ایس ڈی پی آئی امید وار ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی کا پرچہ نامزدگی رد اردو میں حلف لینے پر اصرار کرنے کا شاخسانہ ؟

نئی دہلی: 2019(پریس ریلیز) شمال مشرقی دہلی لوک سبھا سیٹ سے ایس ڈی پی آئی امیدوار اور معروف ملی رہنما ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی کا پرچہ نامزدگی خارج کر دیا گیاہے شمال مشرقی دہلی لوک سبھا حلقے کی رئٹیرنگ آفیسر ششی کوشل نے کل دوپہر زبانی طور پر پرچہ رد کئے جانے کا اعلان کیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ حلف نامے میں خامیاں ہونے کی وجہ سے پرچہ خارج کیا جارہا ہے جبکہ ا س کی کوئی تحریری اطلاع نہیں دی گئی بہت اصرار کرنے کے بعد آج دوپہر تحریری اطلاع دی گئی ۔

اس دوران ڈاکٹر رحمانی نے الیکسن کمیشن آف انڈیا اور دہلی اسٹیٹ الیکشن کمیشن کو کل ہی بذریعہ ای میل اس معاملے کی شکایت درج کرادی تھی اور فون پر بھی متعلقہ افسران سے رابطہ کیا گیا لیکن کمیشن کی طرف سے تا ہنوز کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔

اس معاملے میں تفصیلی اطلاع دیتے ہوئے ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے بتایا کہ 22اپریل کو نامزدگی کے کاغذات داخل کرتے وقت حلف نامے میں کچھ معمولی خامیوں کی نشاندہی کی گئی اور دسرا حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا گیا تھا جو اگلے دن ہی جمع کر دیا گیا تھا مگر متعلقہ افسران نے دوسرے حلف نامے کو نہ تو چیک کیا اور نہ ہی اس پر کسی اعتراض کا اظہار کیا 24 تاریخ کو یہ کہہ کر پرچہ خارج کر دیا گیا کہ حلف نامہ غلط ہے خط میں بھی رئٹیرنگ افسر نے خارج کرنے کی وجہ بیاں کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حلف نامے میں موجود خامیوں کو دور نہیں کیا گیا جو سرا سر غلط بیانی ہے اس کی شکایت بھی الیکشن کمیشن کو کر دی گئی ہے ۔

ڈاکٹر رحمانی نے مزید کہا کہ دراصل پرچہ نامزدگی داخل کرتے وقت اردو میں حلف لینے پر اصرار کیا تھا جیسے ریٹرنگ آفیسر نے یہ کہہ کر خارج کر دیا گیا کہ اردو میں حلف برداری کا ہمارے پاس کوئی انتظام نہیں ہے اس پر ایس ڈی پی آئی امیدوار ڈاکٹر رحمانی نے ریٹرنگ آفیسر سے جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی میں اردو دوسری سرکاری زبان ہے الیکشن کمیشن کا حکم بھی ہے کہ اردو مین امیدواری فارم اور ووٹر لسٹ وغیرہ فراہم کی جائے گی پھر اردو میں حلف برداری کا انتظام کیوں نہیں ہے جس پر وہاں موجود افسران نے بڑے ڈھٹھائی سے جواب دے دیا کہ ابھی ہمارے پاس کوئی انتظام نہیں ہے آپ پرچہ داخل کریں یا نہ کریں مجبوراً انگلش میں حلف لینے پر راضی ہونا پڑا۔ اس میں بھی اللہ کی نام پر حلف لینے کے بجائے گاڈ کے نام پر حلف لینے کا اصرار کیا گیا جیسے ڈاکٹر رحمانی نے سرے سے خارج کر دیا ۔جس پر ریٹرننگ آفسر نے ناگواری کا اظہار کیا تھا۔اس سب واقعے کی ویڈیو ریکاڈنگ الیکشن دفتر میں موجود ہے۔

ڈاکٹر رحمانی نے نامزدگی خارج کئےجانے کے بعد کہا ہے کہ دہلی میں الیکشن کمیشن تمام اصول وضوابط کو بالائے طاق رکھ کر من مانے طریقے سے کام کر رہا ہےکسی قسم کی شفافیت نہیں برتی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اردو میں ووٹر لسٹ پڑھنے کی آپشن موجود ہے مگر اسے کھولنے کی کوشش کریں تو پیج خالی ملتا ہے اس طرح اردو پڑھنے والے لوگوں کو ان کے جمہوری حقوق کا استعمال کرنے سے زبردستی روکا جارہا ہے خوصا ایس ڈی پی آئی جیسی اہم جماعت جو دہلی کے اس حلقے پر تمام بڑی پارٹیوں کے مد مقابل رہ کر برابر کا مقابلہ کرکے سیٹ جیتنے کی پوزیشن میں تھی اسے اس قسم کے فرضی معتصبانہ رویہ اختیار کرکے جمہوری عمل میں حصہ لینے سے روکا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے متعلقہ افسران اور محکموں میں شکایت درج کر دی ہے اور خاطر خواہ جواب موصول نہ ہو تو پارٹی عدالت میں جانے بھی گریز نہیں کرے گی۔