نئی دہلی(ملت ٹائمز)
معروف عالمِ دین اوررکن پارلیمنٹ مولانا بدر الدین اجمل کی قیادت والی آسام کی اہم سیاسی پارٹی آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے ممبرانِ اسمبلی، پارٹی کے عہدیداران اور کارکنان نے آج گوہاٹی میں آسام اسمبلی کے سامنے متنازعہ شہریت ترمیمی بل کی مخالفت میں دھرنا و احتجاج کیا گیا۔ پارٹی صدر مولانا بد رالدین اجمل (جو بیماری کی وجہ سے ہاسپیٹل میں ہیں) کی ہدایت پر پارٹی کے جنرل سکریٹری اڈووکیٹ امین الاسلام کی قیادت میں آج کے دھرنا میں شریک اے آئی یو ڈی ایف کے ذمہ داروں نے کہا کہ نارتھ ایسٹ کی تمام ریاستوں میں اس شہریت ترمیمی بل کے خلاف دھرنا و احتجاج ہو ہاہے مگر مرکزی حکومت عوام کی اس آواز کو اَن سُنی کرکے زبر دستی اس متنازعہ بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے جا رہی ہے۔ نارتھ ایسٹ کی بہت سی ریاستوں کے وزرائے اعلی اور حکومتوں نے اس بل کے خلاف آواز اٹھائی ہے مگر آسام کی بی جے پی سرکا ر لوگوں کی آواز مرکزی سرکار تک پہونچانے کی بجائے ان کو خوش کرنے کے لئے اس بل کی حمایت کر رہی ہے جبکہ اس متنازعہ بل سے سب سے زیادہ نقصان آسام کو ہونے والا ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری اڈووکیٹ امین الاسلام نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 30 نومبرکو دہلی میں وزیر اخلہ کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ میں بھی میں نے اپنی پارٹی کی جانب سے اس غیر آئینی بل کی مخالفت درج کروائی تھی اور وزیر داخلہ کو ہندوستان کے آئین کے مختلف دفعات کا حوالہ دیکر بتایا تھا کہ یہ بل اس ملک کی جمہوریت اور سیکولرزم کو پارہ پارہ کرنے والا ہے اسلئے ہم اسے قبول نہیں کریں گے ۔ آج کے اس د ھرنا کا مقصد بھی آسام سرکار اور مرکزی سرکار کو یہ پیغام دینا ہے کہ سرکار اس غیر آئینی اور لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے والے بل کو پاس کرنے سے باز آجائے۔ اور اگر یہ بل پاس ہوا تو ہم لوگ سڑکوں پر، اسمبلی میں، پارلیمنٹ میں اور پھر بالآخر سپریم کورٹ میں قانونی حق کاا ستعمال کرکے اس کی مخالفت کریں گے اور اس کو ہندوستان کے جمہوری اور سیکولر آئین کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گےکیونکہ یہ بل ہندوستان کے آئین کے بنیادی ڈھانچہ کو متزلزل کرنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی مشقت اور پریشانی کے بعد آسام میں سپریم کورٹ کی نگرانی میںNRC تیار ہوا مگر اس بل کے قانون بننے کے بعد NRC کا مطلب صرف مسلمانوں کو ٹارگیٹ کرنا رہ جائے گا۔اسی طرح یہ بل ایک طویل مدت تک ہونے والے احتجاج و تحریک کے بعد ہونے والے آسام اکورڈ کے بھی خلاف ہے جس کے تحت 25 مارچ 1971 کے بعد آنے والے تمام لوگوں کو غیر ملکی مانا جائے گا خواہ وہ کسی بھی مذہب اور ذات سے تعلق رکھتا ہو مگر اس بل کے بعد 31 دسمبر 2014تک آنے والے غیر مسلموں کو شہریت مل جائے گی اسلئے آسام اکورڈ بے معنی ہو جائے گا۔اس کے علاوہ ایک طرف وزیر داخلہ اعلان کر رہے ہیں کہ NRC لاکر وہ گھس پیٹھیوں کو چن چن کر یہاں سے نکالیں گے اور دوسری طرف وہ غیر قانونی طور پر آئے غیر مسلموں کو شہریت دینے کے لئے یہ بل پاس کرنا چاہتے ہیں جسکا مطلب صاف ہے کہ وہNRC کے نام پر صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس بل کے پاس ہونے کے بعد آسام کی تہذیب اور شناخت ختم ہو جائے گی کیونکہ باہر سے جو لوگ آئیں گے وہ آسامی نہیں ہوں گے اور وہ آسام میں اکثریت میں ہو جائیں گے، اسی طر یہاں کے وسائل اور نوکری کے مواقع پر غیر ملک سے آئے غیر آسامیوں کا قبضہ ہوگا حالاں کہ آسام پہلے ہی سے پسماندہ ہے اور وسائل کی کمی اور بے روزگاری کی مار جھیل رہا ہے ۔ اس لئے آسام کے لوگ اسے ہر گز برداشت نہیں کریں گے کیوںکہ آسام کے لوگوں نے اپنی تہذیب کے تحفظ کے لئے ایک طویل لڑائی لڑی ہے۔ دھرنا کے بعدمقامی انتظامیہ کے ذریعہ وزیر اخلہ کے نام ایک میمورنڈم بھی جمعہ کیا گیا جس میں متنازعہ شہریت ترمیمی بل کی خرابیوں کا حوالہ دیکر اس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔