آپ کے اعتماد ، محبت اور تعاون کا تہ دل سے شکریہ

ملت ٹائمز کو زیادہ سے سے مضبوط ، فعال اور بے آوازوں کی آواز بنانے کی ہماری کوشش ہے ۔ اس کوشش میں ہمیں آپ کا مالی ،جانی اور اخلاقی تعاون چاہیئے ۔ ملت ٹائمز آپ کا ہے ۔ آپ اسے فخر کے ساتھ اپنا میڈیا ہاﺅس کہہ سکتے ہیں ۔ اگر کہیں پر ہم سے کوئی غلطی ہوتی ہے تو اس کی اصلاح بھی آپ کی ذمہ داری ہے
خبر در خبر (618)
شمس تبریز قاسمی
ملت ٹائمز کی شروعات ایک معمولی اردو ویب سائٹ سے ہوئی تھی۔جنوری 2016 میں حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ اور دیگر اکابرین کے ہاتھوں ممبئی میں ایک سمینار کے دوران افتتاح عمل میں آیا ۔آج الحمد للہ ملت ٹائمز سہ زبانی نیوز پورٹل ہے ۔ اردو ،ہندی اور انگلش میں تازہ ترین خبروں کی ہمہ وقت اشاعت ہوتی رہتی ہے ۔خاص طور پر ہندی اور اردو سائٹ کی رسائی لاکھوں تک پہونچ گئی ہے۔ عموماتین لاکھ یومیہ قارئین ہیں جبکہ کبھی کبھی یہ تعداد کئی گنابڑھ بھی جاتی ہے ۔حال ہی میں 29 اگست کو صرف ایک دن میں 6لاکھ 56 ہزار قارئین نے وزٹ کیا اور گذشتہ سات دنوں میں تین ملین لاکھ ہٹس ویب سائٹ کو ملے ہیں ۔
ویب سائٹ کے ساتھ یوٹیو ب پر بھی ملت ٹائمز کی مقبولیت میں اضافہ ہورہاہے اور بہت کم وقت میں دو لاکھ سے زائد سبسکرائبر ہوچکے ہیں ۔24 ملین کے قریب وویوز ہوچکے ہیں ۔حالاں کہ ہماری زیادہ تر توجہ ویب سائٹ پر ہی ہوتی ہے ۔ یوٹیوب کو دوسرے درجہ میں رکھ کر معمولی توجہ دیتے رہے ہیں۔یوٹیوب نے ملت ٹائمز کو سلور بٹن کے اعزاز سے بھی سرفراز کیاہے جس کا نام” یوٹیوب کریٹر ایوارڈ“ ہے ۔
فیس بک پر بھی ملت ٹائمز کے ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد فلوورز ہوچکے ہیں ۔ ہندی پیج پر چالیس ہزار فلووز ہیں ۔انگریزی پیج پر بھی فلووز کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔ایک اور خاص بات یہ ہے کہ ملت ٹائمز کا ا یک فیس بک پیج ویریفائڈ بھی ہوگیا ہے یعنی بلو ٹک کا اسٹیٹس مل گیا ہے ۔
وہاٹس ایپ پر تقریباً 20 ہزار افراد ملت ٹائمز سے وابستہ ہیں ۔ ٹوئٹر ، انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا سائٹ پر بھی ملت ٹائمز دستیاب ہے ۔ پلے اسٹور پر ملت ٹائمز کا ایپ بھی موجود ہے جسے آئندہ دنوں میں ہم مزید بہتر بناکر پیش کرنے جارہے ہیں ۔

ملت ٹائمز نے اب تک دسیوں ایسے واقعات کو اجاگر کیا ہے جسے مین اسٹریم میڈیا نے چھپانے اور اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ۔ حقائق منظر عام پر لانے اور سچائی دیکھانے کی پادش میں حکومت ، پولس محکمہ ، متعدد سیاسی پارٹیاں، سیاسی رہنما اور دیگر شخصیات کی جانب سے ملت ٹائمز کو دسیوں نوٹس بھی مل چکی ہے ۔ کچھ لوگوں کی طرف سے متعدد بار دھمکیاں بھی دی گئی ۔ کچھ لوگوں نے دہشت گردانہ سرگرمیوں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے سرکار سے جانچ کرانے اور پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ۔ملت ٹائمز کے خلاف بائیکاٹ کی اپیل ، بھدی گالیاں اور نازیبا تبصرہ پر مشتمل کمنٹس کچھ لوگوں کا معمول بنا ہوا ہے۔ لیکن ہم نے خاموشی کے ساتھ اپنا کام جاری رکھا ۔ آندھیوں کا مقابلہ کرنا سیکھا اور حقائق سے کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ۔ کئی مرتبہ کچھ لوگوں نے پیشکش کی لیکن ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ہم نے اسے ٹھکرا دیا ۔
ویب سائٹ ، یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا سائٹ کے ذریعہ ملت ٹائمز کی خبر اب یومیہ تقریباً چھ لاکھ لوگوں تک پہونچنے لگی ہے اور یہ سب آپ کی وجہ سے ممکن ہوسکا ہے۔ ملت ٹائمز کی یہ کامیابی آپ کی کامیابی ہے۔ اس کا کریڈٹ ہمارے تمام قارئین ،ناظرین، معاونین، مخالفین اور مخلصین کو جاتا ہے ۔ آپ ہم پر اعتماد کرتے ہیں۔ خبروں کے حصول کیلئے ملت ٹائمز کا انتخاب کرتے ہیں ۔ آپ کی عنایت ، مہربانی اور نیک خواہشات کیلئے ہم تہ دل سے شکر گزار ہیں ۔ اگر اسی طرح آپ کا تعاون جاری رہا تو ہمیں یقین ہے کہ آئندہ کل سائبر میڈیا کی دنیا میں ملت ٹائمز مزید کامیابیوں سے ہمکنار ہوگا ۔
میڈیا کی اہمیت مسلسل بڑھتی جارہی ہے ۔ مسلمانوں کے درمیان بھی میڈیا کا احساس زور پکڑ رہا ہے ۔روزانہ دور دراز کے علاقوں سے لوگ فون کرکے اپنے حالات بیان کرتے ہیں ۔ کچھ لوگ فون کرکے کہتے ہیں آپ کا نمبر محفوظ کرلیا ہے کبھی کوئی ضرورت پڑی تو یاد کریں گے ۔ بہت دفعہ ان علاقوں میں کوئی نمائندہ نہ ہونے کی وجہ سے ہم مدد نہیں کرپاتے ہیں ۔
موجودہ دور میں میڈیا ہاؤس قائم کرنا اب کوئی زیادہ مشکل نہیں رہ گیا ہے ۔ سائبر میڈیا میں مقام بنانا بہت آسان ہوگیا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ مسلمان میڈیا کے سبھی پلیٹ فارم پر پیچھے ہیں ۔ پرنٹ میڈیا میں ایک بھی ایسا قابل ذکر اخبار نہیں ہے جس کی پالیسی مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہو ۔ الیکٹرانک میڈیا میں مسلمانوں کا معاملہ صفر کا ہے ۔ سائبر میڈیا پر بھی انہیں لوگوں کا قبضہ ہورہاہے جن کا پہلے سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی دنیا میں غلبہ ہے اور مسلمان جرنلسٹ اپنے ضمیر کی آ واز کے خلاف وہاں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ ایسے حالات کے درمیان ملت ٹائمز کو زیادہ سے سے مضبوط ، فعال اور بے آوازوں کی آواز بنانے کی ہماری کوشش ہے ۔ اس کوشش میں ہمیں آپ کا مالی ، جانی اور اخلاقی تعاون چاہیئے ۔ ملت ٹائمز آپ کا ہے ۔ آپ اسے فخر کے ساتھ اپنا میڈیا ہاؤس کہہ سکتے ہیں ۔ اگر کہیں پر ہم سے کوئی غلطی ہوتی ہے تو اس کی اصلاح بھی آپ کی ذمہ داری ہے ۔ تبصرہ اور کمنٹ کاہمیشہ ہم نے خیر مقدم کرتے ہوئے اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اگر کہیں پر آپ ضرورت محسوس کرتے ہیں ہمیں خدمت کا موقع دیجئے ۔
ہمیں یہ بھی اعتراف ہے کہ ملت ٹائمز کی ویڈیوز میں ابھی بہت ساری ٹیکنیکل خامیاں ہوتی ہیں ۔ آواز اور ساﺅنڈ کی پروبلم ہوتی ہے ۔ ویڈیو کی ایڈیٹنگ برائے نام ہوتی ہے ۔ویڈیو کوالیٹی بھی زیادہ بہتر نہیں ہوپاتی ہے ۔ بیک گراﺅنڈ امیج اور دیگر چیزوں کو لیکر بھی ناظرین کی مسلسل شکایتیں ہیں ۔ یہ تمام مسائل ہمارے سامنے ہیں ۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ بہتر مواد کے ساتھ پیشکش بھی بہتر بنائیں ۔ ویڈیو کوالیٹی ، ایڈیٹنگ ، ساﺅنڈ اور دیگر خرابیوں کو دور کرکے پروفیشنل ویڈیوز بنائیں ۔
یوٹیوب نے کریٹر ایوارڈ دیکر ہمارے حوصلے کو بلند کیاہے ۔ آپ کے اعتماد اور بھروسہ سے ہمارا شوق اور جذبہ پروان چڑھنے لگاہے ہے ۔ اس پوری کامیابی کا سہرا ملت ٹائمز کے تمام کارکنان کو جاتاہے جن میں ظفر صدیقی قاسمیؔ ایڈیٹر اردو نیوز پورٹل ۔ محمد قیصر صدیقی ایڈیٹر ہندی نیوز پورٹل ۔ محمد ارشاد ایوب ایڈیٹر انگریزی نیوز پورٹل ۔ محمد منور عالم ۔ شبینہ ناز ۔ محمد انظر آفاق ۔ محمد معصوم ۔ محمد شہنواز ناز ۔ محمد فضل المبین ۔ عارفہ حیدر خان ۔ محمد عامر ظفر قاسمی ۔ مظفر کمال ۔ نزہت جہاں ۔ محمد سفیان سیف ۔ سکندر اعظم قاسمی ۔ سید محمد ذوالقرنین ،سیف الرحمن وغیرہ سر فہرست ہیں جن کی ملت ٹائمز کو مستقل خدمات حاصل ہیں ۔
اس موقع پر ہم ان اپنے بزرگوں اور مخلص دوستوں کے بھی شکر گزار ہیں جن کی ہر قدم پر ہمیں رہنمائی ملتی ہے ۔ہماری نگرانی کرتے ہیں اور ہرممکن تعاون فرماتے ہیں ۔
آپ کے بھروسہ ،محبت اور تعاون کیلئے ایک مرتبہ پھر تہ دل شکریہ
شمس تبریز قاسمی
سی ای او وچیف ایڈیٹر ملت ٹائمز
نئی دہلی

SHARE