جگن موہن نے پلٹ دیاچندرا بابو نائیڈو حکومت کے وقت کا فیصلہ۔سی بی آئی اب آندھرا پردیش میں غیر مشروط تفتیش کا مجاز ہوگا

امراوتی،6جون ( آئی این ایس انڈیا )
آندھرا پردیش کی وائی ایس جگن موہن ریڈی حکومت نے ریاست کی پچھلی چندرا بابو نائیڈو حکومت کی جانب سے جاری ایک متنازعہ سرکاری حکم کو جمعرات کو منسوخ کر دیا، جس سے ریاست میں مختلف مقدمات کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے سی بی آئی کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ آٹھ نومبر 2018 کو چندرا بابو نائیڈو حکومت نے ایک سرکاری حکم جاری کر سی بی آئی کو دی گئی عام رضامندی واپس لے لی تھی۔ سی بی آئی کی طرف سے ریاست میں کسی معاملے کی تحقیقات کرنے اور چھاپہ مارنے کے لئے عام رضامندی کی ضرورت ہوتی ہے۔سرکاری حکم میں کہا گیا تھا کہ دہلی اسپیشل پولیس اسٹیبلشمنٹ ایکٹ، 1946 کی دفعہ 6 کے تحت دی گئی رعایتوں کا استعمال کرتے ہوئے حکومت دہلی اسپیشل پولیس اسٹیبلشمنٹ کے تمام اراکین کو آندھرا پردیش ریاست میں اس قانون کے تحت طاقت اور دائرہ کار کے استعمال کیلئے دی گئی عام رضامندی واپس لیتی ہے۔ آندھرا پردیش کے اس وقت کے نائب وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ ملک کی سب سے اعلیٰ جانچ ایجنسی کے اعلی حکام کےخلاف الزامات کی وجہ سے عام رضامندی واپس لی گئی۔ اس متنازع حکم کے ذر یعہ آندھرا پردیش حکومت نے ریاست کے اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کے ذریعے مرکزی حکومت کے اہلکاروں کے بھی خلاف بدعنوانی کی تحقیقات شروع کرنے کا حق دے دیا تھا۔وزیر اعلی جگن موہن ریڈی کی ہدایات کی بنیاد پر خاص چیف سکریٹری منموہن سنگھ نے اس بابت حکم جاری کیا۔ اس حکم کے مطابق کہ دہلی اسپیشل پولیس اسٹیبلشمنٹ قانون 1946 کے تحت آٹھ نومبر 2018 کو جاری کیا گیا حکم منسوخ کیا جاتا ہے۔ اب سی بی آئی کو آندھرا پردیش میں بدعنوانی اور دیگر معاملات کی تفتیش کا مکمل حق حاصل ہو گا۔