پٹنہ میں مختلف مذاہب کے لوگوں کا زبردست احتجاج۔خواتین اور طالبات آخری سانس تک اپنے آئین کی حفاظت کے لیے پابند عہد: مدیحہ رحمانی

پٹنہ(ایم این این)
پٹنہ میں مختلف مذاہب کے نمائندوں کی طرف سے بلائے گئے احتجاجی مارچ میں سیکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔ جس میں کثیر تعداد خواتین اور طالبات کی بھی تھیں۔ فقیر باڑہ مسجد کے پاس بلائے گئے اس احتجاجی مارچ کو گاندھی میدان تک جاناتھا لیکن پولیس اور انتظامیہ کی مداخلت کے بعد اسے آگے جانے سے روک دیا گیا۔مظاہرین نے پولیس اور انتظامیہ کا تعاون کرتے ہوئے جلوس کو آگے جانے سے روک دیا لیکن احتجاجی مظاہروں پر پولیس اور حکومت کی طرف سے لگائی جا رہی بندشوں پر سوالات بھی کھڑے کیے ۔ آصف حیات نے شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پر امن احتجاج کو روکنا جمہوریت کا قتل ہے۔ جمہوریت میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اکثر جگہوں پر حکومت کے اشارے پر پولیس پرامن احتجاج کو بھی کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔راجیو پرتاب سنگھ، پرکاش مانجھی، جبیر جنگ سنگھ، شمبھو دیو اور متعدد مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ تمام ہندوستانیوں کا مسئلہ ہے اسی لیے ہم سب مل کر حکومت کے فیصلوں کی کھل کر مخالفت کر رہے ہیں۔جمعیت علماءبہار کے میڈیا سکریٹری انوار الہدی نے اپنے خطاب میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این آر پی کو جمہوریت اور آئین مخالف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ایک بڑی آبادی ملک کے بدلتے حالات سے فکر مند ہے لیکن حکومت غریبی، بے روزگاری، تباہ ہوتی معیشت سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ عوام اس سازش کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں اسی لیے بلاتفریق مذہب و ملت آج پورا ہندوستان سراپا احتجاج بنا ہوا ہے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ مدیحہ رحمانی نے علی گڑھ کیمپس میں پولیس مظالم کی داستان بیان کرتے ہوئے طلبہ و طالبات پر پولیس کے ذریعہ ہوئے مظالم کو حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ طاقت کے زور پر کسی تحریک کو دبایا نہیں جا سکتا۔ دنیا سب کچھ دیکھ رہی ہے کہ کون ظلم کر رہا ہے اور کون ظلم کا شکار ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں خواتین اور طالبات کی نمائندگی اس بات کا اعلان ہے کہ ہم اپنے ملک کی جمہوریت کی آخر دم تک حفاظت کے لیے پابند عہد ہیں۔احتجاج میں شامل مظاہرین کے ایک نمائندہ وفد نے پیرپہوڑ تھانا کے انچارج غلام سرور کو ایک میمورنڈم سونپ کر ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے توسط سے ہمارے اندیشے اور مطالبات ڈی ایم، وزیر اعلیٰ اور حکومت تک پہنچائیں۔ گلزار احسن، عظیم الرحمن، محمد خطیب، پرنس اور محمد توفیق نے بھی احتجاجی جلسہ سے خطاب کیا۔مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ ان کا احتجاج کسی بھی طرح دبایا نہیں جا سکتا وہ جمہوری اور پر امن طریقے سے اپنے مطالبات کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔