نئی دہلی : مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حالات پر امت شاہ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔
اسدالدین اویسی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر میں حالات پرامن ہیں اور وہاں کوئی پابندی نہیں ہیں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کشمیر میں حالات بہتر ہیں تو وہاں جانے کےلیے کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد، محبوبہ مفتی کی لڑکی التجا مفتی اور سی پی ایم کے رہنما سیتارام یچوری کو سپریم کورٹ کا دروازہ کیوں کھٹکھٹانا پڑا۔
پارلیمنٹ میں امت شاہ کا بیان جس میں انہوں نے فاروق عبداللہ کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے رہنما آزاد ہیں پر حیدرآباد کے رکن پارلیمان نے کڑی تنقید کی اور کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ کا یہ بیان اس وقت غلط ثابت ہوا جب حکومت نے فاروق عبداللہ کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کرنے سے متعلق اطلاع سپریم کورٹ کو دی تھی۔
انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ اگر حالات سب کچھ ٹھیک ہے تو کشمیر میں ’انڈکلیئر ایمرجنسی‘ کیوں نافذ ہے۔
اسدالدین اویسی نے حکومت سوالیہ لہجہ میں کہا کہ اگر کشمیر کے حالات بہتر ہیں تو وہاں اسکول کیوں نہیں کھل رہے ہیں اور موبائیل و انٹرنیٹ سرویس کو کیوں بند رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی جانب سے دیئے جارہے بیانات کی حقیقت سے عوام بخوبی واقف ہے اور ملک کے عوام کشمیر کے حالات سے پوری طرح واقف ہیں۔
مجلس کے صدر نے بھارت میں سیلاب کی صورت پر تبصرہ کرتے ہوئے نتیش کمار کی حکومت پر تنقید کی اور مرکزی حکومت سے بہار کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔
آر ایس ایس اور بھارت سے متعلق بین پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور بھگوا تنظیم ایک نہیں ہوسکتے کیونکہ بھارت کا آئین سبھی مذاہب کو برابر مانتا ہے جبکہ آرایس ایس نظریہ کے مطابق ایک مخصوص مذہب کو اس ملک میں برتری حاصل ہے۔
اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہم آر ایس ایس پر تنقید کرتے رہیں گے کیونکہ سردار ولبھ پٹیل نے بھی بھگوا تنظیم پر تنقید کی تھی اور اس پر پابندی عائد کی تھی۔