سلطنت عثمانیہ سےآزادی کےموقع پر یونانیوں کے ظلم و ستم کو ہم فراموش نہیں کرسکتے، آج بھی وہاں علماء کو نماز پڑھانے کی پاداش میں سزا دی جارہی ہے: ترجمان وزارتِ خارجہ

انقرہ: (ایم این این) آق سوئے نے یونان میں اب بھی ترک اقلیت کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے کی نشاندہی کرتے ہو ئے کہا کہ ابھی بھی ترک مفتیوں کو نماز جمعہ پڑھانے کی پاداش میں قید کی سزا دی جا رہی۔

وزراتِ خارجہ کے ترجمان آق سوئے نے کہا کہ سلطنت عثمانیہ کی آزادی کے دوران اور اس کے بعد ، یونان کی طرف سے خطے میں ترک اور مسلمانوں کی منظم تباہی ایک حقیقت ہےجس سے پوری دنیا باخبر ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان حامی آق سوئے نے یونانی صدر پروکوس پاولوپلوس کے دورہ آرمینیا کے موقع پر 1915 کے واقعات سے متعلق بیان کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یونان ترکی کے دشمن ممالک کی صف میں شامل ہونے اور ان ممالک کے دشمنانہ رویے کی حمایت کو جاری رکھنے والے ملک کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم تاریخ میں ترکوں اور دیگر عثمانی شہریوں کے خلاف یونان کے مظالم کو کبھی فراموش نہیں کر سکےہیں۔ یہ ایک معروف حقیقت ہے کہ یونان نے سلطنت عثمانیہ کی آزادی کے دوران اور اس کے بعد اس علاقے میں ترک اور مسلمانوں کو منظم طریقے سے تباہ کیا۔

آق سوئے نے یونان میں اب بھی ترک اقلیت کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنےکی نشاندہی کرتے ہو ئے کہا کہ ابھی بھی ترک مفتیوں کو نماز جمعہ پڑھانے کی پاداش میں قید کی سزا دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تاریخ سے دشمنانہ رویہ نہیں بلکہ امن اور بھائی چارے کا درس لینے کی ضرورت ہے۔ ترکی تاریخ کے تمام حقائق سے پوری طرح باخبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کے خلاف سرگرمیوں میں حصہ لینے سے ہمارے یونان کو کچھ حاصل نہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ اور اچھے تعلقات خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کا واحد راستہ ہیں اور اس سلسلے میں ہم یونان کو اپنے اوپر عائد ہونے والے فرائض کو احسن طریقے سے ادا کرنے کی دعوت دیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 1915 کے واقعات کے بارے میں ہمارے صدر جو23 اپریل 2014کو ملک کے وزیراعظم تھے کی جانب سے دیا جانے والا بیان حقیقت کو عیاں کرتا ہے اور اس کے بعد کسی قسم کی تشریح کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔