دھوکہ دیکر بل پاس کرانا جمہوریت کا قتل، تین طلاق قانون مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر حملہ: ملی کونسل 

نئی دہلی: (پریس ریلیز) تین طلاق بل دستور ہندکے صریح خلاف اورآئین میں دی گئی مذہبی آزادی پر حملہ ہے۔اس قانون کے ذریعہ بی جے پی کا مقصد ایک طبقہ کو یہ پیغام دینا ہے کہ اس نے مسلمانوں پر لگام لگادیاہے تاکہ وہ ووٹ بینک کی سیاست کرسکے۔مسلم خواتین کے فلاح و بہبود کا اس بل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی مسلم خواتین کے تئیں بی جے پی نے کبھی ہمدرددکھائی ہے اور نہ اس بل میں نظر آتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ راجیہ سبھا میں جس طرح اپوزیشن کو دھوکہ میں رکھ کر مودی سرکار نے یہ بل پاس کرایاہے وہ جمہوریت کا قتل اور سیکولر اقدار پر بدنما داغ ہے اور یہی چیز بی جے پی سرکار کی نیت پر سوالیہ نشان کھڑا کردیتی ہے۔ اپوزیشن کا مطالبہ تھاکہ سلیکٹ کمیٹی میں بھیجاجائے تاکہ قانون میں کچھ ضروری ترمیمات ہوسکے لیکن حکومت نے اچانک یہ بل راجیہ سبھا میں پیش کرکے ووٹنگ کرادی اور غیر متوقع طور پر اس نے اپنی منصوبہ بندی کے تحت کامیابی حاصل کرلی۔

ڈاکٹر منظور عالم نے کہاکہ تین طلاق سے متعلق قانون میں بہت زیادہ تضاد ہے۔ ٹیکنیکل بنیاد پر یہ قانون غلط ہے۔سرکا ر کو بل ڈرافٹ کرتے وقت متعلقہ فریق سے بھی بات کرنی چاہیئے تھی اور انہیں اعتماد میں لیناچاہیئے تھا تاکہ ایک جامع قانون بن پاتا لیکن حکومت کی بدنیتی اور ووٹ بینک کی سیاست کی بنیاد پر یہ ممکن نہیں ہوپایا اور ایک ایسا بل قانون بن گیاہے جس میں مسلم خواتین کے حقوق اب غیر محفوظ ہوگئے ہیں۔ اس سے ازدواجی زندگی ڈسٹر ب ہوگی۔ اس قانون کا غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جائے گی اور مسلم فیملی تباہ وبرباد ہوگی۔

ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ اسلام نے عورتوں کو سب سے پہلے اور سب زیادہ حقوق دیئے ہیں۔ طلاق کا تعلق بھی عورتوں کی آزادی سے ہے جس کا استعمال کبھی مرد کرتاہے اور کبھی بیوی کرتی ہے جسے اصطلاع میں خلع کہاجاتاہے۔ لیکن اس قانون کے بعد اب ایک مسلمان عورت اس طرح کے حق سے محروم رہ جائے گی اور ہر حال میں اسے اپنے شوہر کے ساتھ رہنا ہوگا۔

ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ ہندوستان ایک جمہوری اور سیکولر ملک ہے۔ صدیوں سے مختلف مذہب،ذات اور کلچر کے لوگ رہتے آئے ہیں۔ کبھی کسی بھی حکومت نے کسی قوم کے مذہب اور کلچر سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش نہیں کی۔ ہر ایک کو اپنے مذہب اور کلچر پر عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل رہی لیکن آج اکیسویں صدی میں جب پوری دنیا میں اپنی پسند کی آزادی اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی تحریک چل رہی ہے۔ جمہوریت کو فروغ مل رہاہے اس دور میں ہندوستان کی حکومت یہاں کے مسلمانوں پر ایک ایسا قانون مسلط کررہی ہے جو اس کے مذہب اور شریعت کے خلاف ہے اور اس سے ان کی مذہبی آزادی سلب ہوجاتی ہے۔