سابق جرمن فٹ بالرنے ترک صدر کے ساتھ روزہ افطار کیا۔ عثمانی دور حکومت کے ایک یادگاری مقام پر کیا گیاتھا اہتمام

استنبول (ایم این این )
جرمن قومی ٹیم کے سابق کھلاڑی میسوت اوزل نے ترک صدر کے ساتھ اتوار انیس مئی کو روزہ افطار کیا۔ استنبول میں افطار کے بعد اوزل نے صدر اردوآن کے ساتھ رات کا کھانا بھی کھایا۔
ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں میسوت اوزل اور ا±ن کی منگیتر امینہ گلسی نے صدر رجب طیب ایردوآن کے ہمراہ چودہ رمضان (انیس مئی اتوار) کا روزہ افطار کیا۔ اس افطار اور عشائیے کی میزبانی ترک صدر نے کی تھی۔ کھانے کا اہتمام عثمانی دورحکومت کے ایک یادگاری مقام دولماباشی محل میں کیا گیا۔
اس موقع پر ہونے والی گفتگو میں دوسرے مختلف موضوعات کے علاوہ اوزل نے صدرایردوآن کو بتایا کہ انہیں روس میں منعقدہ ورلڈ کپ میں خراب کارکردگی کے سبب جرمن عوام کی طرف سے عدم احترام کا سامنا کرنا پڑا اور جرمن فٹ بال ایسوسی ایشن کے امتیازی سلوک کو برداشت کرنا پڑا۔
عالمی شہرت کے جرمن فٹ بالر میسوت اوزل کچھ عرصہ قبل بھی رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ملاقات کر چکے ہیں۔ یہ ملاقات روس میں کھیلے جانے والے سن 2018 کے ورلڈ کپ سے قبل ہوئی تھی۔ اس تصویر کے بعد عام تاثر یہ ابھرا تھا کہ جرمن فٹ بالر کی وفادری میں کمی آگئی ہے۔
ترک صدر کے ساتھ گفتگو میں اوزل نے عوامی اور فٹ بال حلقوں کی تنقید کے جواب میں جرمنی کی قومی فٹ بال ایسوسی ایشن ڈی ایف بی کی خاموشی کو حیران کن اور مبہم قرار دیا۔ انہوں نے ایردوآن کو بتایا کہ اس خاموشی سے ا±ن کے اندر شدید مایوسی نے جنم لیا تھا۔ دوسری جانب جرمن فٹ بال ایسوسی ایشن اور ان کی ٹیم کے سفید فام کھلاڑیوں نے اوزل کے احساسات کو غلط قرار دیتے ہوئے ٹیم کے اندر نسلی تعصب کی عدم موجودگی کی وضاحت کی۔
اوزل نے جرمن قومی ٹیم کے ایک سابق مشہور فٹ بالر لوتھر ماٹ ہاو¿س کی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہ آنے پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔ یہ امر اہم ہے کہ میسوت اوزل سن 2014 کے فٹ بال ورلڈ کپ میں جرمنی کے لیے سب سے زیادہ گول کرنے والے کھلاڑی رہے تھے۔ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے دفتر نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ میسوت اوزل نے صدر کو اپنی شادی کی تقریب میں شریک ہونے کی دعوت بھی دی ہے۔