لوک سبھا میں ’ زی نیوز ‘ اور سدھیر چودھری کے خلاف مراعات شکنی کی تجویز پیش

’زی نیوز‘ کے صحافی سدھیر چودھری نے ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا پر ادبی سرقہ کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد موئترا نے لوک سبھا میں مراعات شکنی کی تجویز پیش کر دی۔

ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے جمعرات کے روز لوک سبھا میں نیوز چینل ’زی نیوز‘ اور صحافی سدھیر چودھری کے خلاف مراعات شکنی کی تجویز پیش کر دی۔ موئترا نے سدھیر چودھری پر غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ تجویز پیش کی۔ لیکن لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے موئترا کی اس تجویز کو مسترد کر دیا۔

دراصل مہوا موئترا نے لوک سبھا میں ’فاشزم کے سات نشان‘ موضوع پر گزشتہ ہفتہ ایک تقریر کی تھی جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ سدھیر چودھری نے ان کی تقریر کو سرقہ یعنی چوری قرار دیا۔ زی نیوز چینل پر انھوں نے مہوا کی تقریر پر ایک پورا شو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کی تقریر میں ایک امریکی سیاسی کمنٹیٹر مارٹن لانگ مین کے الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ معاملہ طول پکڑنے کے بعد خود لانگ مین نے ایک ٹوئٹ کر کے سدھیر چودھری کے الزامات کو سرے سے خارج کر دیا۔

امریکی سیاسی کمنٹیٹر مارٹن لانگ مین نے مہوا موئترا کے حق میں جاری ٹوئٹ میں نہ صرف سدھیر چودھری کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا بلکہ رائٹ وِنگ کے لوگوں کو نشانہ بھی بنایا۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’میں ہندوستان میں کافی مشہور ہو گیا ہوں کیونکہ ایک سیاسی لیڈر پر غلط الزام لگ رہا ہے کہ انھوں نے میری تحریر سے چوری کی ہے۔ یہ بے حد مزیدار بات ہے۔ لیکن رائٹ وِنگ بے وقوف ہر ملک میں ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ سدھیر چودھری کے ذریعہ اپنے اوپر الزام عائد کیے جانے کے بعد مہوا موئترا نے میڈیا میں بیان دیا تھا کہ ’’ادبی سرقہ تب ہوتا ہے جب کوئی اپنے حوالہ کا تذکرہ نہ کرے۔ میری تقریر میں حوالہ کا واضح طور پر ذکر موجود ہے جو ماہر سیاست ڈاکٹر لارنس ڈبلیو برٹ کے ذریعہ تیار ہولوکاسٹ میوزیم تھا جس میں شروعاتی فاشزم کے 14 نشانات کا تذکرہ ہے۔‘‘