نئی دہلی، 19 جون(آئی این ایس انڈیا)
بہار میں چمکی بخار سے اب تک 130سے زائد بچوں کی موت ہو چکی ہے۔اس دوران دہلی حکومت نے بہار حکومت کو مدد دینے کی بات کہی ہے۔دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے کہا ہے کہ بہار کی حکومت کو دہلی حکومت ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے۔وہیں دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین کا کہنا ہے کہ بہار میں جو واقعات ہو رہے ہیں، وہ ایشمان بھارت میں شامل ہو سکتے ہیں لیکن انہیں علاج کیوں نہیں مل رہا ہے۔بتا دیں کہ آیوشمان منصوبہ 50 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو 5 لاکھ روپے تک ہیلتھ انشورنس دینے والی دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔چمکی بخار کی وجہ بچوں کی موت کا اعداد و شمار بڑھتا ہی جا رہا ہے۔اس جان لیوا بخار کی وجہ سے لوگ اپنے گھر کو چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ماں باپ کے دل میں خوف ہے کہ کہیں ان کے بچے بھی اسی بیماری کا شکار نہ ہو جائیں۔مظفر پور کے علاوہ ویشالی کے کئی دیہات سے بھی لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ویشالی ضلع کے بھگوان پور بلاک کے ہروش پور گا¶ں میں چمکی بخار کی وجہ سے 6 بچوں کی موت ہو گئی ہے۔ مرنے والے کی عمر جتنی کم ہوتی ہے، اتنا ہی درد اسے کندھوں پر اٹھانے میں ہوتا ہے۔ہروشپر کا سانحہ یہ ہی ہے،گا¶ں میں 6 بچے دم توڑ چکے ہیں، لیکن انتظامیہ کی طرف سے کوئی ابھی تک خبر لینے نہیں آیا ہے۔اسی گا¶ں کے چتری سہنی کے دو بیٹوں کو یہ بیماری ہوئی، پہلا بڑا بیٹا بیمار ہوا اور پھر چھوٹا، اور دونوں نے ہی دم توڑ دیا۔بتایا جا رہا ہے کہ ویشالی ضلع میں 17 بچوں کی موت ہوئی ہے لیکن ان میں سے بہت سے بچوں کو اس سے مرنے والے بچوں کی لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ہروشپر گا¶ں کے لوگوں نے بتایا کہ انہیں اس بیماری کی پہلے کوئی معلومات نہیں دی گئی تھی لیکن جب یہ واقعات ہونے لگیں تب آگن باڑی کی ملازمین انہیں اس بیماری کے بچا¶ کے بارے میں بتانے آئی تھے۔






