عراق(ایم این این )
عراق کی حکومت نے چند روز قبل دیالی یونیورسٹی میں ہونے والے طلبائ کے سالانہ کانووکیشن کے موقع پر سابق مصلوب صدر صدام حسین کے دور کے ملی نغمے پیش کرنے کے واقعے کا نوٹس لینے کے بعد اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کی ہیں۔
عراقی وزارت تعلیم نے صدام حسین کے دور کا نغمہ پیش کرنے کے واقعے پر حرکت میں آتے ہوئے دیالی یونیورسٹی اور طلباء کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں۔
عراق کے وزیرتعلیم قصی السھیل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دیالی یونیورسٹی میں چند دن قبل ہونے والی تقریب کے دوران ایک نغمہ پیش کی گیا جس میں سابق ظالم حکمران صدام حسین کی تعریف وتوصیف اور ان کی جماعت کالعدم بعث پارٹی کی پذیرائی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعات میں اس طرح کی تقریبات اور صدام حسین کی حمایت میں ہونے والی سرگرمیاں انتہائی خطرناک رحجان ہے اور ہم اس کی مکمل چھان بین کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں قصی سھیل کا کہنا تھا کہ صدام حسین کی حمایت میں ہونے والی سرگرمیوں میں غیرملکی اور اندرونی سازشی عناصر کی مداخلت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکا۔ بعض دشمن قوتیں عراقی نوجوانوں کو ورغلانے اور انہیں دستور اور قانون کے خلاف سرگرمیوں پر اکسانے کی مذ موم کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل عراق میں سوشل میڈیال پر دیالی یونیورسٹی میں منعقدہ سالانہ تقریب کا ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوا تھا جس میں صدام دور کی عراق۔ ایران جنگ کا ایک نغمہ پیش کیا گیا۔
دیالی یونیورسٹی کے لا کالج کے ڈین ڈاکتر خلیفہ التمیمی نے اس معاملے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں تقریب وزارت تعلیم کی ہدایت کے مطابق منعقد کی گئی تھی۔ جب تمام مہمان اور مقررین چلے گئے تو طلباءنے اپنے طورپر یوٹیوب پر موجود ایک متنازع ویڈیو چلادی جو صرف پندرہ سیکنڈز چلی جس کے بعد اسے بند کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا یونیورسٹی اور وزارت تعلیم نے اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو جلد ہی اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔