شہریت کے تحفظ کے لئے جاری احتجاجات کو دبانے کی کوشش کررہی ہے مودی سرکار: پی ایف آئی

نئی دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ پریس کانفرنس میں جاری کردہ بیان

ئی دہلی (ایم این این )ہندوستانی شہریوں کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت پورے ملک میں دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ مظاہرین بڑی تعداد میں سڑکوں پر اتر کر اس غیرآئینی قانون کے خلاف مختلف طریقوں سے اپنے غصے اور بے اطمئنانی کا اظہار کر رہے ہیں۔ پولیس کی بربریّت کے چند واقعات کو چھوڑ کر، ہر جگہ پرامن و جمہوری طریقے سے احتجاجات درج کئے جا رہے ہیں۔ شہریت کے سیکولر نظریے کو ڈھانے کے خلاف، ملک کے تمام طبقات کے افراد، تنظیمیں، پارٹیاں، خواتین اور طلبہ نے اپنے تمام اختلافات سے قطع نظر جمہوری مخالفت کے اظہار میں حصہ لیا ہے۔
ملک کے مختلف حصوں بالخصوص بی جے پی کی ماتحت ریاستوں سے ملنے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی و ریاستی حکومتوں نے طاقت کے زور پر پُرامن احتجاجات کو دبانا شروع کر دیا ہے۔ مختلف ریاستوں میں حکم امتناعی جاری کئے گئے ہیں، خوف کا ماحول بنایا جا رہا ہے اور مقامی لیڈران و کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ معروف دانشوران، نامور سماجی کارکنان اور سیاسی پارٹیوں کے قومی لیڈران کو بھی گرفتار کیا گیا ہے تاکہ انہیں احتجاج کی قیادت کرنے سے روکا جا سکے۔
قومی دارالحکومت میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر پولیس کی بربریّت کے بعد، آج سول سوسائٹی کی مختلف جماعتوں اور سیکولر پارٹیوں کی دعوت پر ہونے والے لال قلعہ مارچ کو بھی بڑے پیمانے پر شرکاء کو گرفتار کرکے ناکام بنانے کی کوشش کی گئی۔ دبانے اور خاموش کرنے کی اس انتہائی قابل مذمت حرکت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی کو قانونی و پُر امن سیاسی مخالفت بھی برداشت نہیں ہے۔ اُن سیکڑوں مظاہرین میں سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری، سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ، ایس ڈی پی آئی لیڈر ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی وغیرہ بھی شامل ہیں، جنہیں آج دہلی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ مزید برآں، راجدھانی دہلی کے مختلف علاقوں کے کئی میٹرو اسٹیشنوں کو بند کر دیا گیا ہے اور انٹرنیٹ کو منقطع کر دیا گیا ہے، تاکہ حکومت کے خلاف عوام کے غصے کو کچلا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق، پُرامن مظاہروں کو برباد کرنے کے لئے 130000حفاظتی قوات کو تعینات کیا جا رہا ہے۔
بنگلور میں، معروف تاریخ داں رام چندر گوہا کوگرفتار کیا گیا ہے۔ آسام کے اندر، احتجاجات کو فرقہ وارانہ شکل دینے کے لئے پاپولر فرنٹ کے صوبائی صدر امین الحق کے خلاف فرضی مقدمات درج کئے گئے ہیں اور دفاتر و رہائشگاہوں پر چھاپے ماری بھی کی گئی ہے۔ یوپی میں، انہوں نے حکم امتناعی نافذ کر دیا ہے اور مختلف مقامات پر پاپولر فرنٹ کے مقامی لیڈران سمیت کئی سماجی کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے۔
ہم بی جے پی کی مرکزی و ریاستی حکومتوں کی تمام ظالمانہ کاروائیوں کی مذمت کرتے ہیں، جو کہ مکمل طور سے غیرجمہوری، غیرقانونی اور غیردستوری ہیں۔ ساتھ ہی ہم اقتدار میں بیٹھی طاقتوں کو آگاہ کرتے ہیں کہ شہری حقوق کے تحفظ کے لئے عوام کی اٹھتی آوازوں کو ایسی کاروائیوں سے کسی صورت کمزور نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے تفریقی ایجنڈے کے خلاف بلاتفریق پورے ملک کا ردّعمل ہے۔ ہم حکومت اور اسے کنٹرول کرنے والی تمام طاقتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شہریت کے حق میں کی گئی اس نئی ترمیم سمیت ایسے تمام فیصلوں کو واپس لیں۔

SHARE