ڈاکٹر راجیودھون آج بھی ہمارے وکیل ۔ جمعیت کے سلسلے میں پید اہونے والی غلط فہمی کیلئے اعجاز مقبول ذمہ دار :مولانا ارشدمدنی

ملت ٹائمز کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایڈوکیٹ راجیودھون نے اپنے فیس بک پر جو کچھ لکھاہے اس کیلئے اعجاز مقبول ذمہ دار ہیں ،وہی ہمارے درمیان رابطہ تھے ہم نے ایسی کوئی بات نہیں کی ہے ،مولانا نے اعجاز مقبول کے تئیں ناراضگی اور برہمی کا بھی اظہار کیا
نئی دہلی(ملت ٹائمز)
جمعیت علماءہند کے صدر مولانا سید ارشدمدنی نے ملت ٹائمز سے فون پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ایڈوکیٹ راجیود ھون آج بھی ہمارے وکیل ہیں اور ہم نے ان کے بارے میں ایسا کچھ نہیں کہاہے جو میڈیا دکھایاجارہاہے ۔وہ کل بھی ہمارے وکیل تھے اور آج بھی وکیل ہیں ۔ ملت ٹائمز کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایڈوکیٹ راجیودھون نے اپنے فیس بک پر جو کچھ لکھاہے اس کیلئے اعجاز مقبول ذمہ دار ہیں ،وہی ہمارے درمیان رابطہ تھے ہم نے ایسی کوئی بات نہیں کی ہے ،مولانا نے اعجاز مقبول کے تئیں ناراضگی اور برہمی کا بھی اظہار کیا ۔
مولانا مدنی کی طرف ایک پریس ریلیز جاری کرکے معاملہ کی وضاحت بھی کی گئی ہے کہ سینئر ایڈوکیٹ راجیود ھون کو جمعیت علماءہند بابری مسجد کیس سے الگ نہیں کیاہے اور میڈیا میں اس تعلق سے چلنی والی خبر جھوٹی ہے ۔ مولانا ارشدمدنی کا کہنا ہے کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں ایڈوکیٹ اعجاز مقبول جمعیت علماءہند کی طرف سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ تھے اور ریویوپٹیشن داخل کرنے میں بھی وہی ہمارے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ہیں لیکن اس سے یہ مطلب اخذ کرلینا کہ ڈاکٹر راجیودھون کو جمعیت علماء ہند کے کیس سے الگ کردیا گیا ہے انتہائی نامناسب بات ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ ڈاکٹرراجیودھون ملک کے نامورقانون داں ہیں اور بابری مسجد کے مقدمہ میں ان کی خدمات کو ہم تحسین کی نظرسے دیکھتے ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹرراجیودھون نے اپنی تمام ترمصروفیات کے باوجوداس مقدمہ کو ترجیح اور اولیت دی ساتھ ہی پوری تیاری کے ساتھ عدالت میں دلائل پیش کئے اور انصاف پسندی کا عملی مظاہرہ کیا، انہوں نے کہا کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ کے دوران انہیں بعض حلقوں کی جانب سے سخت ذہنی اذیت دی گئی یہاں تک کے انہیں فون پر دھمکیاں بھی دی گئیں کہا گیا کہ وہ اس مقدمہ سے ہٹ جائیں مگر انہوں نے جرات کے ساتھ ان حالات کا سامنا کیا اور اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس مقدمہ میں اپنے تمام تر تجربات اور علم کو بروئے کارلاکر مسلمانوں کے دعویٰ کو اعتباربخشااور مضبوطی عطاکی، مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون سیکولرزم اور انصاف پسندی کی ایک روشن علامت بن کر ابھرے ہیں اور اپنے پیشہ کے وقارمیں اضافہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس مقدمہ میں انصاف کے لئے انہوں نے جوکچھ کیا ہم اس کا انہیں کوئی صلہ نہیں دے سکتے لیکن صمیم قلب سے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں، مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ ہم ڈاکٹر راجیودھون سے کبھی نہیں ملے اور نہ ہی کبھی ان سے ہماری فون پر گفتگوہوئی ہے، ہمارے درمیان اعجاز مقبول ہی ایک ایسا ذریعہ تھے جو ہماری بات ان تک پہنچاتے تھے،انہوں نے کہا کہ اگر کسی طرح کی کوئی غلط فہمی ہوئی ہے جس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے توہم ڈاکٹر راجیودھون سے مل کراپنی غلطی کی معافی مانگ لیں گے۔ مولانامدنی نے وضاحت کی کہ ریویوپٹیشن داخل کرتے وقت جب ہم نے ایڈوکیٹ اعجاز مقبول سے دریافت کیا تو انہوں نے اطلاع دی کہ ان کے دانت میں تکلیف ہے اور وہ ڈاکٹر کے یہاں گئے ہوئے ہیں ہم نے پریس کانفرنس میں بھی یہی بات کہی ہے، یہ ہرگز نہیں کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون کو خرابی صحت کے بناء پر کیس سے الگ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالہ سے کوئی خط یا ای میل نہیں لکھا البتہ راجیو دھون نے اعجاز مقبول کو ای میل بھیجاہے، انہوں نے آخرمیں کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون آج بھی جمعیت علماء ہندکے وکیل ہیں اور اس کیس میں آگے جو بھی قانونی عمل ہوگا ان کے مشورہ سے ہی ہوگا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر راجیو دھون نے خود اپنے فیس بک پر یہ لکھاہے کہ اعجاز مقبول نے ان سے کہاکہ جمعیت نے انہیں بطور وکیل کیس سے الگ کردیاہے ۔ نیوز 18 اردو کے نمائندہ خر م شہزاد کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بھی راجیو دھون کا یہی کہناتھاکہ اعجاز مقبول نے ہمیں بتایاکہ آپ کو ہٹادیاگیاہے اور مولانا مدنی نے وجہ بتائی ۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے پریس ریلیز جاری کرکے کہاہے کہ راجیودھون کی نگرانی میں ہی ہم رویو پٹیشن دائر کریں گے ۔ملت ٹائمز نے ایڈوکیٹ اعجاز مقبول سے بات کرنے کی کوشش لیکن بات نہیں ہوپائی ۔