دیوبند: (سمیر چودھری) کافی مشقت کے بعد بالآخر مودی سرکار راجیہ سبھا سے تین طلاق بل پاس کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے، جس کے بعد دارالعلوم دیوبند اور مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے سابقہ رخ کا اظہار کرتے ہوئے اس بل کو مسلم پرسنل لاء کے قانون حقوق کے خلاف وزری بتایا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مودی حکومت نے ایک مرتبہ پھر لوک سبھا سے یہ بل اکثریت کی بنیاد پر پاس کرالیا تھا، جس کے بعد آج تیسری مرتبہ راجیہ سبھا میں اس کا سخت امتحان تھاجہاںاس کو لیکر کافی ہنگامہ ہوا اور کئی پارٹیاں اس کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کے لئے اڑی رہی،لیکن ووٹنگ کے بعد آج مودی سرکار اپنے مشن میں کامیاب ہوگئی ہے، حالانکہ پی ڈی پی، ڈی ٹی پی،بی ایس پی، جدیو اور ٹی آر ایس سمیت پارٹیوںنے اس کا بائیکاٹ کیا ،جس کے بعدآسانی سے یہ بل راجیہ سبھا سے بھی پاس ہوگیا۔ علماء نے حکومت کی اس بل کی منشا پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ مرکز کی مودی حکومت طلاق ثلاثہ بل کو موضوع بناکر مسلم پرسنل لاء کے قانونی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے جو آئین اور جمہوریت کے خلاف ہے۔ عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ دار العلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی ایک مرتبہ پھر اپنے سابقہ رخ کا اظہار کیا اور تین طلاق بل راجیہ سبھا سے بھی پاس کرانے پر کہا کہ طلاق ثلاثہ بل شریعت میں راست طور پر دخل اندازی ہے۔ مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ ملک کے آئین نے تمام مذاہب کے لوگوں کو مذہبی آزادی دی ہے، لیکن مرکز کی بی جے پی حکومت مسلم پرسنل لاء میں مسلسل دخل اندازی کرکے اس ملک کی جمہوریت سے کھلواڑ کر رہی ہے۔ مولانا موصوف نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ طلاق بدعت غلط ہے، لیکن مرکزی حکومت نے جس طرح سے یہ بل پاس کرایا وہ طریقۂ کار بھی سراسر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مذہبی معاملات میں دخل اندازی کرنے کے بجائے ہندوستان کے علماء سے بات چیت اور باہمی مشورہ کرکے بل کو نافذ کرنے کا کام کرے۔