سی اے اے پر بی جے پی میں اختلاف، بی جے پی کے سینئر لیڈرنے کہا: جمہوری ملک میں ہم لوگوں پر سی اے اے قانون نافذ نہیں کرسکتے، ہمیں اس قانون میں کسی مذہب کا ذکر نہیں کرنا چاہئے

نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک کی ہر ریاست میں احتجاج کیا جارہا ہے اور اس قانون کو واپس لینے کی مانگ کی جارہی ہے۔ پورا ملک سراپا احتجاج بنا ہوا ہے۔ ہر طرف سے آواز آراہی ہے کہ اس قانون کو واپس لے۔ اس کے لئے ملک کے تقریباً سبھی ریاست اور اضلاع میں الگ الگ ناموں سے احتجاج کئے جارہے ہیں،  لیکن مودی حکومت اپنے فیصلہ پر اٹل ہے۔ اب خود بی جے پی کے اندر اس سی اے اے کے خلاف آواز بلند ہونے لگی ہے۔ بی جے پی کے سینئرلیڈر سی کے بوس نے کہا کہ میں اپنی پارٹی کے اعلیٰ وزراء کو ادنیٰ مشورہ دیتا ہوں کہ اگر ہم (سی اے ا ے میں) تھوڑی سے تبدیلی کریں گے تو یہ تحریک ختم ہوجائے گی۔

” ہمیں اس قانون میں کسی مذہب کا ذکر نہیں کرناہئے، ہمارا نقطہ نظر الگ ہونا چاہئے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں بل جب قانون کی شکل اختیار کرلیتا ہے تو ریاستی حکومتوں کو ہر حال میں اسے لاگو کرنا ہوتا ہے۔ یہ ایک قانونی حیثیت ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایک جمہوری ملک میں آپ ملک کے شہریوں پر کوئی بھی قانون مسلط نہیں کرسکتے۔ ہمارا کام لوگوں کو سمجھانا ہے کہ ہم صحیح ہیں یا غلط ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت اور اندھ بھکتوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے جس کے سبب بوکھلاہٹ سامنے آرہی ہے جس پر سی کے بوس نے کہا کہ آپ کسی کو گالی نہیں دے سکتے۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں