ن
ئی دہلی سری نگر،29اکتوبر(آئی این ایس انڈیا)
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے کے بعد ہندوستان نے اپنی پالیسی کو نرم کرتے ہوئے پہلی بار غیر ملکی ممبران پارلیمنٹ کو وہاں جانے دینے کی اجازت دی ہے۔یورپی ممبران پارلیمنٹ کا 23 رکنی ٹیم منگل دوپہر دہلی سے سرینگر پہنچا،وہ سرینگر میں کئی مقامات پر پر جائیں گے۔ یہ دنیا کو کشمیر کی حقیقت سے روبرو کرانے کی ہندوستان کی پہل ہے، جس کو لے کر پاکستان جھوٹی خبریں پھیلا رہا ہے۔یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں بھی کشمیر پر بحث ہوئی تھی۔ایسے میں وہاں کے ممبران پارلیمنٹ کے کشمیر کا حال دیکھنے سے دنیا کو حقیقت پتہ چلے گی۔اس دوران اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کے اس فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں۔منگل کی صبح کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹویٹ کرکے مرکزی حکومت پر نشانہ لگایا۔انہوں نے لکھاکہ کشمیر میں یوروپین ممبران پارلیمنٹ کوبھیجنا اور مداخلت کی اجازت لیکن ہندوستانی ممبران پارلیمنٹ اور رہنما¶ں کو پہنچتے ہی ہوائی اڈے سے واپس بھیجا گیا،بڑی منفرد قوم پرستی ہے یہ۔ اس سے پہلے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے یورپین ممبران پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر جانے دینے اور ہندوستانی ارکان پارلیمنٹ پر پابندی کو لے کر سوال اٹھائے تھے۔راہل نے ٹویٹ کیاکہ یورپ کے ممبران پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر کے دورے کے لئے خوش آمدید لیکن ہندوستانی ممبران پارلیمنٹ پر پابندی ہے اور انٹری نہیں ہے،اس میں کہیں نہ کہیں بہت کچھ غلط ہے۔ادھر بی ایس پی سپریمو نے حکومت پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد وہاں کی موجودہ حالت کی تشخیص کے لئے یورپی یونین کے ممبران پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر بھیجنے سے پہلے ہندوستانی حکومت اگر اپنے ملک کے خاص طور پر اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ کو وہاں جانے کی اجازت دے دیتی تو یہ زیادہ بہتر ہوتا۔ادھر بی جے پی کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے بھی مرکزی حکومت کے یورپی یونین ممبران پارلیمنٹ کو کشمیر بھیجنے کے فیصلے پر حیرانی ظاہر کی ہے ۔ممبران کا دستہ منگل کی صبح تقریبا 8 بجے دہلی سے سرینگر کے لئے روانہ ہوگیا۔کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی دفعات کو ہٹائے جانے کے بعد یہ کسی غیر ملکی وفد کا پہلا کشمیری سفر ہے۔کشمیر دورے پر جانے والی اس ٹیم کے رکن اور ویلز سے یورپی پارلیمنٹ کے رکن ناتھن گل نے امید ظاہر کی کہ اس دورے سے زمینی حالت جاننے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہاکہ یہ ہمارے لئے ایک عظیم موقع ہے جب ہم بیرون ملک نمائندے کے طور پر کشمیر جاکر حالات کا جائزہ لیں گے اور زمینی حقیقت کو خود دیکھیں گے۔
سیکورٹی فورسز اور کشمیر میں مظاہرین کی درمیان جھڑپ،4 زخمی، سری نگر میں بند
سرینگر،29اکتوبر(آئی این ایس انڈیا)
کشمیر میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں منگل کو کم از کم چار افراد زخمی ہو گئے۔سرینگر اور ریاست کے کچھ دوسرے حصوں میں مکمل طور پر بند رہا،حکام نے یہ معلومات دی۔یہ واقعات ایسے وقت میں ہوئءہیں جب یورپی یونین کے 23 ممبران پارلیمنٹ کا ایک وفد جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم ہونے کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے یہاں پہنچا ہے۔پولیس حکام نے بتایا کہ مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان سری نگر اور کشمیر کے کئی حصوں میں جھڑپیں ہوئیں جن میں چار افراد زخمی ہو گئے۔پانچ اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی زیادہ تر دفعات ہٹائے جانے اور ریاست کو دو مرکزکے زیرانتظام ریاستوں میں تقسیم کئے جانے کے بعد آج 86 ویں دن بھی کشمیر میں معمولات زندگی درہم برہم رہی۔حکام نے بتایا کہ جھڑپوں کی وجہ سے مارکیٹ بند رہے جبکہ ٹرانسپورٹ سڑک سے ندارد رہے،اگرچہ، دسویں کلاس کے لئے بورڈ امتحانات مقررہ وقت کے مطابق ہی منعقد کئے جا رہے ہیں۔امتحان ہال کے باہر اپنے بچوں کا انتظار کر رہے والدین فکر مند نظر آئے۔اقبال پارک میں ایک امتحان ہال کے باہر انتظار کر رہے ارشد وانی نے کہاکہ بچوں کے امتحان کے لئے صورت حال اب موزوں نہیں ہے،حکومت کو آج کا پیپر ملتوی کر دینا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے لئے بچوں کی حفاظت بہت سخت ہونی چاہئے۔گزشتہ تین ماہ میں اسکول کھولنے کی انتظامیہ کی کوششوں کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے کیونکہ والدین نے سیکورٹی کے خدشات کی وجہ سے بچوں کو گھر پر ہی رکھا ہے۔وادی میں لینڈ لائن اور پوسٹ پیڈ موبائل فون کی خدمات بحال کی جا چکی ہیں لیکن تمام انٹرنیٹ خدمات پانچ اگست کے بعد سے معطل ہی ہیں۔مرکزی حکومت نے جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی زیادہ تر دفعات پانچ اگست کو ہٹا لی تھی اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کا اعلان کیا تھا۔






