جوحکومت اپنے شہریوں کاتحفظ نہ کرسکی،دوسرے ممالک کے پناہ گزینوں کاتحفظ کیاکرے گی: امارت شرعیہ

پٹنہ (آئی این ایس انڈیا)سی اے اے ، این آرسی اور این پی آرکے خلاف پور ا ملک سڑکوںپر آگیا ہے،بوڑھے ،جوان ،عورتیں ،مرد سب لوگ اس سیاہ قانون کے خلاف بلا تفریق مذہب سراپا احتجاج ہیں ،یہ قانون ملک کے بنیادی اور اساسی دستور کے خلاف ہے ،اسی طرح انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کے بھی یکسر مخالف ہے ،حتی کہ اقوام متحدہ کی مختلف دفعات کے خلاف ہے ، اس قانون کاسب سے زیادہ نقصان ملک کے غریبوں ،پسماندہ طبقات ،جھگی ،جھوپڑیوں میں رہنے والے مختلف شہروں میں جاکر رزق کی تلاش کرنے والے دیہی علاقہ کے لوگوں اورآفات وحادثات سے متا¿ثرین افراد کو پہونچے گا،اس قانون نے ملک کو دوسری تقسیم کی راہ پر ڈال دیاہے ،لوگوں سے سکون چھین لیا ہے ،اس قانون کی ضرب ان لوگوں پر بھی پڑے گی جو تعلیم سے محروم رہے یا جن کے آباو¿اجدا تعلیم یافتہ نہیں تھے،اس لیے اس کے خلاف ملک کے تمام حصوں میں احتجاج ہورہا ہے ،یونیورسیٹی کے طلبہ اور اساتذہ بھی اس سیاہ قانون کے خلاف صدائے احتجاج بلند کررہے ہیں،یہ باتیں مولانا محمد شبلی القاسمی قائم مقام ناظم امارت شرعیہ نے پریس کے لیے جاری بیان میں کہی اور مولانا نے آگے کہا کہ مگرافسوس! ظالموں کی بزدلی او ردرندگی کو کیا کہئے،ان کی آواز کو اور ان کے آئینی حقوق کو طاقت کے بل پر کچلنا چاہتے ہیں ،حالانکہ ”پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا“ایسا ہی افسوس ناک واقعہ ”جامعہ ملیہ اسلامیہ دلی“”علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے طلبہ و طالبات کے ساتھ ہوا تھا،جس کے خلاف پوری دنیا سے آواز بلند ہوگئی ،پولیس اور حکومت کی بدنامی ہوئی اور ملک کی خوبصورتی کو داغ لگا، تحریک اور شدید ہوگئی،چاہیے تو یہ تھا کہ اس واقعہ سے سبق لیا جاتا اور پرامن تحریک کی حمایت کی جاتی ،اور اس کالے قانون کی واپسی کے لیے حکومت سنجیدہ ہوتی۔مگر گزشتہ شب شرمناک واقعہ پھر ”جواہر لال نہرو یونیورسٹی“کے طلبہ و طالبات کے ساتھ ظلم و ستم کا پہاڑ توڑا گیا،نقاب پوش فسادی ،دنگائی دہشت گردلوگوں نے یونیورسٹی کے احاطہ میں گھس کر طلبہ و طالبات کے روم اور ان کی مطالعہ گاہوں میں جاکر ظلم و بربریت کی انتہاءکردی اور دیکھتے ہی دیکھتے درجنوں طلبہ و طالبات اور اساتذہ کو خون سے لہو لہان کر دیا،مگر پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور اس طرح ایک بار پھر ملک پوری دنیا میں بدنام ہورہاہے،پورا دیش ان زخمیوں اور متاثرین کا درد اپنے سینے میں محسوس کر رہا ہے ،ظلم اور ظالم کے خلاف غم و غصہ میں ہے ۔ہم اس واقعہ کی سخت الفاظ میںمذمت کرتے ہیں ،اور حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ دہشت گردوں کی شناخت کرکے اسے سخت سے سخت سزا دے اور پر امن احتجاج کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرے،جو حکومت اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم نہ کرسکے وہ حکومت دوسرے ملک کے باشندوں کو شہریت اور تحفظ کیا دے سکتی ہے ؟ یہ سراسر ڈھونگ ہے ،جھوٹ ہے اور گندی سازش ہے ۔یہ بات اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ ظلم سے حق کی آواز کو ختم نہیں کیا جاسکتا ؛بلکہ حق کو دبانے کی جتنی کوشش ہوگی حق اور مضبوطی کے ساتھ ابھرے گا،جے این یو(JNU)کا واقعہ بھی اس تحریک کو قوت دے گا اور ملک میں اس تحریک میں اور تیزی پید ا ہوگی۔مرکزی حکومت کو چاہئے کہ ہوش کے ناخن لے اور ملک کو تباہی سے بچائے اور سیاہ قانون واپس لیکرشہریوں کو تحفظ فراہم کرے اور ان کے حقوق انہیں واپس کرے اورا پنی انا کا مسئلہ نہ بناکر سنجیدگی سے غور کرے اور ملک کو بحران سے نکالے۔