سرتاج احمد
رسول اللہ نے اپنی بٹیوں کا نکاح اور خود اپنا نکاح کتنی سادگی سے کیا۔
اگر آپ چاہتے تو سونے چاندی کا ڈھیر لگ سکتا تھا لیکن نہیں ہم مسلمان رسموں اور فضول رواجوں میں تباہ ہورہے ہیں، اب شادی بیاہ مشکل ہوتا جارہا ہے سالوں سے اس کی تیاری ہوتی ہے، جہیز کا سامان اکٹھا کیا جاتا ہے بچوں اور بچیوں کی عمر گذرتی جاتی ہے، باپ ٹینشن میں رہتا ہے، نیند کی گولیاں کھاکر سوتا ہے ماں چھپ چھپ کر روتی ہے کہ نہ جانے کب میری بچی کے ہاتھ پیلے ہوں گے میرے سامنے اس کے رشتے ہوجاتے تو مجھے سکون مل جاتا۔
سماج کا ایسا ماحول بن گیا ہے کہ اگر کوئی مالدار اور سادگی سے شادی بھی کرنا چاہتا ہے تو خود سماج کے ہی لوگ اسے طعنہ دیتے ہیں کہ بڑا بخیل ہوگیا یہ اتنے پیسہ والا آدمی مگر چائے پانی پر نکاح کر رہا ہے پورے گاؤں کو بھی نہیں کھلایا۔
لہٰذا وہ بھی سماج کے طعنے سے النکا پلنکا پر مجبور ہوتا ہے ، خدا را نکاح کو آسان کرئیے اور معاشرہ و سماج کو مفاسد اور بے جا رسموں اور فضول خرچی سے پاک کیجئے، جہیز ، تلک، کا مطالبہ ہرگز نہ کیجئے، سنت کے مطابق شادی کیجئے، نیکیاں کمایئے اور غریب خاندان پر رحم کیجئے، اللہ آپ پر رحم کرے گا۔