کانگریس کی رکن ان چار ارکان میں سے تین الیگزینڈرا اوکاسیو کورتیز، راشدہ طلیب اور آیانا پریسلی امریکہ میں ہی پیدا ہوئیں اور پلی بڑھیں جبکہ چوتھی خاتون الحان عمر بچپن میں ہی امریکہ آ گئی تھیں۔ الیگزینڈرا کورتیز نیویارک کے علاقے برونکس میں پیدا ہوئیں جو کوئنز ہسپتال سے تقریباً 12 میل دور ہے جہاں خود صدر ٹرمپ کا جنم ہوا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کیا کہا؟
صدر ٹرمپ نے تین سلسلہ وار ٹویٹس میں الزام لگایا کہ یہ خواتین اراکان کانگریس ’بیہودہ‘ انداز میں انھیں اور امریکہ کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔
انھوں نے اپنی ٹویٹس میں لکھا ’ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی ’ترقی پسند‘ خواتین ارکان کانگریس کو دیکھنا بہت دلچسپ ہے جو دراصل خود ان ممالک سے آئی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور ہر ناکام اور تباہ حال ہیں، اور (اگر ان کے ہہاں حکومت ہے بھی) تو دنیا بھر سے سب سے زیادہ کرپٹ اور نااہل ہیں اور اب وہ یہاں باآوازِ بلند چالاکی کے ساتھ امریکی عوام کو جو کہ کرہ ارض پر سب سے عظیم اور طاقت ور قوم سے تعلق رکھتے ہیں، بتا رہی ہے کہ حکومت کیسے چلائی جاتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وپاں واپس کیوں نہیں چلی جاتیں جہاں سے آئی ہیں اور اپنے مکمل طور پر ناکام اور جرائم سے متاثرہ علاقے ٹھیک کرنے میں ان کی مدد کریں اور پھر واپس آ کر ہمیں بتایئں کہ یہ کیسے کیا جاتا ہے۔‘ ’یہ علاقے آپ کی مدد کے طلب گار ہیں اور کیا آپ وہاں جلدی نہیں جا سکتیں؟ مجھے یقین ہے کہ نینسی پلوسی آپ کے جلد مفت سفری انتظامات کر کے پر بہت خوش ہو گی۔‘
اگرچہ صدر نے اپنی ان ٹویٹس میں ان خواتین ارکانِ کانگریس کا براہِ راست نام نہیں لیا تاہم نینسی پلوسی کے حوالے سے عام خیال یہی ہے کہ وہ الیگزینڈرا کورتیز، راشدہ طلیب، پریسلی اور الحان عمر کی بات کر رہے تھے۔ گذشتہ ہفتے کے دوران سپیکر نینسی پلوسی اور الیگزینڈرا کورتیز کے درمیان سرحدی سکیورٹی بل کے معاملے پر اس وقت جھگڑا ہوا تھا جب ڈیموکریٹ رکن کانگریس نے سپیکر پر الزام لگایا تھا کہ وہ غیر سفید فام خواتین رکن پارلیمان پر تنقید کرتی ہیں۔