انقرہ: پارٹی اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ شمالی شام میں علیحدگی پسند تنظیم پی کےکے اور داعش کے خلاف ‘ چشمہ امن آپریشن ‘ کے سلسلے میں اہم کامیابیاں ضرور حاصل ہوئی ہیں مگر تاحال وہاں دہشتگرد موجود ہیں۔
صدر رجب طیب ایردوان نے شام کے محفوظ علاقے میں تاحال دہشتگردوں کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔
صدر نے اپنی برسر اقتدار انصاف و ترقی پارٹی کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کے دوران یہ بات کہی ۔
انہوں نے کہ کہ شمالی شام میں علیحدگی پسند تنظیم پی کےکے اور داعش کے خلاف ‘ چشمہ امن آپریشن ‘ کے سلسلے میں اہم کامیابیاں ضرور حاصل ہوئی ہیں ۔
صدر نے کہا کہ ماضی میں جس طرح آرمینی تنظیم ” اسالا ” کے حملوں پر مغرب خاموش رہا اسی طرح اس وقت بھی وہ ہمارے خلاف حملوں پر چپ سادھے ہوئے ہے کیونکہ یہ وہ ملک ہیں جنہوں نے ان دہشتگرد تنظیموں کو اپنا آلہ کار بنایا ہوا ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ سن 1999 سے گولن تنظیم کا سرغنہ امریکہ میں مقیم ہے،اس کی تنظیم اور وہ بذات خود ا یک منصوبہ ہے جو کہ امریکہ میں 400 ایکڑ رقبے پر پھیلے محل میں زندگی گزار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح البغدادی کی ہلاکت امریکہ کے لیے اہم ہے اسی طرح فیتو تنظیم کا سرغنہ بھی ہمارے لیے اُتنا ہی اہم ہے ۔
صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ شام اور عراق کی سر زمین پر ایک بھی دہشتگرد باقی بچنے تک ترکی جنگ جاری رکھے گا،شام کے محفوظ علاقے میں تاحال دہشت گرد موجود ہیں جن کا خاتمہ ضروری ہے ۔
پارٹی اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلیفون پر رابطہ کرتےہوئے اپنے دورہ امریکہ کو حتمی شکل دیں گے۔