نئی دہلی(یو این آئی )
سپریم کورٹ نے وارانسی سیٹ سے پرچہ نامزدگی منسوخ کیے جانے کے خلاف بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے برخاست نوجوان تیج بہادر یادو کی عرضی جمعرات کو مسترد کر دی۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بینچ نے عرضی کو میرٹ کی بنیاد پر مسترد کر دیا۔ جسٹس گوگوئی نے کہا ”ہمیں اس درخواست پر غور کر نے کوئی بنیاد نظر نہیں آ رہی ہے۔ ہم اسے میرٹ کی بنیاد پر مسترد کرتے ہیں“۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
عدالت عظمیٰ نے گزشتہ روز کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ عرضی گزار کی شکایت کی جانچ کر کے اپنا موقف جمعرات تک اس کے سامنے پیش کریں۔ تیج بہادر یادو نے نامزدگی منسوخ ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے ٹکٹ پر پرچہ نامزدگی داخل کرنے والے تیج بہادر نے الیکشن افسر کی طرف سے کاغذات نامزدگی منسوخ کیے جانے کو چیلنج کیا تھا۔
عرضی گزار تیج بہادر یادو نے الیکشن افسر کے یکم مئی کے اس حکم پر یکطرفہ روک لگانے کی مانگ کی تھی، جس کے تحت ان کا پرچہ نامزدگی مسترد کیا گیا تھا۔ تیج بہادر نے پہلے آزاد امیدوار کے طور پر پرچہ داخل کیا تھا۔ اس کے بعد سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے انہیں اپنا امیدوار قرار دے دیا۔ ایس پی نے پہلے شالنی یادو کو ٹکٹ دیا تھا۔ تیج بہادر کا پرچہ منسوخ ہونے کے بعد اب ایس پی کی جانب سے شالنی یادو نریندر مودی کے مقابلے میں ہیں۔
واضح ر ہے کہ بی ایس ایف کے جوان تیج بہادر کے ایک ویڈیو نے تنازعہ کھڑا کر دیا تھا جس میں وہ الزام لگاتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ بی ایس ایف کے جوانوں کو ناقص کھانا دیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد انہیں بی ایس ایف سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ ضلع الیکشن افسر سریندر سنگھ نے تیج بہادر یادو کی طرف سے پیش کردہ کاغذات نامزدگی کے دو سیٹوں میں ’خرابیاں‘ پاتے ہوئے ان سے ایک دن میں ’نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ‘ جمع کرانے کو کہا تھا۔ تیج بہادر نے 24 اپریل کو آزاد اور 29 اپریل کو ایس پی کے امیدوار کے طور پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا۔
تیج بہادر نے بی ایس ایف سے برطرفی کے تعلق سے دونوں پرچوں میں مختلف دعوے کیے تھے۔ اس پر ضلع الیکشن دفتر نے تیج بہادر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے نو ابجیکشن سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ تیج بہادر سے کہا گیا تھا کہ وہ بی ایس ایف سے اس بات کا نوابجیکشن سرٹیفکیٹ پیش کریں جس میں ان کی برطرفی کی وجوہات ہوں۔ ضلع مجسٹریٹ سریندر سنگھ نے عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ نو اور دفعہ 33 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یادو کا اندراج اس لئے قبول نہیں کیا گیا کیونکہ وہ مقررہ وقت میں ضروری دستاویزات پیش نہیں کر سکے۔