہا ، اس کے بعد وہ مرکز میں کئی وزارت میں وزیر بھی بنے۔ ان کے وزیر مملکت برائے داخلہ رہتے ہوئے مسلمانوں کو دہشت گردی کے جھوٹے مقدموں میں جیلوں میں ڈالنے کا سلسلہ شروع ہوا، مگر انہوں نے مرکز میں حکومت ہونے کے باوجود کچھ نہیں کرسکے ۔ مختصر یہ کہ ملک کے مسلمانوں کے لئے اور بالخصوص مدھوبنی اور بسفی کے مسلمانوں کے لئے ان کا کوئی ایسا کارنامہ نہیں ہے جسے یاد کرکے ان کو ووٹ دیں۔
اس لئے شکیل صاحب کی تعریف میں آسمان زمین ایک کرنے والے پہلے زمینی حقیقت سے واقفیت حاصل کرلیں، پھر اپنی رائے قائم کریں، میری عوام بالخصوص مسلمانوں سے امیرشریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب کے بیان کے پیشِ نظر اپیل ہے کہ ڈاکٹر شکیل کی بجائے فاطمی کی جیت کی راہ ہموار کریں۔